
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز، آئی ایس پی آر کے ساتھ
اسلام آباد : نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (NIPS)، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) کے زیر اہتمام "اسلام آباد سمپوزیم 2025” کی اختتامی تقریب جمعے کے روز اسلام آباد میں شاندار انداز میں منعقد ہوئی۔ پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت میں سے ایک، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC)، جنرل ساحر شمشاد مرزا، نشانِ امتیاز (ملٹری) و نشانِ امتیاز، نے اس باوقار تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔
تقریب میں معروف قومی و بین الاقوامی پالیسی سازوں، ماہرینِ تعلیم، سفارت کاروں، اعلیٰ سرکاری افسران، تاجر برادری کے نمائندوں، طلباء و طالبات، اور جامعات کی فیکلٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس باوقار اجتماع کا مقصد عالمی اور علاقائی حالات کے تناظر میں پاکستان کے کردار، سفارتی ترجیحات، اور پائیدار امن کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطاب: عالمی اور علاقائی منظرنامے پر بصیرت افروز اظہار خیال
اپنے جامع اور پرمغز خطاب میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے نہ صرف عالمی اور علاقائی سطح پر بدلتے ہوئے اسٹریٹیجک اور سیاسی رجحانات کا تجزیہ پیش کیا، بلکہ پاکستان کے کردار اور ترجیحات کو بھی واضح انداز میں بیان کیا۔ انہوں نے سیمپوزیم کے تمام مقررین اور پینلسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی قیمتی آرا کو پاکستان کی پالیسی سازی کے لیے ایک اہم حوالہ قرار دیا۔
چیئرمین CJCSC نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن، استحکام اور ترقی کے فروغ میں ایک فعال اور اصولی کردار ادا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی دنیا (Global North & South) کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے بات چیت، وقار اور اصولی سفارتکاری کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ "تصادم کو تعاون میں بدلنا وقت کی ضرورت ہے” اور پاکستان ایسے وژن کی پیروی کر رہا ہے جو باہمی احترام، بین الاقوامی قانون، اور بقائے باہمی پر مبنی ہو۔
فلسطین اور کشمیر پر دوٹوک مؤقف کا اعادہ
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے عالمی سطح پر جاری تنازعات کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے ان دونوں دیرینہ تنازعات کے منصفانہ، پُرامن اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "پاکستان، تہذیبوں اور خطوں کے سنگم پر واقع ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر، عالمی برادری کو تحمل، رواداری اور تعمیری روابط کے ذریعے جوڑنے کے لیے کوشاں ہے"۔
نوجوانوں اور پالیسی سازوں کی شرکت، پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید
سمپوزیم میں ملک بھر کی معروف یونیورسٹیوں سے آئے طلباء و طالبات اور نوجوان پالیسی اسکالرز کی شرکت نے اس تقریب کو ایک علمی و فکری فورم میں بدل دیا۔ چیئرمین CJCSC نے نوجوان نسل کو ملک کا حقیقی سرمایہ قرار دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ قومی و عالمی امور کو سمجھنے اور مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے خود کو تیار کریں۔
تقریب کا اختتام: مستقبل کی سمت کا تعین
اسلام آباد سمپوزیم 2025 کی اختتامی تقریب نہ صرف پاکستان کے اسٹریٹیجک وژن کو اجاگر کرنے کا موقع بنی بلکہ یہ فورم مستقبل کی پالیسیاں ترتیب دینے میں ایک مشعل راہ کی حیثیت اختیار کر گیا۔ مختلف موضوعات پر مباحثوں، تحقیقی مکالموں اور فکری تبادلوں نے اس پروگرام کو ایک یادگار علمی و سفارتی سرگرمی میں تبدیل کر دیا۔