ٹرمپ کا دورہ ایشیا، پاکستان کے لیے کتنا اہم؟
امریکی صدر کے دورہ ایشیا سے قبل وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ واشنگٹن حکومت کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کے ساتھ مضبوط اسٹرٹیجک تعلقات کو وسعت دینے کا ایک موقع ہے
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے بیانات اور بھارت کی خاموشی اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پاکستان اب خطے میں ایک متوازن اور منجھی ہوئی سفارت کاری کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ ایشیا سے قبل پاکستان نہ صرف ایک سکیورٹی پارٹنر کے طور پر بلکہ ایک اقتصادی اور سفارتی کھلاڑی کے طور پر بھی ابھر کر سامنے آیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ تعلقات وقتی اور حکمت عملی پر مبنی ہو سکتے ہیں لیکن موجودہ حالات میں پاکستان واشنگٹن کے ”اندرونی حلقے‘‘ میں شامل دکھائی دیتا ہے۔
امریکی صدر کے دورہ ایشیا سے قبل وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ واشنگٹن حکومت کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کے ساتھ مضبوط اسٹرٹیجک تعلقات کو وسعت دینے کا ایک موقع ہے۔ معمول کی ایک پریس بریفنگ میں روبیو نے کہا کہ امریکہ نے اس موقع سے فائدہ حاصل بھی کیا ہے۔

تاہم مارکو روبیو نے ایک سوال کے جواب میں یہ واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ سفارتی قربت واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات یا دوستی کی قیمت پر نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سفارت کاری کے معاملے میں کافی سمجھ دار ہے اور اسے پاکستان اور امریکہ کے قریبی تعلقات پر کوئی خدشہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان بھی نہیں دیا۔
امریکی وزیر خارجہ کے بقول بھارت کے بھی ایسے کچھ ممالک سے تعلقات ہیں، جن سے امریکہ کے نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ منجھی ہوئی سفارت کاری اور میچور خارجہ پالیسی میں ایسا ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس دورے کا مقٓصد کیا ہے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملائیشیا، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت کئی اہم ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے کا مقصد عالمی تجارتی تعاون، دفاعی شراکت داری اور علاقائی امن کو فروغ دینا ہے۔
ٹرمپ کے اس دورے کا سب سے اہم مرحلہ جنوبی کوریا میں تیس اکتوبر کو APEC اجلاس کے دوران چینی صدر شی جن پنگ سے متوقع ملاقات ہو گی۔ یہ ملاقات چھ سال بعد ہو رہی ہے اور دونوں رہنما دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے دورے کا آغاز ملائیشیا سے کیا، جہاں انہوں نے آسیان اجلاس میں شرکت کی اور وزیر اعظم انور ابراہیم سے ملاقات کی۔ اس موقع پر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے پر دستخط بھی ہوئے، جسے ٹرمپ نے ”نوبل امن انعام کی جانب ایک قدم‘‘ قرار دیا۔
جاپان میں صدر ٹرمپ پیر کے دن بادشاہ نارو ہیتو اور نومنتخب وزیر اعظم سانائے تاکائچی سے ملاقاتیں کر رہے ہیں جبکہ اس دوران تجارتی معاہدوں اور دفاعی تعاون پر بات چیت بھی متوقع ہے۔
