کاروبار

انڈیا: دیوالی بونس نہ ملنے پر ٹول ملازمین کی انوکھی ہڑتال، آگرہ-لکھنؤ ایکسپریس وے پر لاکھوں کا نقصان

میں پچھلے ایک سال سے اس کمپنی کے ساتھ کام کر رہا ہوں، لیکن آج تک ہمیں کوئی بونس نہیں ملا۔ تنخواہیں بھی وقت پر نہیں آتیں

اُترپردیش، بھارت: دیوالی جیسے بڑے تہوار پر بونس نہ ملنے پر احتجاج کا ایک انوکھا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب آگرہ-لکھنؤ ایکسپریس وے کے ایک مصروف ٹول پلازہ پر ناراض ملازمین نے گیٹ کھول دیے اور ہزاروں گاڑیوں کو بغیر ٹول دیے گزرنے دیا۔ اس غیر معمولی اقدام سے حکومت کو لاکھوں روپے کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

یہ واقعہ اتوار کی رات فتح آباد ٹول پلازہ پر پیش آیا، جہاں ٹول وصولی کا ذمہ دار عملہ شری سائی اور داتار کمپنی سے وابستہ ہے۔ ملازمین نے دعویٰ کیا کہ انہیں دیوالی کے موقع پر بونس کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن کمپنی کی طرف سے وعدہ پورا نہ ہونے پر وہ احتجاج پر مجبور ہوئے۔


’کام کرتے ہیں، مگر صلہ نہیں ملتا‘

موقع پر موجود ایک ملازم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے شکوہ کیا:

’’میں پچھلے ایک سال سے اس کمپنی کے ساتھ کام کر رہا ہوں، لیکن آج تک ہمیں کوئی بونس نہیں ملا۔ تنخواہیں بھی وقت پر نہیں آتیں۔ اب جب ہم نے آواز اٹھائی تو کمپنی کہتی ہے عملہ بدل دیں گے، لیکن بونس نہیں دیں گے۔ یہ سراسر ناانصافی ہے۔‘‘

ملازمین نے اس بات پر زور دیا کہ یہ احتجاج کسی سیاسی یا سازشی مقصد کے تحت نہیں بلکہ ان کے معاشی حق کے لیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے پچھلے ہفتے بینک اکاؤنٹس میں بونس منتقل کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو پورا نہیں ہوا۔


ٹول گیٹس کھل گئے، گاڑیاں بلا معاوضہ گزرنے لگیں

اتوار کی شام جیسے ہی ناراض ملازمین نے ٹول پلازہ کے بوم بیریئرز کھولنے کا فیصلہ کیا، موقع پر موجود افراد نے اس نایاب منظر کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں۔ ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیاں بڑی تعداد میں بغیر ٹول ادا کیے روانہ ہو رہی ہیں اور ملازمین دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

یہ دھرنا تقریباً 10 گھنٹے تک جاری رہا، جس دوران ہزاروں گاڑیاں بغیر کسی روک ٹوک کے گزر گئیں۔ احتجاج اس وقت ختم ہوا جب ملازمین کو زبانی یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کے بونس کا مسئلہ جلد حل کیا جائے گا۔


حکومت کو مالی نقصان، کمپنی خاموش

اس واقعے کے بعد ابتدائی اندازوں کے مطابق حکومت کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ فتح آباد ٹول پلازہ پر روزانہ ہزاروں گاڑیاں گزرتی ہیں، اور یہ شاہراہ بھارت کے اہم ترین ایکسپریس ویز میں شمار ہوتی ہے جو آگرہ کو لکھنؤ اور دہلی سے جوڑتی ہے۔

اب تک کمپنی شری سائی اور داتار کی جانب سے کوئی سرکاری بیان یا وضاحت جاری نہیں کی گئی، جبکہ نہ ہی متعلقہ سرکاری اداروں نے واقعے کی تفصیلی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ واقعہ نہ صرف کارپوریٹ غیر ذمہ داری کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ اگر مزدوروں کے حقوق کو نظرانداز کیا جائے تو اس کے نتائج ریاستی نظام اور معیشت پر فوری اثر انداز ہو سکتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر ملازمین کی حمایت

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوام کی اکثریت نے ٹول ملازمین کی حمایت کی۔ کئی صارفین نے لکھا کہ اگر کمپنیاں لاکھوں روپے روزانہ کماتی ہیں تو دیوالی جیسے تہوار پر ملازمین کو بونس دینا ان کا فرض بنتا ہے۔ ایک صارف نے لکھا:

’’ٹول ملازمین نے صرف اپنا حق مانگا ہے، اگر انتظامیہ وقت پر ان کا خیال رکھتی تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔‘‘


نتیجہ: مزدور آواز اٹھائے گا تو نظام ہلے گا

فتح آباد ٹول پلازہ پر پیش آنے والا یہ واقعہ بھارت میں مزدوروں کے حقوق، کمپنیاں اور ریاستی اداروں کی ذمہ داریوں پر ایک سنجیدہ سوالیہ نشان ہے۔ دیوالی کے موقع پر بونس نہ دینا صرف ایک معاشی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی عزت و وقار کا مسئلہ بھی ہے۔

یہ واقعہ اس امر کا ثبوت ہے کہ اگر محنت کشوں کو نظرانداز کیا گیا تو وہ ایسے طریقے سے احتجاج کریں گے جو نظام کو معاشی طور پر جھنجھوڑ دے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button