
افغانستان میں خوارجین کی سر کوبی ناگزیر تھی ۔۔!!پیر مشتاق رضوی
کارروائیوں کی تعداد پہلے سال کے مقابلے زیادہ ہو چکی ہے، جس سے سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان حکومت افغان طالبان پر دباؤ ڈالتی ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کو پناہ نہ دیں
افغانستان نے شروع دن سے پاکستان کو تسلیم نہ کیا ہے کہ اس کے مختلف عوامل ہیں کہ افغانستان ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہیں کرتا، جو پاکستان اور افغانستان کی سرحد ہے، اور اس کا کچھ حصہ افغانستان کا حصہ سمجھتا ہے۔ افغانستان کے بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات پاکستان کے لیے مسئلہ رہے، کیونکہ پاکستان بھارت کی سرپرستی میں دھشت گرد خوارجین اور کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے دیتا ہے تاریخی، نسلی اور سیاسی اختلافات کی وجہ سے اعتماد کم رہا، جس نے دوطرفہ تعلقات کو شروع سے پیچیدہ کیا۔ یہ عوامل آج بھی پاک افغان تعلقات پر اثرانداز ہیں، گزشتہ پانچ سالوں میں ٹی ٹی پی نے پاکستان میں سیکورٹی فورسز اور شہریوں پر 100 سے زائد بڑے حملے کیے، جن میں بہت سے سکیورٹی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے۔2022ء سے اب تک کراچی، کوئٹہ، اسلام آباد، پشاور، شمالی و جنوبی وزیرستان میں درجنوں بڑے حملے ہوئے- 2023ء میں پشاور میں پولیس لائنز پر حملے میں 100 سے زیادہ اہلکار شہید ہوئے- 2024ء میں حملوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ حالیہ مہینوں میں بھی دہشتگردوں نے حملے جاری رکھے، خاص طور پر خیبرپختونخواہ اور قبائلی علاقوں میں دھشت گرد حملے کئےپاکستان کو انتہائی جانی اور مالی نقصان کے علاوہ داخلی سلامتی کی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تو، ٹی ٹی پی کی دھشت گرد کاروائیاں وقت کے ساتھ اور بھی جان لیوا اور نقصان دہ ہوئیں۔تحریک طالبان پاکستان نے حالیہ مہینوں میں پاکستان کے شمال مغربی علاقوں خصوصاً خیبر پختونخواہ میں شدت پسند حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ حالیہ ہفتے میں ٹی ٹی پی نے کرم اور دیر اضلاع میں اچانک حملے کیے، جن میں 11 فوجی شہید اور کئی زخمی ہوئے۔دہشتگردوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر خودکش حملہ کیا، دھماکوں اور فائرنگ سے کئی افراد سات پولیس اھلکار شہیداور درجنوں زخمی ہوئے۔ پاکستان کی فوج نے مختلف آپریشنز میں 30 سے زائد دہشتگردوں کو ہلاک کیا، خاص طور پر وزیرستان اور اورکزئی میں۔ 2025ء میں شدت پسندانہ کارروائیوں کی تعداد پہلے سال کے مقابلے زیادہ ہو چکی ہے، جس سے سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان حکومت افغان طالبان پر دباؤ ڈالتی ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کو پناہ نہ دیں، مگر افغانستان میں امن کی صورتحال کی وجہ سے یہ مشکل ہو رہا ہے۔ یعنی ٹی ٹی پی کی کارروائیاں شدت میں اضافہ کر رہی ہیں اور پاکستان کی سیکورٹی صورتحال کشیدہ رہی ہے۔ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد حملے صرف پاکستان نہیں، بلکہ پورے خطے کو متاثر کرتے ہیں افغانستان میں امن کی صورتحال خراب ہوتی ہے، کیونکہ ٹی ٹی پی وہاں اپنے ٹھکانے بناتے ہیں۔خطہ کےممالک میں دہشت گردی اور عدم استحکام بڑھتا ہے، خاص کر شمالی اور وسطی ایشیا میں۔ سرمایہ کاری، تجارت، اور معاشی ترقی متاثر ہوتی ہے کیونکہ خطے میں سلامتی کا بحران بڑھتا ہے۔ مہاجرین کی بڑی تعداد بڑے بحران کا سبب بنتی ہے، جیسے ایران اور دیگر پڑوسی ممالک میں افغان مہاجرین کی واپسی۔عالمی برادری کے لیے بھی خطرہ بنتا ہے کیونکہ دہشتگرد گروہ علاقائی امن خراب کر کے عالمی سلامتی کے لیے چیلنج کھڑا کرتے ہیں۔تو ٹی ٹی پی کے حملے سماجی، اقتصادی، اور سکیورٹی اعتبار سے پورے خطے کے لیے سخت مسئلہ ہیں
