
پیرس: فرانس کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم اور سنسنی خیز باب اس وقت رقم ہوا جب سابق صدر نکولس سرکوزی کو 2007 کی انتخابی مہم کے دوران لیبیا کے مقتول صدر معمر قذافی سے غیر قانونی طور پر رقوم حاصل کرنے کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی، اور اب وہ پیرس کی لا سانتے جیل میں اپنی سزا کا آغاز کر چکے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، 70 سالہ سرکوزی کو ’مجرمانہ سازش کے تحت غیر قانونی فنڈنگ‘ کا مرتکب قرار دیا گیا، جس کا مقصد ان کی انتخابی مہم کو سہارا دینا تھا۔ سرکوزی نے فیصلے کو ’ناانصافی‘ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل دائر کی ہے، مگر جج کا کہنا تھا کہ جرم کی غیر معمولی سنگینی کے پیش نظر انہیں سزا کاٹنی ہو گی، خواہ اپیل دائر کی گئی ہو۔
کیا تھا معاملہ؟
یہ کیس 2012 سے جاری ہے جب یہ دعوے سامنے آئے کہ معمر قذافی نے نکولس سرکوزی کی 2007 کی صدارتی مہم کے لیے لاکھوں یورو فراہم کیے۔ اس الزام کی بنیاد فرانسیسی اور بین الاقوامی صحافیوں کی تحقیقات، قذافی حکومت کے سابق عہدیداروں کی گواہیاں، اور کچھ لیک شدہ دستاویزات پر رکھی گئی تھی۔
فرانسیسی پراسیکیوٹرز نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سرکوزی نے "جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی”، اور ایک خودمختار ریاست کے ساتھ خفیہ مالی تعلق قائم کر کے فرانسیسی ریاست کے مفادات کو داؤ پر لگا دیا۔
قید کی نوعیت: تنہائی، خاموشی اور محدود آزادی
سرکوزی کو پیرس کی مشہور لا سانتے جیل میں رکھا گیا ہے، جہاں انہیں نو مربع میٹر کے سیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ ایک جیل اہلکار کے مطابق:
"وہ کسی اور قیدی سے رابطہ نہیں کر سکیں گے، ان کی تصاویر نہیں لی جا سکیں گی، اور انہیں دن میں صرف ایک بار مختصر وقت کے لیے صحن میں تنہا نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔”
سیکیورٹی اور سابق صدر کے وقار کو مدِنظر رکھتے ہوئے جیل انتظامیہ نے ان کی نگرانی کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔
قانونی ٹیم کا ردعمل: رہائی کی کوششیں جاری
سرکوزی کے وکیل کرسٹوفے انگرین کے مطابق، فیصلے کے فوراً بعد رہائی کی درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس پر اپیل کورٹ کو آئندہ دو ماہ میں فیصلہ دینا ہوگا۔ انگرین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:
"یہ فیصلہ سیاسی انتقام پر مبنی ہے، اور ہم ہر قانونی راستہ اپنائیں گے تاکہ صدر سرکوزی کو انصاف مل سکے۔”
سرکوزی نے خود بھی قید سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:
"اگر یہ واقعی مجھے جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں، تو میں اسے عزم اور وقار سے برداشت کروں گا۔ مگر میں بے گناہ ہوں۔”
تاریخ کا ایک سیاہ باب: پہلا صدر جیل میں
نکولس سرکوزی فرانس کی تاریخ کے دوسرے سابق صدر ہیں جنہیں جیل بھیجا گیا۔ اس سے قبل فیلپ پیٹین کو دوسری عالمی جنگ کے بعد نازی جرمنی کے ساتھ تعاون کے جرم میں قید کی سزا ہوئی تھی۔ تاہم، سرکوزی پہلے جمہوری صدر ہیں جنہیں انتخابی بدعنوانی کے الزام میں جیل کی سزا سنائی گئی۔
سیاسی اثرات اور عوامی ردعمل
سرکوزی کی سزا نے فرانس کی سیاست میں زلزلہ برپا کر دیا ہے۔ دائیں بازو کی جماعتوں اور ان کے سابق حامیوں نے اس فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے، جبکہ بائیں بازو اور شفافیت کے حامی گروہوں نے عدالت کے فیصلے کو قانون کی بالادستی کی جیت قرار دیا ہے۔
سرکوزی کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر "I Stand With Sarkozy” کے عنوان سے مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں ان کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
قانونی مشکلات کا طویل سلسلہ
یاد رہے کہ سرکوزی کو 2012 کے انتخابات ہارنے کے بعد سے متعدد قانونی مقدمات کا سامنا رہا ہے۔ انہیں پہلے بھی 2021 میں ایک اور کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی (جس میں سے دو سال معطل تھے)۔ تاہم یہ موجودہ کیس سب سے سنگین اور بین الاقوامی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس میں غیر ملکی حکومت سے فنڈز لینے جیسا الزام ثابت ہوا ہے۔
نتیجہ: ایک زوال پذیر اقتدار کی عبرت ناک داستان
نکولس سرکوزی کبھی یورپ کے طاقتور ترین رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔ اب وہ ایک قید تنہائی کے سیل میں بند ہیں، اپنے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی میں مبتلا۔ فرانس، جو خود کو قانون، انصاف اور جمہوریت کا علمبردار کہتا ہے، نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں— خواہ وہ سابق صدر ہی کیوں نہ ہو۔