یورپتازہ ترین

جرمنی میں دو افراد کے مبینہ افغان قاتل کے خلاف مقدمہ شروع

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انعام اللہ کے خلاف آج شروع ہونے والی عدالتی سماعت کسی مجرمانہ واقعے سے متعلق معمول کی کوئی عدالتی سماعت نہیں

مقبول ملک ، روئٹرز اور ڈی پی اے کے ساتھ۔

جرمنی میں ایک ایسے نوجوان افغان شہری کے خلاف مقدمے کی عدالتی سماعت شروع ہو گئی ہے، جس پر ایک پارک میں چاقو حملہ کر کے دو افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ مرنے والوں میں سے ایک بالغ جرمن مرد تھا اور دوسرا ایک دو سالہ بچہ۔

اس دوہرے قتل کے مبینہ ملزم نے، جس کا تعلق افغانستان سے ہے اور جس کی اس جرم کے ارتکاب کے وقت عمر 28 برس تھی، آشافن برگ کے ایک پارک میں عام افراد پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ جرمنی میں نافذ پرائیویسی قوانین کے تحت پولیس اور عدالتی حکام نے اس افغان باشندے کی مکمل شناخت ظاہر کرنے کے بجائے صرف اس کے نام کا پہلا حصہ بتایا ہے، جو انعام اللہ ہے۔

عدالتی سماعت کے آغاز سے پہلے ملزم کو عدالت میں لایا جا رہا ہے
عدالتی سماعت کے آغاز سے پہلے ملزم کو عدالت میں لایا جا رہا ہےتصویر: Karl-Josef Hildenbrand/dpa/picture alliance

حملے کی خاص طور پر قابل مذمت نوعیت

اس سال جنوری میں کیے گئے اس چاقو حملے کا خاص طور پر قابل مذمت پہلو یہ ہے کہ اس میں ملزم انعام اللہ نے ایک پارک میں کنڈرگارٹن کے چھوٹے بچوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں ایک بالغ جرمن مرد اور صرف دو سال کا ایک مراکشی نژاد جرمن بچہ ہلاک ہو گئے تھے۔

جمعرات کے روز اس مقدمے کی عدالتی سماعت کے آغاز پر استغاثہ کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ طبی ماہرین کی رائے میں مبینہ افغان ملزم شیزوفرینیا کا مریض ہے اور وہ اپنے اقدام کی مجرمانہ نوعیت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔

کنڈرگارٹن کے بچوں کا ایک گروپ
ملزم نے ایک پبلک پارک میں کنڈرگارٹن کے بچوں کے ایک گروپ پر چاقو سے حملہ کر دیا تھاتصویر: Monika Skolimowska/dpa/picture alliance

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انعام اللہ کے خلاف آج شروع ہونے والی عدالتی سماعت کسی مجرمانہ واقعے سے متعلق معمول کی کوئی عدالتی سماعت نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی خصوصی قانونی کارروائی ہے، جس میں ملزم کو اس کی خراب ذہنی صحت کی بنیاد پر اس کے اقدامات کا قانونی طور پر ذمے دار نہیں سمجھا جا رہا۔

اس عدالتی سماعت کے نتائج کافی جلد سامنے آ جانے کی توقع ہے اور غالب امکان یہی ہے کہ عدالت ملزم کو جیل میں قید کی کوئی سزا سنانے کے بجائے اس بارے میں فیصلہ کرے گی کہ آیا اسے کسی نفسیاتی علاج گاہ یا ذہنی مریضوں کی دیکھ بھال کے مرکز میں بھیج دیا جانا چاہیے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button