
ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
اسلام آباد: رابطہ عالم اسلامی (مسلم ورلڈ لیگ) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ عدل و انصاف کا مضبوط نظام کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے، اور اسلام ایک ایسا دین ہے جو ہر انسان کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ وہ جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک اہم سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے، جس کا موضوع تھا: ’بین المذاہب ہم آہنگی اور بنیادی حقوق – ایک آئینی ضرورت‘۔
اسلام کا پیغام: مساوات، رواداری اور انصاف
اپنے جامع اور فکر انگیز خطاب میں ڈاکٹر العیسیٰ نے قرآن مجید اور احادیث نبویہ کی روشنی میں عدل و انصاف کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ:
"اسلام ہر انسان کے ساتھ مساوات، رواداری، اور انصاف کا درس دیتا ہے۔ ایک ایسا نظام، جہاں ہر فرد کو اس کا حق بروقت اور سستے طریقے سے ملے، وہی نظام ایک مستحکم اور پرامن معاشرے کی تشکیل کر سکتا ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ نانصافی معاشرتی زوال کی جڑ ہے اور اگر کسی قوم میں عدل کا فقدان ہو تو وہ قوم اندر سے کھوکھلی ہو جاتی ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت اور اقلیتوں کے حقوق
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا کہ اسلام امن و آشتی، بین المذاہب مکالمے، اور اقلیتوں کے حقوق کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیغمبر اسلام ﷺ کو دونوں جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا اور آپ نے غیر مسلموں کے ساتھ بھی عدل، احسان اور انصاف کا مظاہرہ فرمایا۔
"اسلام صرف ظلم کے خلاف کھڑا ہونے کی اجازت دیتا ہے، اور ساتھ ہی وہ جنگ کے اسباب کے خاتمے پر زور دیتا ہے۔” — ڈاکٹر العیسیٰ
انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے پیروکار کے ساتھ نفرت یا امتیاز اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ اور عدلیہ کا کردار
ڈاکٹر العیسیٰ نے سمپوزیم میں مدعو کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان جناب یحییٰ آفریدی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے بین المذاہب ہم آہنگی اور بنیادی حقوق جیسے موضوعات پر مکالمے کا انعقاد قابل تحسین ہے۔
"پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اسلامی اصولوں پر قائم ہوا، اور یہاں کے اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان اصولوں کی روشنی میں ہر فرد کو انصاف اور برابری فراہم کریں۔”
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا خطاب
اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان کے آئین میں تمام شہریوں کے لیے مساوی حقوق، مذہبی آزادی، اور انصاف کی فراہمی کی ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کردار نہ صرف انصاف کی فراہمی تک محدود ہے بلکہ یہ معاشرتی ہم آہنگی اور انسانی وقار کے تحفظ میں بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا:
"بین المذاہب ہم آہنگی اور بنیادی حقوق کی فراہمی صرف آئینی تقاضا نہیں بلکہ انسانی فریضہ بھی ہے۔ عدلیہ کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ ہر شہری کو بلا امتیاز انصاف ملے۔”
شرکاء کی بڑی تعداد میں شرکت
اس فکری و فلاحی سمپوزیم میں سپریم کورٹ کے معزز ججز، وکلا، اسکالرز، دانشوروں، سول سوسائٹی، اور مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے مقررین کے خیالات کو سراہا اور کہا کہ ایسے مکالمے فرقہ وارانہ ہم آہنگی، مذہبی رواداری، اور سماجی اتحاد کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں۔
رابطہ عالم اسلامی کا عالمی کردار
رابطہ عالم اسلامی ایک عالمی اسلامی تنظیم ہے جو مسلمانوں کے مابین اتحاد، بین المذاہب مکالمہ، اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ سیکریٹری جنرل ڈاکٹر العیسیٰ، جنہیں عالمِ اسلام کی ایک معتدل، دانشورانہ اور ترقی پسند آواز سمجھا جاتا ہے، نے دنیا بھر میں امن، رواداری اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مؤثر کردار ادا کیا ہے۔
نتیجہ
اسلام آباد میں منعقدہ یہ سمپوزیم صرف ایک رسمی تقریب نہیں تھی بلکہ یہ ایک نظریاتی مکالمہ تھا، جو اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ عدل، رواداری، اور انسانی حقوق کسی بھی معاشرے کی بنیادی اکائیاں ہیں۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خیالات نے اس پیغام کو مزید مؤثر انداز میں اُجاگر کیا کہ مذہب، آئین، اور معاشرتی ذمہ داری ایک دوسرے کے متوازی چلتے ہیں، اور ان کا توازن ہی پائیدار امن کی بنیاد بنتا ہے۔