
لاہور (خصوصی رپورٹ) — وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میں کھلاڑیوں کے انتخاب یا اخراج میں ان کا کوئی کردار نہیں، بلکہ تمام فیصلے مکمل طور پر سلیکشن کمیٹی اور ایڈوائزری بورڈ کی مشاورت سے کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم سلیکشن ایک سنجیدہ، مشاورتی اور شفاف عمل ہے، جس میں میرٹ کو مقدم رکھا گیا ہے۔
سلیکشن کمیٹی آزاد ہے، میرا کوئی دباؤ نہیں: محسن نقوی
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے واضح کیا کہ:
"ہماری ایک سلیکشن کمیٹی ہے، ایک ایڈوائزری بورڈ ہے اور یہ سب پروفیشنل لوگ ہیں۔ جب یہ بیٹھتے ہیں تو آٹھ آٹھ، دس دس گھنٹے کے اجلاس ہوتے ہیں جو تین تین دن تک جاری رہتے ہیں۔ میں نے صرف یہی کہا ہے کہ فیصلہ میرٹ پر کریں، میں ان کے ساتھ ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ان تمام پروفیشنلز پر مکمل اعتماد ہے اور جو بھی ٹیم وہ چنتے ہیں، وہ باصلاحیت کھلاڑیوں کی بنیاد پر ہی سامنے آتی ہے۔
بابر اور رضوان کی غیر موجودگی، نوجوانوں کی شمولیت
پی سی بی کی جانب سے گزشتہ ہفتے سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز اور ایشیا کپ 2025 کے لیے اعلان کردہ 17 رکنی سکواڈ میں حیران کن طور پر سابق کپتان بابر اعظم اور تجربہ کار وکٹ کیپر محمد رضوان شامل نہیں کیے گئے۔ اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی نے کہا:
"جو کھلاڑی دستیاب تھے، ہم نے انہی کی صلاحیتوں کو نکھار کر ٹیم میں شامل کیا۔ ہماری کوشش ہے کہ نئے کھلاڑی آئیں تاکہ مقابلہ بڑھے اور کارکردگی بہتر ہو۔”
انہوں نے کہا کہ ٹیم میں تبدیلیوں کا مقصد صرف کارکردگی کو بہتر بنانا ہے، نہ کہ کسی کو نظر انداز کرنا۔
خواتین کرکٹ ٹیم میں "سیاست کا خاتمہ” اور بہتری کی امید
محسن نقوی سے جب خواتین کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر سوال کیا گیا تو ان کا جواب خاصا معنی خیز تھا:
"ان کی ٹیم سے تھوڑی سیاست نکلی ہے تو مجھے امید ہے کہ اب ان کی جانب سے بہتری آنا شروع ہو گی۔”
یہ بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ شاید ماضی میں خواتین کرکٹ کے بعض معاملات میں اندرونی اختلافات یا غیر کرکٹ عوامل حائل تھے، جنہیں اب ختم کر کے کارکردگی پر توجہ دی جا رہی ہے۔
محمد رضوان کی کپتانی اور کوچ کی رپورٹ کا انتظار
جب محمد رضوان کے بطور کپتان مستقبل کے بارے میں سوال کیا گیا تو محسن نقوی نے واضح کیا کہ:
"یہ فیصلہ سلیکٹرز کریں گے۔ ہیڈ کوچ نے اپنی رپورٹ جمع کرا دی ہے، اور سارے لوگوں کی مشاورت سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔”
سینٹرل کنٹریکٹس اور کارکردگی کا رشتہ
پی سی بی کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ سینٹرل کنٹریکٹس میں کوئی بھی کھلاڑی A کیٹگری میں شامل نہیں کیا گیا، یہاں تک کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کو بھی B کیٹگری میں تنزلی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فیصلے کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی کا مؤقف تھا:
"یہ سب کارکردگی کی بنیاد پر ہوا ہے۔ جو اچھا پرفارم کرے گا، وہ انعام پائے گا۔”
ایشیا کپ اور روایتی حریف انڈیا کے خلاف اہم میچ
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ پر بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا:
"مجھے پوری امید ہے کہ ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی۔ کھلاڑیوں نے محنت کرنی ہے اور ہم سب نے ان کا حوصلہ بڑھانا ہے۔ خدا کے واسطے ان پر تنقید بند کریں۔ وہ بہت دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں جب ان پر بلاوجہ تنقید کی جاتی ہے۔”
انہوں نے قومی ٹیم کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ قوم کو ان کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
تبدیلی، شفافیت اور میرٹ کی نئی بنیاد؟
محسن نقوی کا موجودہ بیان اس تاثر کو تقویت دیتا ہے کہ پاکستان کرکٹ میں انتظامی سطح پر اب فیصلہ سازی میں شفافیت اور میرٹ کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ٹیم کی ساخت میں تبدیلی، نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کی پالیسی، اور کارکردگی پر مبنی سلیکشن سسٹم، ان تمام عناصر سے اندازہ ہوتا ہے کہ کرکٹ بورڈ ایک نئے وژن کے تحت کام کر رہا ہے۔
تاہم، بابر اور رضوان جیسے سینئر کھلاڑیوں کی غیر موجودگی، اور A کیٹگری میں کسی کھلاڑی کو شامل نہ کرنا، ان فیصلوں پر بحث کو جنم دے رہا ہے۔ یہ وقت بتائے گا کہ آیا یہ پالیسیاں پاکستان کرکٹ کو نئی بلندیوں پر لے جا پائیں گی یا نہیں۔