مشرق وسطیٰتازہ ترین

ویسٹ بینک کے شہر عبرون کے میئر کی گرفتاری پر عوامی غم و غصہ

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جب اس واقعے کے بارے میں اسرائیلی فوج سے تبصرےکے لیے کہا گیا، تو حکام نے کہا کہ اس معاملے کا تعلق اسرائیل کی داخلی خفیہ ایجنسی شن بیت سے ہے۔

مقبول ملک ، ڈی پی اے، ڈی پی اے ای کے ساتھ

اسرائیلی دستوں نے پیر اور منگل کی درمیانی شب کارروائی کرتے ہوئے مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے شہر عبرون کے میئر تیسیر ابو سنینہ کو ان کے گھر سے گرفتار کر لیا، جس پر وہاں اس وقت عوامی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

عبرون سٹی کونسل نے میئر تیسیر ابو سنینہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے آج منگل کے روز کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ رات ان کے گھر میں داخل ہو گئی، جہاں انہوں نے توڑ پھوڑ کی اور جاتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

اسرائیلی فوج کا موقف

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جب اس واقعے کے بارے میں اسرائیلی فوج سے تبصرےکے لیے کہا گیا، تو حکام نے کہا کہ اس معاملے کا تعلق اسرائیل کی داخلی خفیہ ایجنسی شن بیت سے ہے۔

عبرون میں مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی آبادکار اور اس موقع پر موجود اسرائیلی فوجی، گزشتہ ماہ لی گئی ایک تصویر
عبرون میں مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی آبادکار اور اس موقع پر موجود اسرائیلی فوجی، گزشتہ ماہ لی گئی ایک تصویرتصویر: Wisam Hashlamoun/Anadolu/picture alliance

اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ میئر ابو سنینہ پر الزام ہے کہ وہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیموں حماس اور جہاد اسلامی کی حمایت کرتے تھے اور ساتھ ہی مبینہ طور پر اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی بھی کرتے تھے۔

دوسری طرف تقریباﹰ دو لاکھ کی آبادی والے عبرون شہر کی بلدیاتی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ابو سنینہ کی گرفتاری کے محرکات سیاسی ہیں۔

سٹی کونسل کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”اس جابرانہ حملے کا ہدف نہ صرف ذاتی طور پر میئر ابو سنینہ کو بنایا گیا، بلکہ یہ عبرون کے شہریوں کی خواہشات اور ان کے منتخب کردہ اداروں پر بھی حملہ ہے۔‘‘

ساتھ ہی سٹی کونسل کی طرف سے کہا گیا کہ شہر کے میئر کی گرفتاری ”جمہوری عمل پر بھی کھلم کھلا حملہ ہے، اور ہمارے شہریوں کے اس حق کی نفی بھی، جس کے تحت وہ آزادی اور عزت سے اپنے اور اپنے شہر کے معاملات خود چلانا چاہتے ہیں۔‘‘

اس سال جون میں عبرون میں اسرائیلی آبادکاروں کی طرف سے جلا دیا گیا ایک فلسطینی کا گھر اور وہاں معائنہ کرتے اسرائیلی اہلکار
اس سال جون میں عبرون میں اسرائیلی آبادکاروں کی طرف سے جلا دیا گیا ایک فلسطینی کا گھر اور وہاں معائنہ کرتے اسرائیلی اہلکارتصویر: Wisam Hashlamoun/Anadolu/picture alliance

فلسطینی میڈیا کا الزام

فلسطینی میڈیا کے مطابق ابو سنینہ کی گرفتاری اسرائیل کی ان مبینہ کوششوں کا حصہ ہے، جن کے تحت وہ عبرون میں ویسٹ بینک پر حکمران فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے متبادل کے طور پر نئی فلسطینی قیادت کو سامنے لانا چاہتا ہے۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے اس شہر کے سرکردہ شیوخ نے جولائی میں ایک ایسا منصوبہ پیش کیا تھا، جس کے تحت اس شہر میں ایک امارت قائم کی جانا چاہیے، جس کے اسرائیل کے ساتھ پرامن تعلقات ہوں۔

اس منصوبے کی فلسطینی نمائندوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی تھی، جن کا دعویٰ تھا کہ عبرون شہر میں ایسا کرنا فلسطینیوں کے اجتماعی مقصد سے غداری کے مترادف ہو گا۔

تل ابیب اور  رملہ  سے موصولہ رپورٹوں میں مبصرین کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ عبرون میں پیش آنے والے واقعات ممکنہ طور پر پورے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی خود مختار انتظامیہ کو تحلیل کرنے کے عمل کا پہلا قدم بھی ہو سکتے ہیں۔

مقبوضہ ویسٹ بینک کے شہر عبرون میں ایک ہڑتال کے دوران لی گئی ایک شاہراہ کی تصویر
مقبوضہ ویسٹ بینک کے شہر عبرون میں ایک ہڑتال کے دوران لی گئی ایک شاہراہ کی تصویرتصویر: Yosri Aljamal/REUTERS

اسرائیلی وزیر کا مطالبہ

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر خزانہ سموتریچ کافی عرصے سے یہ مطالبہ کرتے آ رہے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کو تحلیل کر کے مقبوضہ ویسٹ بینک کو اسرائیل میں ضم کر لیا جائے۔

فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے پاس عملاﹰ ویسٹ بینک کے صرف کچھ حصوں کا کنٹرول ہے جبکہ غزہ پٹی پر گزشتہ کئی برسوں سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی حکومت چلی آ رہی ہے۔

عبرون یا الخلیل کا قدیمی شہر اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہے اور وہاں سینکڑوں اسرائیلی آبادکار بھی رہتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button