وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوانے کا اقدام: افواہوں کو مسترد کرنے کی عملی مثال
"سروائیکل ویکسین کے بارے میں جھوٹی، بے بنیاد اور گمراہ کن باتیں کی جا رہی ہیں۔ ان افواہوں کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب عوام کو حقائق دکھائے جائیں، اور میں نے یہی کیا ہے
کراچی (صحت ڈیسک، نمائندہ خصوصی)
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین سے متعلق پھیلنے والی افواہوں اور گمراہ کن پروپیگنڈے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے ایک جرأت مندانہ قدم اٹھایا ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اپنی بیٹی رجا کمال کو سب کے سامنے یہ ویکسین لگوا کر نہ صرف قوم کے سامنے ایک مثال قائم کی بلکہ ویکسینیشن کے خلاف مہم کو بھی موثر جواب دے دیا۔
”اپنی بیٹی کو ویکسین لگوا کر قوم کی بیٹیوں کو پیغام دیا“ — مصطفیٰ کمال
پریس کانفرنس میں سید مصطفیٰ کمال نے کہا:
"سروائیکل ویکسین کے بارے میں جھوٹی، بے بنیاد اور گمراہ کن باتیں کی جا رہی ہیں۔ ان افواہوں کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب عوام کو حقائق دکھائے جائیں، اور میں نے یہی کیا ہے۔ میں نے اپنی بیٹی کو قوم کے سامنے ویکسین لگوائی تاکہ یہ ثابت ہو کہ یہ ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ:
"میں اپنے 30 سالہ سیاسی کیریئر میں کبھی اپنی فیملی کو میڈیا کے سامنے نہیں لایا، لیکن جب معاملہ قوم کی بیٹیوں کی صحت کا ہو، تو ذاتی حدود پیچھے رہ جاتی ہیں۔”
قوم کی ہر بیٹی مجھے اپنی بیٹی کی طرح عزیز ہے
وفاقی وزیر صحت نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ:
"جیسے مجھے اپنی بیٹی عزیز ہے، ویسے ہی مجھے قوم کی ہر بیٹی عزیز ہے۔ ہم اللہ کی رضا کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اگر ہم نے وقت پر بچاؤ کے اقدامات نہ کیے تو آنے والے سالوں میں ہمارے اسپتال مریضوں سے بھرے ہوں گے، اور علاج مہنگا ترین ہو چکا ہوگا۔”
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ:
"کینسر جیسا موذی مرض نہ صرف مریض بلکہ پورے خاندان کو ذہنی، جسمانی اور مالی طور پر تباہ کر دیتا ہے۔ اس لیے بچاؤ ہی بہترین علاج ہے۔”
پاکستان کے نظامِ صحت کو چیلنجز کا سامنا، بچاؤ کی حکمتِ عملی ناگزیر
سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان کے نظامِ صحت کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ:
"ہمارے موجودہ نظام میں ہر پاکستانی کا مؤثر علاج ممکن نہیں۔ اسپتالوں کی حالت آپ سب کے سامنے ہے۔ لوگ مہینوں داخل رہتے ہیں، ادویات مہنگی ہوتی جا رہی ہیں۔ ایسے میں ویکسینیشن کا فروغ سب سے موثر اور سستا راستہ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ:
"ہمیں ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو طویل مدتی فائدے فراہم کریں، نہ کہ صرف وقتی علاج پر انحصار کریں۔”
مستقبل میں مزید ویکسینز متعارف کرانے کا اعلان
وفاقی وزیر صحت نے عندیہ دیا کہ حکومت مستقبل میں عوام کو بیماریوں سے بچانے کے لیے مزید ویکسینز متعارف کرانے جا رہی ہے۔
ان کے بقول:
"یہ وقت ہے کہ ہم بطور قوم اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں۔ ویکسین کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی بجائے، اسے ایک تحفظ کے حصار کے طور پر اپنائیں۔ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہے، نہ کہ افواہوں کے پیچھے بھاگنا ہے۔”
عوامی اعتماد بحال کرنے کی قومی مہم کا آغاز
وزیر صحت کے اس قدم کو طبی ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جرأت مندانہ، بروقت اور قابلِ تحسین قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ:
-
یہ اقدام صرف ایک ویکسین کی وکالت نہیں بلکہ عوامی اعتماد کی بحالی ہے۔
-
جب ایک وفاقی وزیر اپنی بیٹی کی صحت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرے تو یہ ایک طاقتور پیغام ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کا ردعمل: ایک قابل تقلید قدم
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) کے سینئر رہنما ڈاکٹر قیصر سجاد نے وزیر صحت کے اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
"یہ وہ لیڈرشپ ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ اینٹی ویکسین مہم صرف جہالت کی بنیاد پر پھیلتی ہے، اور اس کا خاتمہ صرف عملی مثال سے کیا جا سکتا ہے، جو وزیر صحت نے قائم کر دی۔”
سروائیکل کینسر اور ویکسین: بنیادی معلومات
-
سروائیکل کینسر خواتین میں پایا جانے والا ایک خطرناک اور جان لیوا مرض ہے، جو عموماً HPV (ہیومن پیپیلوما وائرس) کی وجہ سے ہوتا ہے۔
-
دنیا بھر میں اینٹی HPV ویکسین کو محفوظ اور موثر قرار دیا جا چکا ہے، اور عالمی ادارۂ صحت (WHO) بھی اس کی سفارش کرتا ہے۔
-
ترقی یافتہ ممالک میں اس ویکسین کی وجہ سے سروائیکل کینسر کے کیسز میں نمایاں کمی آئی ہے۔
نتیجہ: آگے بڑھنے کا وقت ہے، پیچھے دیکھنے کا نہیں
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کا اپنی بیٹی کو ویکسین لگوانا نہ صرف ایک طبی قدم ہے بلکہ یہ سماجی اور قومی قیادت کا اظہار بھی ہے۔ اس وقت جب افواہیں، مذہبی جذبات اور خوف عوام کو ویکسین سے دور کر رہے ہیں، ایسے میں ایک اعلیٰ سطحی رہنما کا خود میدان میں اترنا اس بات کی دلیل ہے کہ:
"ہمیں بحیثیت قوم اپنے فیصلے سائنسی حقائق، عقل اور بصیرت کی بنیاد پر کرنے ہوں گے، نہ کہ افواہوں کے شور میں۔”



