
نوجوان قیادت، ہم آہنگی اور وقار کی نئی سوچ — لاہور میں 15ویں نیشنل یوتھ پیس فیسٹیول 2025 کا شاندار اختتام
"علم حاصل کرنا ہم سب پر فرض ہے۔ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہنا چاہیے۔ نئی نسل کو علم، رواداری اور امن کے ذریعے نفرت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔"
لاہور (رپورٹ: نمائندہ خصوصی)
پنجاب کے صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے لاہور کے علی آڈیٹوریم، علی انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن میں منعقدہ 15ویں نیشنل یوتھ پیس فیسٹیول 2025 کی اختتامی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ دو روزہ اس فیسٹیول (24 تا 25 ستمبر) کا اہتمام چنن ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (CDA) نے کیا، جس نے نوجوانوں کو پاکستان کے بہتر اور پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے یکجا کیا۔
فیسٹیول میں پاکستان کے تمام صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد نوجوان رہنماؤں، سرگرم سماجی کارکنوں، طلباء و طالبات اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اس تقریب میں وزیر تعلیم بلوچستان راحیلہ حامد درانی، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی ڈی اے محمد شہزاد خان، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور میڈیا شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
مرکزی تھیم: نوجوان قیادت کے ذریعے وقار، ہم آہنگی اور لچکدار مستقبل کی تشکیل
اس سال کا تھیم "Driving Impact – Reimagining Future: Youth Power for a Cohesive, Resilient, and Dignified Future” تھا، جس نے فیسٹیول کو صرف ایک تقریب نہیں بلکہ ایک وژن، ایک تحریک اور ایک پلیٹ فارم بنا دیا۔ شرکاء نے ورکشاپس، مکالموں، پینل ڈسکشنز اور ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے ایسے موضوعات پر غور و فکر کیا جن میں سول انگیجمنٹ، سماجی ہم آہنگی، حیاتیاتی وقار (Menstrual Dignity)، موسمیاتی تبدیلی، اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) شامل تھے۔
سردار رمیش سنگھ اروڑہ: نوجوان پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہیں
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے نوجوانوں کو پاکستان کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا:
"ہمارے نوجوان پاکستان کے مستقبل کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ان کی آواز، خیالات اور توانائیاں نہ صرف قابلِ قدر ہیں بلکہ انہیں پالیسی سازی، معاشی ترقی اور سماجی ہم آہنگی میں شامل کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور ان کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے خصوصی طور پر اقلیتی نوجوانوں کے لیے سول سروسز اکیڈمی میں جاری تربیت، ای-لرننگ پروگرامز، اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر بڑھائے گئے اسکالرشپ فنڈز کا ذکر کیا جو تعلیمی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔
سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے چنن ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کی نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرام ملک کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھتے ہیں۔
راحیلہ حامد درانی: علم کا سفر کبھی رکے نہیں
وزیر تعلیم بلوچستان راحیلہ حامد درانی نے اپنے خطاب میں نوجوانوں کو تعلیم کی اہمیت کا احساس دلاتے ہوئے کہا:
"علم حاصل کرنا ہم سب پر فرض ہے۔ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہنا چاہیے۔ نئی نسل کو علم، رواداری اور امن کے ذریعے نفرت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔”
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ: نفرت کے خلاف آواز بلند کریں
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر پھیلنے والی نفرت انگیزی کے خلاف مؤثر کردار ادا کرنے پر زور دیا:
"ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت کو روکنا ہوگا۔ نوجوان نسل تعلیم، شعور اور مثبت سوچ کے ذریعے ملک کو ترقی اور امن کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر پاکستان کو ایک پرامن اور خوشحال معاشرہ بنانا ہے۔”
محمد شہزاد خان: 15 سالہ جدوجہد کا ثمر
ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی ڈی اے محمد شہزاد خان نے فیسٹیول کے پندرہ سال مکمل ہونے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"نیشنل یوتھ پیس فیسٹیول گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے مختلف پس منظر رکھنے والے نوجوانوں کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ اس سال ہم نے نوجوانوں کی قیادت میں مستقبل کو از سر نو تشکیل دینے پر توجہ مرکوز رکھی تاکہ وقار، لچک اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔”
سرٹیفیکیٹس کی تقسیم اور اختتامی کلمات
تقریب کے اختتام پر صوبائی وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑہ، راحیلہ درانی، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ اور محمد شہزاد خان نے شریک نوجوان رہنماؤں میں سرٹیفیکیٹس تقسیم کیے۔ اس موقع پر شرکاء نے قومی ترانے، بین الثقافتی موسیقی اور نوجوانوں کے ولولہ انگیز نعروں کے ذریعے جشن منایا۔
خلاصہ:
نیشنل یوتھ پیس فیسٹیول 2025 ایک یادگار، تعمیری اور مثبت سوچ کا عکاس ایونٹ تھا، جس نے پاکستان کے نوجوانوں کو نہ صرف ایک دوسرے سے جوڑا بلکہ انہیں قائدانہ صلاحیتوں، مکالمے اور مثبت تبدیلی کے لیے تیار بھی کیا۔
یہ فیسٹیول اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے، اور اگر ایسے ہی مواقع فراہم کیے جاتے رہے تو نوجوان نسل ملک کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔



