
کوئٹہ کے قریب ریلوے ٹریک پر بم دھماکہ، جعفر ایکسپریس پٹڑی سے اتر گئی، 13 مسافر زخمی
ابتدائی طور پر پانچ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں، تاہم بعدازاں زخمیوں کی تعداد 13 تک پہنچ گئی۔
کوئٹہ (نمائندہ خصوصی):
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے دشت مستونگ میں ریلوے ٹریک پر بم دھماکے کے باعث مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پٹڑی سے اتر گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 13 مسافر زخمی ہو گئے۔ واقعہ منگل کی شام مغرب کے وقت اس وقت پیش آیا جب ٹرین پشاور سے راولپنڈی، لاہور اور سکھر کے راستے کوئٹہ پہنچنے والی تھی۔
دھماکہ، ٹرین کا پٹڑی سے اترنا اور ریسکیو کارروائیاں
ڈی ایس پی ریلوے پولیس ضیاء الرحمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ مستونگ کے علاقے سپیزنڈ کے قریب اس وقت ہوا جب جعفر ایکسپریس متاثرہ مقام سے گزر رہی تھی۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ ٹرین کی چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، جب کہ ایک بوگی مکمل طور پر الٹ گئی۔
ریسکیو 1122 کی رپورٹ کے مطابق، ابتدائی طور پر پانچ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں، تاہم بعدازاں زخمیوں کی تعداد 13 تک پہنچ گئی۔ ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر فوری امدادی کارروائیاں شروع کیں اور زخمیوں کو شیشے توڑ کر بوگیوں سے نکالا گیا۔ متعدد زخمیوں کو موقع پر ابتدائی طبی امداد دی گئی جب کہ دیگر کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
عینی شاہدین کی روداد
واقعے کے وقت موقع پر موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کے فوراً بعد شدید دھواں اٹھا، اور ایک بوگی الٹنے کے باعث متعدد مسافر اس میں پھنس گئے۔ مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کیں اور شیشے توڑ کر اندر پھنسے مسافروں کو نکالا۔
ٹرین میں اس وقت 270 سے زائد مسافر سوار تھے، جو دھماکے کے بعد خوف و ہراس کا شکار ہو گئے۔ بیشتر مسافر اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ مقام سے نکل کر دیگر ذرائع سے اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گئے۔
ریلوے حکام کا ردِعمل اور ٹریک کی بحالی
ریلوے کنٹرول کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ریلوے ٹریک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ متاثرہ ٹریک کی مرمت اور پٹڑی سے اتری بوگیوں کو ہٹانے کے لیے ریلیف ٹرین کوئٹہ سے روانہ کر دی گئی ہے۔ واقعے کے بعد کوئٹہ سے تمام ٹرین سروسز کو وقتی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔
ایس ایچ او لیویز اختر محمد کے مطابق دھماکے کی نوعیت کا تعین ابھی باقی ہے، اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کر لیا گیا ہے تاکہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا سکیں۔
ایک ہی دن میں دوسرا دھماکہ
قابلِ ذکر امر یہ ہے کہ یہ دھماکہ ایک ہی دن میں ریلوے ٹریک پر ہونے والا دوسرا واقعہ تھا۔ اس سے قبل صبح کے وقت متاثرہ مقام سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ڈیگاری کراس کے مقام پر بھی ایک دھماکہ ہوا تھا، جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ پہلے دھماکے کے باعث جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے چار گھنٹے کی تاخیر سے روانہ کی گئی تھی۔
جعفر ایکسپریس پر حملوں میں اضافہ
جعفر ایکسپریس، جو پاکستان کے شمالی اور جنوبی حصوں کو جوڑنے والی اہم مسافر ٹرین ہے، گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل دہشتگرد حملوں کا نشانہ بن رہی ہے۔ رواں سال مارچ میں بھی بولان کے علاقے میں اس ٹرین کو ہائی جیک کر لیا گیا تھا، جس میں 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس سانحے کے بعد اگرچہ ریلوے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سکیورٹی میں بہتری کی کوششیں کی گئیں، تاہم حملوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔
حکومتی اور عوامی ردعمل
واقعے پر تاحال حکومتی سطح پر کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مسافروں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ریلوے انفراسٹرکچر اور سکیورٹی کو مؤثر بنانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
اختتامی کلمات:
کوئٹہ کے قریب ریلوے ٹریک پر ہونے والے مسلسل دھماکے نہ صرف ریلوے نظام کی سلامتی پر سوالیہ نشان ہیں بلکہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ بلوچستان میں بدامنی کا سلسلہ ابھی تک پوری طرح قابو میں نہیں آ سکا۔ ایسے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف مؤثر اور مربوط حکمت عملی اپناتے ہوئے مسافر ٹرینوں اور ریلوے انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔



