
بین الاقوامی نیوز ڈیسک:
عالمی جریدے "دی ڈپلومیٹ” نے اپنی تازہ اشاعت میں پاکستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تفصیلی تجزیہ پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس جنگ میں کامیابی کے لیے قومی یکجہتی اور متحدہ حکمت عملی کا ہونا ناگزیر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی کوئی بھی مؤثر حکمتِ عملی اُس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک وہ سیاسی و صوبائی اختلافات سے بالاتر ہو کر ہم آہنگی پر مبنی نہ ہو۔
خیبرپختونخوا اور وفاق کے درمیان پالیسی اختلافات
رپورٹ میں خیبرپختونخوا حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان پالیسی اختلافات کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ "دی ڈپلومیٹ” کے مطابق جہاں وفاقی حکومت دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے جارحانہ اور مؤثر کارروائیوں پر زور دے رہی ہے، وہیں خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت مذاکرات اور محدود آپریشنز کو ترجیح دے رہی ہے۔ اس اختلافِ رائے نے دہشت گردی کے خلاف قومی جنگ کو مزید پیچیدہ اور غیر مؤثر بنا دیا ہے۔
ماضی کی غلط پالیسیوں کے نتائج
رپورٹ میں ماضی میں فتنہ الخوارج (تحریکِ طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند گروہوں) کے ساتھ مذاکرات اور واپسی کی پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جریدے کے مطابق ان پالیسیوں نے نہ صرف دہشت گردوں کو حوصلہ دیا بلکہ انہیں دوبارہ منظم ہونے کا موقع بھی فراہم کیا۔ آج ملک کو ان پالیسیوں کے منفی اثرات کا سامنا ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا، بلوچستان، اور سابقہ فاٹا کے علاقوں میں۔
افواجِ پاکستان کے کامیاب آپریشنز
"دی ڈپلومیٹ” نے پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کیے گئے بڑے فوجی آپریشنز — آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد — کو سراہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان آپریشنز نے پاکستان میں امن و امان کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور دہشت گردوں کی کمر توڑ دی۔ تاہم، پائیدار امن کے لیے سیاسی قیادت کو بھی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
افغان حکومت کا رویہ: پاکستان کے لیے چیلنج
رپورٹ میں افغان حکومت کے طرزِ عمل پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ "دی ڈپلومیٹ” کے مطابق افغان طالبان نے سینکڑوں فتنہ الخوارج کے ہمدردوں کو حکومتی نظام کا حصہ بنا لیا ہے، جو کہ نہ صرف خطے کے امن بلکہ پاکستان کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ افغان حکومت کا یہ رویہ غیر سنجیدہ ہے اور یہ خطے میں بدامنی کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔
غیر قانونی افغان مہاجرین: ایک حساس مسئلہ
رپورٹ میں پاکستان میں موجود غیر قانونی افغان مہاجرین پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ جریدے نے وفاق اور خیبرپختونخوا حکومت کے درمیان اس مسئلے پر اختلافات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کا مؤقف ہے کہ یہ مہاجرین اکثر دہشت گردوں کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہیں۔ جبکہ خیبرپختونخوا حکومت ان مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے، جو کہ سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔
خبردار: پالیسی خلا دہشت گردوں کے لیے فائدہ مند
"دی ڈپلومیٹ” نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد عناصر انہی پالیسی خلاوں اور سیاسی اختلافات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اگر وفاقی ہدایات اور قومی پالیسیوں کو صوبائی سطح پر نظر انداز کیا جاتا رہا تو خیبرپختونخوا میں شدت پسندی کی نئی لہر کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
نتیجہ: اتفاق اور حکمت عملی کی ضرورت
رپورٹ اس امر پر زور دیتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف فوجی کارروائیوں سے نہیں جیتی جا سکتی، بلکہ اس کے لیے ایک متفقہ قومی بیانیہ، سیاسی ہم آہنگی، اور صوبائی و وفاقی سطح پر متحدہ حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