
محکمہ اطلاعات و نشریات، حکومتِ پاکستان, وائس آف جرمنی کے ساتھ
پاکستان کی عسکری تاریخ بے مثال قربانیوں، غیرمتزلزل عزم، اور بے پناہ شجاعت سے عبارت ہے۔ ان ہی قربانیوں کی ایک درخشاں علامت اور مثالی کردار ہیں میجر راجہ عزیز بھٹی شہیدؒ (نشانِ حیدر)، جنہوں نے 1965 کی جنگ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے وطن کی حرمت کا پرچم سربلند رکھا۔ آج، ان کی 60ویں برسی کے موقع پر پوری قوم نہ صرف انہیں خراجِ عقیدت پیش کر رہی ہے بلکہ ان کے مشن اور جذبے کے ساتھ تجدیدِ عہد بھی کر رہی ہے کہ پاکستان کی سرزمین کی حفاظت ہمیشہ اولین فریضہ رہے گا۔
قربانی کا وہ روشن دن – 12 ستمبر 1965
12 ستمبر 1965 کو وہ تاریخی دن تھا جب میجر عزیز بھٹی شہیدؒ نے لاہور کے برکی سیکٹر میں دشمن کے شدید حملوں کے باوجود میدانِ جنگ میں ڈٹے رہتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ پانچ روز تک (6 سے 10 ستمبر) دشمن کے ٹینکوں، توپخانے، اور جدید اسلحے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہنا معمولی بات نہیں تھی، لیکن میجر عزیز بھٹی شہیدؒ نے اپنے جوانوں کے حوصلے بلند رکھے، مورچوں میں ان کے ساتھ موجود رہے، اور دشمن کو ایک انچ زمین پر بھی قدم نہ جمانے دیا۔
نشانِ حیدر – جرأت کا اعلیٰ ترین اعزاز
ان کی اس بے مثال شجاعت کے اعتراف میں انہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر دیا گیا، جو صرف انہی کو عطا کیا جاتا ہے جو وطن پر قربان ہو کر تاریخ رقم کر جائیں۔ میجر عزیز بھٹی شہیدؒ نہ صرف ایک جری اور نڈر سپاہی تھے بلکہ ایک بلند حوصلہ قائد بھی تھے جنہوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ سچا سپاہی صرف ہتھیار سے نہیں بلکہ کردار، قیادت، اور قربانی کے جذبے سے لڑتا ہے۔
میدانِ جنگ میں روشنی کا مینار
ان کی موجودگی جوانوں کے لیے مشعلِ راہ تھی۔ جنگ کے دوران وہ جوانوں کے ساتھ فرنٹ لائن پر رہے، ان کے حوصلے بڑھاتے رہے، اور دشمن کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دیا۔ ان کا جذبہ، ولولہ اور رہنمائی آج بھی پاک فوج کی پیشہ ورانہ تربیت اور اقدار کا لازمی جزو ہے۔
وزیراعظم، افواج اور قوم کی جانب سے خراجِ عقیدت
میجر عزیز بھٹی شہیدؒ کی 60ویں برسی کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف، اعلیٰ عسکری قیادت، اور عوام نے انہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا:
"میجر عزیز بھٹی شہیدؒ کی قربانی نے ہمیں یہ سکھایا کہ وطن کی حرمت اور خودمختاری کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ وہ ہماری قومی تاریخ کا ایک روشن ستارہ ہیں جن کی روشنی آنے والی نسلوں کو رہنمائی فراہم کرتی رہے گی۔”
پاک فوج کے ترجمان اور سینیئر افسران کی جانب سے بھی میجر شہید کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی جرأت آج بھی جوانوں کے خون کو گرماتی ہے اور وہ ہماری عسکری تربیت کا ناقابلِ تنسیخ حوالہ ہیں۔
شہداء – پاکستان کی اصل طاقت
میجر عزیز بھٹی شہیدؒ کی شہادت محض ایک فرد کی قربانی نہیں، بلکہ پوری قوم کے لیے یہ پیغام تھی کہ وطن سے محبت کے تقاضے سب سے بلند اور مقدس ہیں۔ یہی جذبہ پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بناتا ہے۔ پاکستانی قوم آج جن آزاد فضاؤں میں سانس لے رہی ہے، اس کا سہرا انہی شہداء کے خون سے سیراب تاریخ کے سر ہے۔
نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ
میجر عزیز بھٹی شہیدؒ کی قربانی نوجوان نسل کے لیے صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ ایک مکمل درسگاہ ہے۔ ان کی شخصیت نوجوانوں کو یہ سکھاتی ہے کہ وطن کی بقا، آزادی، اور وقار کے لیے ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ ان کی زندگی، فیصلے اور شہادت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ایمان، قربانی اور حب الوطنی سے سرشار قوم کبھی شکست نہیں کھاتی۔
تجدیدِ عہد – پاکستان سے وفا، شہداء سے وعدہ
میجر عزیز بھٹی شہیدؒ کی 60ویں برسی پر پوری قوم یہ عہد کرتی ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، ان کے مشن کو جاری رکھا جائے گا، اور پاکستان کی سلامتی و خودمختاری کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے گا۔
"ہم اپنے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ان کے خون کی حرمت کا تقاضا ہے کہ ہم پاکستان کے دفاع، ترقی، اور یکجہتی کے لیے متحد رہیں۔”