پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

چمن سپن بولدک سیکٹر میں پاک افغان سرحد پر شدید جھڑپیں: پاک فوج کی بھرپور کارروائی، افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کو بھاری نقصان

علی الصبح افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے پاک افغان سرحد کے چمن سیکٹر میں تین مختلف مقامات پر اچانک حملہ کیا۔

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز, سیکورٹی فورسز پاکستان کے ساتھ

بلوچستان کے سرحدی شہر چمن کے علاقے سپن بولدک میں افغان طالبان اور ان کے اتحادی شدت پسند گروہ "فتنہ الخوارج” کی جانب سے پاکستان پر ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہونے کی کوشش کی گئی، تاہم پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائی کے ذریعے ان حملوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ حملہ آوروں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بدھ کی صبح علی الصبح افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے پاک افغان سرحد کے چمن سیکٹر میں تین مختلف مقامات پر اچانک حملہ کیا۔ یہ حملے جدید ہتھیاروں اور مارٹر گولہ باری کے ساتھ کیے گئے، جن کا ہدف پاک فوج کی سرحدی چوکیوں اور حساس تنصیبات کو بنانا تھا۔ تاہم پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔

افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے بھاری جانی نقصان کی تصدیق

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ جوابی کارروائی میں 15 سے 20 کے قریب افغان طالبان جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی متعدد دہشتگرد زخمی ہوئے جبکہ کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ دہشتگردوں کی جانب سے دیہاتی آبادی کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم پاک فوج نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت سے شہریوں کو نقصان سے محفوظ رکھا۔

باب دوستی کو تباہ کرنا دشمن کے ارادوں کا ثبوت

افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے پاک افغان سرحدی گیٹ "باب دوستی” کو بھی اپنی طرف سے تباہ کر دیا، جسے پاکستانی حکام نے امن، دوستی اور تجارتی تعلقات کا نشان قرار دیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گیٹ کو تباہ کرنے کا یہ عمل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغان طالبان سرحدی تجارت اور عوامی آمد و رفت کے حامی نہیں بلکہ بدامنی کو ہوا دینے پر تلے ہوئے ہیں۔

کرم سیکٹر میں بھی دشمن کو منہ توڑ جواب

چمن حملے سے ایک روز قبل، افغان طالبان اور فتنہ الخوارج نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں بھی پاکستانی پوسٹوں پر حملے کی کوشش کی تھی، جسے پاک فوج نے ناکام بنایا۔ کرم سیکٹر میں بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج نے دشمن کی 8 سے زائد پوسٹیں اور 6 ٹینکس بمعہ عملہ تباہ کر دیے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائی کے دوران متعدد دہشتگرد ہلاک ہوئے، جبکہ بڑی مقدار میں امریکی ساختہ اسلحہ بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔

سپن بولدک میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی

ذرائع کے مطابق چمن سپن بولدک سیکٹر میں پاک فوج نے مارٹرز اور ٹینکوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا، جس میں دہشتگردوں کی کئی چوکیاں تباہ کی گئیں اور متعدد خوارجیوں کو ہلاک یا زخمی کیا گیا۔ حملہ آوروں کے زیر استعمال متعدد اہم تنصیبات، اسلحہ ڈپو اور گاڑیاں بھی نشانہ بنایا گیا۔

افغان طالبان کی جنگ بندی کی درخواست

سیکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مؤثر جوابی کارروائی کے بعد افغان طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ پاک فوج کی طاقت اور مؤثر حکمت عملی کے سامنے زیادہ دیر تک ٹھہر نہ سکے۔ تاہم پاک فوج نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اور امن کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عنصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

جھوٹا پراپیگنڈا اور سوشل میڈیا مہم

دوسری جانب، افغان طالبان کی جانب سے سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے اور من گھڑت ویڈیوز پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جن میں پاک فوج کے ہتھیاروں پر قبضے کے بے بنیاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں، اور یہ شکست خوردہ طالبان کی جھنجھلاہٹ اور پراپیگنڈے کا حصہ ہیں۔

پاک فوج مکمل تیار، ہر جارحیت کا شدید جواب دیا جائے گا

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج نہ صرف مکمل طور پر الرٹ ہے بلکہ افغانستان کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا فوری اور شدید جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ چمن اور کرم سیکٹر میں حالات کشیدہ مگر فوج کے کنٹرول میں ہیں، اور عوام کو ہر ممکن تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔

نتیجہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی جانب سے مسلسل حملوں اور دراندازی کی کوششیں خطے کے امن کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔ ایسے میں پاکستان کی جانب سے مؤثر دفاع اور جارح عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین، سرحدوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button