پاکستاناہم خبریں

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: 9 مئی کے آٹھ مقدمات میں عمران خان کو ضمانت، رہائی کا امکان فی الحال نہیں

"ہم صرف ضمانت کے سوال پر غور کریں گے، کیس کے ٹرائل میں نہیں جائیں گے۔"

اسلام آباد (رپورٹ: نمائندہ خصوصی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات سے جڑے آٹھ مقدمات میں ضمانت دے دی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے جمعرات، 21 اگست 2025 کو یہ اہم فیصلہ سنایا۔

ضمانت منظور، لیکن رہائی نہیں

سپریم کورٹ نے اگرچہ عمران خان کی ضمانت منظور کرلی ہے، تاہم ان کی رہائی فوری ممکن نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں 14 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ ان کی گرفتاری توشہ خانہ ٹو کیس میں بھی ظاہر کی جا چکی ہے۔


عدالتی کارروائی کا خلاصہ

عدالت کی کارروائی کے دوران چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت صرف ضمانت کے قانونی پہلو کا جائزہ لے گی، نہ کہ مقدمے کی میرٹ پر جائے گی۔

 چیف جسٹس کا ریمارکس:

"ہم صرف ضمانت کے سوال پر غور کریں گے، کیس کے ٹرائل میں نہیں جائیں گے۔”

پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ:

  • عمران خان نے 9 مئی کے واقعات کے احکامات جاری کیے۔

  • مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔

  • دو سال میں مختلف عدالتوں سے ضمانت مسترد ہوئی۔

جبکہ چیف جسٹس نے استفسار کیا:

"یہ کیس اعجاز چوہدری کے کیس سے مختلف کیسے ہے جنہیں اسی نوعیت کے مقدمے میں ضمانت دی گئی؟”

پراسیکیوشن تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔


دلائل اور اہم نکات

وکیل عمران خان سلمان صفدر کے دلائل:

  • آٹھ میں سے پانچ مقدمات میں عمران خان نامزد ہی نہیں۔

  • متعلقہ عدالتوں میں چالان جمع کروا دیے گئے ہیں۔

  • ضمانت ایک قانونی حق ہے، عمران خان کو دو سال سے محروم رکھا گیا۔

پراسیکیوٹر کے دلائل:

  • عمران خان نے پولی گرافک ٹیسٹ نہیں دیا۔

  • ان کے خلاف تین گواہوں کے بیانات موجود ہیں۔

  • ان کے حکم پر پُرتشدد کارروائیاں ہوئیں۔

جسٹس اظہر حسن رضوی نے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ:

"کیا اعجاز چوہدری واقعات کے وقت موقع پر موجود تھے؟”

پراسیکیوٹر نے کہا:

"اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔”

جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ:

"آپ کے پاس مقدمے کی بنیادی معلومات تک نہیں۔”


بینچ میں تبدیلی

یاد رہے کہ یہ مقدمہ سننے والے تین رکنی بینچ میں تبدیلی بھی کی گئی۔ سابق بینچ میں شامل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو شامل کیا گیا تھا۔


عمران خان کی دیگر سزائیں اور مقدمات

  • 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل: 14 سال قید

  • توشہ خانہ ٹو کیس: گرفتاری ظاہر

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں متعدد کیسز پر اپیلیں زیر سماعت ہیں۔


سیاسی ردعمل اور آئندہ کا منظرنامہ

سیاسی حلقوں میں اس فیصلے کو عمران خان کے لیے قانونی محاذ پر ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم ان کی مکمل رہائی دیگر مقدمات میں سزا اور گرفتاریوں کے باعث ممکن نہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے ضمانت کا یہ فیصلہ ملک میں سیاسی ڈیڈلاک کو کم کرنے اور مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں ممکنہ طور پر کردار ادا کر سکتا ہے۔


پس منظر: 9 مئی کے واقعات

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جن میں عسکری تنصیبات اور حساس مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات کے بعد سیکڑوں افراد کو گرفتار اور فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا اعلان کیا گیا۔

سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بلاشبہ قانونی منظرنامے میں اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ تاہم عمران خان کی رہائی یا سیاسی واپسی اب بھی دیگر عدالتی فیصلوں اور سیاسی حالات سے مشروط ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت اپیلوں میں کیا فیصلہ آتا ہے اور کیا عمران خان کو مستقبل قریب میں ریلیف یا مزید قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button