صحتاہم خبریں

ایبولا کی نئی وباء: جمہوریہ کانگو میں پھیلاؤ، امریکہ اور دنیا کے لیے ایک نیا انتباہ

یہ اعداد و شمار ایبولا کی خطرناکی کو ظاہر کرتے ہیں، جس میں تقریباً 51% مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔ وباء نے خاص طور پر وہ زونز متاثر کیے ہیں جو پہلے بھی ایبولا یا دیگر وبائی امراض کا شکار رہ چکے ہیں۔

واشنگٹن / کنشاسا – افریقہ کے وسطی ملک جمہوریہ کانگو (DR کانگو) میں ایبولا وائرس کی ایک نئی وباء نے عالمی طبی اداروں اور عوامی صحت کے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ امریکی مرکز برائے امراض کا کنٹرول و تدارک (CDC) نے نہ صرف ہیلتھ ایڈوائزری جاری کی ہے بلکہ کانگو کے لیے سفری انتباہ (Travel Health Notice) بھی جاری کیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ بحران صرف افریقہ تک محدود نہیں رہے گا۔

وبا کی صورتحال: کیسز اور اموات

18 ستمبر 2025 تک کے اعداد و شمار کے مطابق:

  • 37 تصدیق شدہ کیسز

  • 19 اموات

یہ اعداد و شمار ایبولا کی خطرناکی کو ظاہر کرتے ہیں، جس میں تقریباً 51% مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔ وباء نے خاص طور پر وہ زونز متاثر کیے ہیں جو پہلے بھی ایبولا یا دیگر وبائی امراض کا شکار رہ چکے ہیں۔


ایبولا وائرس: کیا ہے، کیسے پھیلتا ہے، اور کیوں اتنا خطرناک ہے؟

ایبولا کیا ہے؟

ایبولا ایک مہلک وائرس ہے جو ارتھوبولویریڈی (Filoviridae) خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس وائرس کی مختلف اقسام ہیں، جن میں سب سے زیادہ جانی پہچانی اقسام یہ ہیں:

  • ایبولا وائرس (Zaire ebolavirus)

  • سوڈان وائرس

  • بُنڈی بُگیو وائرس

  • Taï Forest وائرس

ایبولا کی پہلی شناخت 1976 میں ہوئی تھی — کانگو اور سوڈان میں — اور اب تک یہ وائرس کئی بار دوبارہ ابھر چکا ہے۔


علامات: کیسے پہچانیں؟

ڈاکٹر لیانا وین، معروف ایمرجنسی فزیشن اور CNN کی فلاح و بہبود کی ماہر، کے مطابق:

ابتدائی ("خشک”) علامات:

  • بخار

  • پٹھوں اور جوڑوں میں درد

  • شدید تھکن

  • سر درد

بعد کی ("گیلی”) علامات:

  • پیٹ درد، اسہال اور قے

  • جسم کے مختلف حصوں سے خون بہنا (آنکھیں، ناک، منہ، مقعد)

  • ددورا، سینے میں درد

  • شدید کیسز میں دماغی سوزش، اعضاء کی ناکامی، دورے، اور بالآخر موت

ایبولا کی انکیوبیشن (incubation) مدت 2 سے 21 دن تک ہو سکتی ہے، لیکن اکثر علامات 8 سے 10 دن میں ظاہر ہوتی ہیں۔


منتقلی کیسے ہوتی ہے؟

ایبولا کی منتقلی کے بنیادی ذرائع درج ذیل ہیں:

  • انسان سے انسان: کسی متاثرہ فرد کے خون یا جسمانی رطوبت سے رابطے میں آنا

  • آلودہ اشیاء: جیسے بستر، برتن، کپڑے، یا طبی آلات

  • جنسی رابطہ: متاثرہ افراد کے منی میں وائرس کئی ہفتوں تک موجود رہ سکتا ہے

  • متاثرہ جانور: جنگلی جانوروں (چمگادڑ، بندر، ہرن) کے شکار، گوشت کھانے یا سنبھالنے سے بھی منتقلی ممکن ہے


علاج اور ویکسینز: کیا ممکن ہے؟

ایبولا کے لیے علاج اور ویکسینز کی دستیابی گزشتہ دہائی میں نمایاں حد تک بہتر ہوئی ہے، مگر اب بھی محدود ہے۔

منظور شدہ علاج (FDA Approved):

  • ایک مونوکلونل اینٹی باڈی

  • ایک تین اینٹی باڈیز پر مشتمل مرکب

کلینیکل ٹرائلز میں یہ علاج اموات کی شرح میں کمی لاتے ہیں، مگر علاج کے باوجود ہلاکتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ ان ادویات کی رسائی خصوصاً سب صحارا افریقہ میں ایک بڑا چیلنج ہے۔

ویکسین:

  • rVSV-ZEBOV (Ervebo): ایبولا زئیر وائرس کے خلاف موثر ہے

  • یہ ویکسین خاص طور پر خطرے میں موجود افراد جیسے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور قریبی روابط رکھنے والے لوگوں کو دی جاتی ہے


CDC کا امریکیوں کے لیے انتباہ

CDC نے امریکہ کے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ DR کانگو کا سفر کر رہے ہوں، تو:

  • متاثرہ علاقوں میں بیمار افراد سے دور رہیں

  • اپنی صحت کی 21 دن تک نگرانی کریں

  • علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں

  • سفر سے پہلے ویکسینیشن اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی حاصل کریں

یہ انتباہ نہ صرف ممکنہ متاثرین کو بچانے کے لیے ہے، بلکہ امریکہ کے اندر وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔


امریکہ کے لیے ممکنہ اثرات: کیا خطرہ موجود ہے؟

فی الحال، ایبولا کا پھیلاؤ افریقہ کے مخصوص علاقوں تک محدود ہے۔ مگر:

  • فضائی سفر کے ذریعے وائرس کا درآمدی خطرہ موجود ہے

  • اگر کوئی متاثرہ شخص بغیر شناخت کے امریکہ پہنچتا ہے، تو مقامی سطح پر محدود منتقلی ممکن ہے

  • سابقہ مثالوں میں (2014–2016 ایبولا بحران کے دوران) امریکہ میں درجنوں افراد کو نگرانی میں رکھا گیا اور چند کیسز کی تشخیص بھی ہوئی تھی

CDC اور دیگر ادارے سراغ رسانی، قرنطینہ، اور صحت کی نگرانی کے مضبوط نظام کی بدولت خطرے کو کم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


عالمی برادری کو کیا کرنا ہوگا؟

ایبولا کی بار بار ابھرنے والی وباؤں سے یہ واضح ہے کہ:

  • عالمی صحت کا نظام اب بھی وباؤں سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار نہیں

  • ویکسینز اور علاج تک مساوی رسائی ضروری ہے

  • صحت کی تعلیم اور تربیت کو مقامی سطح پر مضبوط کرنا ہو گا

  • اور سب سے بڑھ کر، سیاسی عزم اور عالمی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ وبائیں روکی جا سکیں


خلاصہ:

ایبولا کی نئی وباء نہ صرف کانگو بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
امریکہ جیسے ممالک کے لیے بھی، جہاں طبی سہولیات جدید ہیں، وائرس کا پھیلاؤ ممکن ہے اگر بروقت احتیاط نہ کی جائے۔

عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ صرف الرٹس جاری نہ کرے بلکہ زمینی سطح پر اقدامات کرے تاکہ یہ خطرناک وائرس محدود علاقوں سے آگے نہ بڑھ سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button