پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان لاہور پریس کلب کرپشن تنازع: نیب، ایف بی آر اور ہائی کورٹ میں باضابطہ درخواستیں،”یہ ذاتی نہیں، ادارے کے وقار کی لڑائی ہے”: آصف بٹ

"لاہور پریس کلب میرا گھر ہے، مگر اس گھر کو کرپٹ عناصر سے پاک ہونا چاہیے۔ یہ صرف میری لڑائی نہیں، یہ ہر اس صحافی کی جنگ ہے جو اس مقدس پیشے سے مخلص ہے۔"

خصوصی رپورٹ وائس آف جرمنی اردو نیوز:

لاہور پریس کلب، جو کہ پاکستان کے سب سے قدیم اور باوقار صحافتی اداروں میں شمار ہوتا ہے، اس وقت سنگین کرپشن الزامات کی زد میں آ چکا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن (EMRA) کے صدر محمد آصف بٹ نے لاہور پریس کلب کے موجودہ صدر ارشد انصاری اور ان کے خاندان پر سرکاری فنڈز میں غبن، اختیارات کے ناجائز استعمال، اور صحافی کالونی میں غیر قانونی قبضوں جیسے الزامات عائد کرتے ہوئے معاملے کو باقاعدہ نیب (نیب)، ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) اور لاہور ہائی کورٹ میں اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔

"یہ ذاتی نہیں، ادارے کے وقار کی لڑائی ہے”: آصف بٹ

محمد آصف بٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی فرد کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ ادارے کی ساکھ کو بچانا ہے۔ ان کا کہنا تھا:

"لاہور پریس کلب میرا گھر ہے، مگر اس گھر کو کرپٹ عناصر سے پاک ہونا چاہیے۔ یہ صرف میری لڑائی نہیں، یہ ہر اس صحافی کی جنگ ہے جو اس مقدس پیشے سے مخلص ہے۔”

آصف بٹ نے مزید واضح کیا کہ ان کے الزامات کا دائرہ صرف ارشد انصاری تک محدود نہیں بلکہ ان کے بھائیوں — ریئس انصاری اور بابر اشرف — کے گزشتہ تیس سالہ مالی معاملات، اثاثہ جات، سرکاری گرانٹس کے استعمال اور صحافی کالونی میں مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں تک پھیلا ہوا ہے۔

نیب اور ایف بی آر میں درخواستیں، عدالت سے رجوع

آصف بٹ کے مطابق انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ پریس کلب میں ہونے والی مبینہ بدعنوانیوں کی عدالتی نگرانی میں تحقیقات کی جائیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے نیب اور ایف بی آر کو بھی باقاعدہ تحریری درخواستیں جمع کروائی ہیں، جن میں ارشد انصاری اور ان کے خاندان کے اندورن و بیرون ملک اثاثوں، جائیدادوں، بنک اسٹیٹمنٹس، اور مالی ریکارڈ کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

"میرے اثاثے بھی چیک کیے جائیں”: خود احتسابی کا دعویٰ

اپنے موقف کو مضبوط بناتے ہوئے آصف بٹ نے کہا کہ وہ صرف دوسروں پر الزامات نہیں لگا رہے بلکہ اپنے آپ کو بھی احتساب کے لیے پیش کر رہے ہیں:

"میں نیب اور ایف بی آر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرے اپنے مالی معاملات، اثاثے، اور ذرائع آمدن کو بھی مکمل طور پر چیک کریں۔ اگر میں غلط ثابت ہوا تو میں قانون کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن اگر ان (ارشد انصاری اور خاندان) کے خلاف شواہد ثابت ہو گئے تو انہیں بھی حساب دینا ہوگا۔”

21 اکتوبر کو اہم پریس کانفرنس، "ٹھوس ثبوت” پیش کرنے کا اعلان

محمد آصف بٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 21 اکتوبر بروز منگل کو ایک اہم پریس کانفرنس کریں گے جس میں وہ ارشد انصاری اور ان کے خاندان کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے ٹھوس شواہد، مالیاتی دستاویزات، پراپرٹی ریکارڈز اور دیگر مواد عوام اور صحافی برادری کے سامنے لائیں گے۔

ذرائع کے مطابق، یہ پریس کانفرنس ممکنہ طور پر نہ صرف لاہور پریس کلب کی اندرونی سیاست بلکہ پاکستانی صحافت کے معیار اور شفافیت کے حوالے سے بھی ایک نئی بحث کو جنم دے سکتی ہے۔

ادارے کی ساکھ داؤ پر: مبصرین کی رائے

صحافتی حلقے اس معاملے کو نہایت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو یہ لاہور پریس کلب جیسے معتبر ادارے کی ساکھ پر کاری ضرب ہو گی، اور صحافتی برادری کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچے گا۔ دوسری جانب، اگر الزامات بے بنیاد نکلے تو آصف بٹ کو قانونی اور اخلاقی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایک سینئر صحافی کے مطابق:

"اس نوعیت کے الزامات اگر جھوٹے ہوں تو صحافت کو بدنام کرتے ہیں، اور اگر سچے ہوں تو پریس کلب جیسے اداروں کو اندر سے صاف کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ بہرحال، سچ سامنے آنا چاہیے۔”

مستقبل کا منظرنامہ

تمام تر نگاہیں اب 21 اکتوبر کی پریس کانفرنس پر مرکوز ہیں، جسے صحافی برادری ایک "ٹیسٹ کیس” کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ کیا واقعی ثبوت سامنے آئیں گے؟ یا یہ محض صحافتی سیاست کا ایک نیا موڑ ہے؟ کیا نیب، ایف بی آر اور عدلیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے گی؟ ان سوالات کے جوابات آنے والے دنوں میں سامنے آ جائیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button