خوارجین کے حالیہ دھشتگردانہ حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے گذشت روز دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ "بہت ہو چکا ” پاکستان دہشت گردی کو ہر قیمت پر ختم کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ انہوں نے افغان سرحد پار سے دہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکنے اور ان کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے حکمت عملی اپنانے کا وعدہ کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان حکومت سے بھی تعاون اور مذاکرات کا خواہاں ہے تاکہ مشترکہ دہشت گردی کے چیلنجز کو مل کر حل کیا جا سکے۔ گذشتہ روز چمن اور قبائلی علاقوں کی سرحدی پوزیشنز پر طالبان کی بلا اشتعال گولہ باری کی گئی، جس سے پاکستانی شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے افغان فورسز کی فائرنگ کی سخت مذمت کی ہے۔ افعانستان کی جانب سے بِلا اشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے گذشتہ رات گئے پاکستانی فورسز نے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ بھرپور مہارت سے افغاـ ن پوسٹوں کو کامیابی سے نشانہ بنایاپاکستان کی فورسز نے افغاـ نستان کی بارڈر پر موجود 19 افغان پوسٹوں، جہاں سے پاکستان پر حملے کیے جا رہے تھے، پر مکمل قبضہ کر لیا ہے، اور ان پر پاکستانی پرچم لہرادیۓ ان چیک پوسٹوں پر موجود افغان طالبا ن یا مارے جا چکے ہیں اور باقی جان بچا کر بھاگ چکے ہیں، سیکورٹی
پاکستان نے افغا ن فورسز کے مرکزی منوجبا کیمپ بٹالین ہیڈکوارٹر پر کامیاب اسٹرائیک کی،منوجبا کیمپ بٹالین ہیڈکوارٹر مکمل تباہ، درجنوں طالبان سپاہی اور خارجیوں کو جہنم واصل کیا جنوبی وزیرستان، انگور اڈا کے سامنے افغاـ نستـان کی پوسٹ مکمل تباہ کردی گئ ان پوسٹون سے خارجین کو پاکستان میں دھشت گردی کے لئے لانچ کیا جاتا تھا پاکستان نے افغان عوام کو واضح پیغام بھی دیا ہے افغاـ ن جارحیت اور پاکستانی ردعمل کو پاک افغا ن عوام کے درمیان جنگ نہ سمجھا جائے:
پاکستانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان جارحیت پر پاکستانی رد عمل کو پاکستان اور افغا نستان کے عوام کے درمیان جنگ تصور نہ کیا جائے، جوابی حملہ صرف دہـشـت گـرد ٹھکانوں اور تربیتی مراکز پر ہوگا۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان جارحیت مبینہ طور پر بھارتی مالی معاونت سے کی جا رہی ہے، دہـشـت گـرد عناصر پاکستان کے خلاف جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کا افغا ن عوام یا عوامی مقامات کو نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، کارروائی افغانستان کے بھارت پرست شرپسند عناصر کے خلاف ہے۔صدر پاکستان آصف علی زرداری نے پاک افواج کی جوابی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ فوج نے ملک کی سرحدوں کا دفاع بہادری سے کیا ہے۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے بھی فورسز کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ دہشت گردوں اور افغان سرحد پار سے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ دونوں راھنماوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری کی حفاظت ہر صورت یقینی بنائی جائے گی اور دشمن کو ہرگز کامیابی نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ اور پاکستان پر افغان جارحیت اس وقت کی گئ جب بھارتی وزیر خارجہ افغانستان کے دورے پر ہےہیں
بنیان المصوص میں پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ اسرائیل کو شکست دی۔ آج افغانستان کے خوارجین کے ساتھ دوبارہ ہندوستان کو شکست دی۔
پاک افواج زندہ باد پاکستان ھمیشہ زندہ باد