
بابا گورو نانک دیو جی کے 556ویں جنم دن کی تقریبات — متروکہ وقف املاک بورڈ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس، فول پروف انتظامات کو حتمی شکل
بابا گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات نہ صرف سکھ برادری کے لیے روحانی اہمیت رکھتی ہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی مذہبی ہم آہنگی، رواداری اور بین المذاہب احترام کا مظہر ہیں۔
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور — بابا گورو نانک دیو جی کے 556ویں جنم دن کی تقریبات کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے متروکہ وقف املاک بورڈ (ETPB)، وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، حکومت پاکستان کی زیرنگرانی ایک اعلیٰ سطحی اجلاس لاہور میں بورڈ کے ہیڈ آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز ناصر مشتاق نے کی، جب کہ چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی شرکت کی اور اجلاس سے خطاب کیا۔
اجلاس میں پولیس، رینجرز، کسٹمز، امیگریشن، ریسکیو 1122، لیسکو، سوئی ناردرن گیس، محکمہ صحت، ضلعی و صوبائی انتظامیہ سمیت متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد بھارت اور دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے قیام و طعام، رسومات کی ادائیگی، سفری سہولیات، سیکیورٹی اور طبی انتظامات کا تفصیلی جائزہ اور عملدرآمد کو یقینی بنانا تھا۔
چیئرمین ETPB ڈاکٹر ساجد محمود چوہان کا خطاب
چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"بابا گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات نہ صرف سکھ برادری کے لیے روحانی اہمیت رکھتی ہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی مذہبی ہم آہنگی، رواداری اور بین المذاہب احترام کا مظہر ہیں۔ ہم ہمیشہ کی طرح دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کا دل کھول کر استقبال کریں گے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی عبادات کی آزادی اور زائرین کی سہولت یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ "متروکہ وقف املاک بورڈ، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اور تمام سرکاری ادارے مل کر ایسی میزبانی کا اہتمام کریں گے جو یاتریوں کے لیے خوشگوار یاد بن جائے۔”
ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز ناصر مشتاق کی بریفنگ
ایڈیشنل سیکرٹری ناصر مشتاق نے شرکاء کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا:
یاتریوں کو اعلیٰ معیار کی ایئر کنڈیشنڈ بسوں میں محفوظ اور آرام دہ سفری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
امیگریشن، بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ہر یاتری کی صحت و سلامتی کے لیے تمام رہائشی مقامات پر میڈیکل ٹیمیں اور سہولیات موجود ہوں گی۔
ریسکیو 1122 کی دو خصوصی ایمبولینسز ہر 20 بسوں کے قافلے کے ساتھ تعینات ہوں گی تاکہ کسی بھی ایمرجنسی سے فوری نمٹا جا سکے۔
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے تمام یاترا مقامات پر خصوصی اسپرے کرایا جائے گا۔
گوردوارہ جنم استھان، پنجہ صاحب، ڈیرہ صاحب سمیت تمام مذہبی مقامات کو خوبصورت روشنیوں سے سجایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ:
"پاکستان ہمیشہ سے سکھ برادری کے لیے دروازے کھلے رکھتا آیا ہے، اور اس بار بھی یاتری پاکستان سے محبت اور خوشگوار یادیں لے کر واپس لوٹیں گے۔”
یاتریوں کی آمد و روانگی کا شیڈول
اجلاس میں بتایا گیا کہ دوطرفہ معاہدے کے تحت ہر سال بھارت سے تقریباً 3 ہزار سکھ یاتری بابا گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان آتے ہیں۔
یاتریوں کی آمد 4 نومبر کو واہگہ بارڈر کے ذریعے ہوگی، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔
امیگریشن اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد یاتریوں کو سخت سیکیورٹی میں ننکانہ صاحب گوردوارہ جنم استھان پہنچایا جائے گا۔
مرکزی تقریب 5 نومبر کو گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں منعقد ہوگی، جس میں مذہبی رسومات، دعائیں، اور لنگر کا خصوصی اہتمام کیا جائے گا۔
بعد ازاں یاتریوں کو پنجہ صاحب (حسن ابدال)، ڈیرہ صاحب (لاہور) اور دیگر مقدس مقامات کی زیارت کے لیے لے جایا جائے گا۔
بین الاقوامی مذہبی سیاحت کو فروغ
یہ تقریبات نہ صرف سکھ یاتریوں کے لیے اہم ہیں بلکہ بین الاقوامی مذہبی سیاحت کے فروغ اور پاکستان کے مثبت تشخص کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کا بھی ذریعہ ہیں۔ پاکستان میں موجود سکھ مذہب کے مقدس مقامات سکھ برادری کے لیے گہری روحانی اہمیت رکھتے ہیں، اور پاکستان کی کوشش ہے کہ ان مقدس مقامات کی حفاظت، بحالی اور سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
نتیجہ
اجلاس میں موجود تمام اداروں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یاتریوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ بابا گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات پرامن، محفوظ اور یادگار بن سکیں۔ متروکہ وقف املاک بورڈ، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی، اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے اس مذہبی تہوار کو بین المذاہب ہم آہنگی اور انسانی احترام کی علامت بنائیں گے۔



