مشرق وسطیٰاہم خبریں

قطر پر اسرائیلی حملہ: حماس نے ثالثی عمل کو تباہ کرنے کی سازش قرار دے دیا، امریکہ پر بھی ملوث ہونے کا الزام

ہمارے مذاکرات کار امریکی صدر ٹرمپ کی نئی جنگ بندی تجاویز پر باہمی مشاورت کے لیے دوحہ میں جمع تھے، اور اسی وقت اسرائیل نے یہ حملہ کیا

رپورٹ: عالمی اُمور ڈیسک 
تحقیقی ذرائع: حماس پریس کانفرنس، قطری وزارت خارجہ، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس، اور سفارتی ذرائع۔

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے قطر پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حالیہ غیر معمولی حملے کو "جنگ بندی ثالثی عمل پر قاتلانہ حملہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے یہ حملہ جان بوجھ کر مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا، اور اس پورے عمل میں امریکی حکومت بھی شریک تھی۔

یہ الزام حماس کے سینئر رہنما فوزی برہوم نے جمعرات کے روز ایک ٹیلیویژن پر نشر ہونے والی پریس کانفرنس میں لگایا، جس نے مشرق وسطیٰ میں پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔


🔥 قطر پر حملہ: ثالثی عمل کی بیخ کنی کی کوشش؟

حماس کا کہنا ہے کہ قطر پر کیا گیا یہ حملہ صرف ان کے وفد پر حملہ نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد پورے امن مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا تھا، جو کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے جیسے حساس امور پر جاری تھا۔

فوزی برہوم کے مطابق:

"ہمارے مذاکرات کار امریکی صدر ٹرمپ کی نئی جنگ بندی تجاویز پر باہمی مشاورت کے لیے دوحہ میں جمع تھے، اور اسی وقت اسرائیل نے یہ حملہ کیا۔ یہ حملہ صرف اسرائیل کی کارستانی نہیں تھی، بلکہ امریکہ اس جرم میں براہِ راست شریک تھا۔”


💣 قطر پر اسرائیلی حملہ: بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی

حماس نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بین الاقوامی قوانین، اقدار اور سفارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ:

"قطر پر حملہ درحقیقت ہمارے وفد کو قتل کرنے کے لیے کیا گیا۔ یہ وہی طرزِ حملہ تھا جیسا کہ اسرائیل نے لبنان، شام اور ایران پر کیا ہے۔ اب یہ رویہ قطر جیسے امریکی اتحادی اور ثالث ملک کے ساتھ بھی اپنا لیا گیا ہے۔”


🕊️ قطر کی ثالثی کوششیں: برسوں کی محنت خطرے میں

قطر غزہ میں جنگ بندی کے لیے مرکزی ثالثی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ 2021 سے لے کر اب تک، قطر نے:

  • اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے پسِ پردہ مذاکرات کی قیادت کی؛

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کے معاہدوں کی ثالثی کی؛

  • انسانی امداد کی فراہمی کے لیے فریقین کو قریب لانے کی کوششیں کیں۔

قطر کا کردار ہمیشہ غیر جانب دار اور ثالثی پر مبنی رہا ہے، اور اس کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر سراہا بھی گیا ہے۔


🇺🇸 امریکہ کا کردار: خاموشی یا شراکت داری؟

حماس کا الزام ہے کہ امریکہ نے اس حملے کی منصوبہ بندی میں اسرائیل کی مدد کی اور اس حملے کے بعد کوئی ایسا بیان جاری نہیں کیا جو اس کی مذمت کرتا یا قطر پر حملے کا جواز فراہم کرتا۔

فوزی برہوم کا کہنا تھا:

"یہ خاموشی مجرمانہ شریک کار ہونے کے مترادف ہے۔ امریکی فوجی خلیج میں سب سے زیادہ قطر میں موجود ہیں۔ اگر امریکہ چاہتا، تو اسرائیل کو ایسا حملہ کرنے سے روک سکتا تھا۔”

تجزیہ کاروں کے مطابق، امریکی خاموشی ایک سفارتی پیغام بھی ہو سکتا ہے، یا پھر امریکی انتظامیہ کی اندرونی تقسیم کو ظاہر کرتا ہے۔


🌍 عالمی ردعمل: اسرائیل کی مذمت، قطر کے ساتھ یکجہتی

قطر پر حملے کے بعد عالمی برادری بالخصوص عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ او آئی سی (اسلامی تعاون تنظیم) کے تحت ایک ہنگامی کانفرنس بلائی گئی ہے، جس میں:

  • سعودی عرب، پاکستان، ترکی، ایران اور انڈونیشیا کے اعلیٰ سطحی وفود کی شرکت متوقع ہے؛

  • قطر کے دفاع اور ثالثی عمل کی حمایت کے لیے متفقہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا؛

  • اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر قانونی کارروائی کی تجویز بھی زیر غور ہے۔


🤝 قطر کی پوزیشن: ثالثی کے باوجود نشانہ؟

قطر کے حکام نے ابھی تک محتاط رویہ اپنایا ہے، تاہم قطری وزارت خارجہ نے حملے کو "اشتعال انگیز، ناقابلِ قبول اور خطرناک پیش رفت” قرار دیا ہے۔

قطر کے بیان میں کہا گیا:

"ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرے، جو نہ صرف ایک خودمختار ملک کی سلامتی بلکہ علاقائی استحکام کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔”


📌 تجزیہ: سفارتی امن کوششوں پر کھلا حملہ

سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف قطر کے ثالثی کردار کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش ہے، بلکہ اس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے۔

  • یہ پیغام اسرائیل کی جانب سے اُن تمام ممالک کو دیا گیا ہے جو غزہ میں ثالثی کا کردار ادا کرتے ہیں۔

  • ساتھ ہی امریکہ کی مبینہ شراکت داری، خطے میں امریکی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔

  • حماس کے وفد پر ممکنہ حملے نے واضح کر دیا ہے کہ اب امن کے نمائندے بھی محفوظ نہیں رہے۔


🔚 نتیجہ: خطے میں کشیدگی کی نئی لہر

اسرائیل کا قطر پر حملہ اور حماس کا امریکہ پر الزام، ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ بندی کی شدید ضرورت ہے۔ اس حملے سے نہ صرف امن عمل کو شدید دھچکا لگا ہے بلکہ خطے میں ایک نئی سفارتی، عسکری اور نظریاتی کشیدگی جنم لینے کو ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ:

  • قطر ثالثی جاری رکھے گا یا پیچھے ہٹے گا؟

  • امریکہ اپنی پوزیشن واضح کرے گا یا خاموشی برقرار رکھے گا؟

  • اور عرب دنیا اس پیش رفت کے بعد کس حد تک متحد ہو کر جواب دے گی؟


مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button