
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابلِ تردید شواہد ایک بار پھر سامنے آ گئے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 30 ستمبر 2025 کو فرنٹیئر کور ہیڈکوارٹر (نارتھ)، کوئٹہ پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث دوسرا حملہ آور بھی افغان شہری نکلا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ دہشتگرد عناصر مسلسل افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملے میں ملوث خودکش بمبار کی شناخت محمد سہیل عرف خباب کے نام سے ہوئی ہے جو افغانستان کے صوبہ وردک کے ضلع میدان شہر کا رہائشی تھا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ محمد سہیل افغانستان میں کالعدم تنظیم فتنہ الخوارج سے وابستہ تھا اور اسے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس خودکش حملے میں 8 بے گناہ شہری شہید اور 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ انتہائی منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، جس کا مقصد صوبہ بلوچستان میں امن و استحکام کو سبوتاژ کرنا تھا۔
افغان دہشتگردوں کا ملوث ہونا — سیکیورٹی اداروں کے لیے تشویش کی نئی لہر
تحقیقات کے مطابق یہ حملہ فتنہ الخوارج کے نیٹ ورک کے تحت افغان سرزمین پر منصوبہ بندی کے بعد عمل میں لایا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان کے خلاف دہشتگردی میں افغان شہری یا تنظیمیں ملوث پائی گئی ہوں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران بلوچستان، خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں ہونے والے کئی حملوں میں بھی افغان دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملے کی نوعیت، بارودی مواد کا استعمال، اور حملہ آور کی شناخت واضح کرتی ہے کہ یہ کارروائی افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد گروہوں کی پشت پناہی سے ممکن ہوئی۔
افغان طالبان رجیم کی عہد شکنی — پاکستان کے لیے بڑھتی ہوئی تشویش
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے دو طرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی وعدوں کے برعکس اپنی سرزمین سے دہشتگردوں کی کارروائیوں کو روکنے میں ناکامی ظاہر کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد نے متعدد بار کابل حکومت کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی بیشتر کارروائیاں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان، اور دیگر گروہوں کے اڈوں سے منسلک ہیں، لیکن اس کے باوجود عملی اقدامات نہ کیے گئے۔
ذرائع نے کہا کہ افغان طالبان رجیم کی جانب سے دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی اور خاموش تائید خطے میں امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان اپنی سرزمین سے دہشتگرد نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات نہیں کرتا تو پاکستان کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔
پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں
یہ حملہ اس حقیقت کو مزید واضح کرتا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور عوام گزشتہ دو دہائیوں سے بیرونی حمایت یافتہ دہشتگردی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بلوچستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی ادارے امن و استحکام کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، جبکہ دشمن قوتیں افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر کے خطے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملے میں استعمال ہونے والے مواد، تربیت کے طریقۂ کار، اور رابطہ ذرائع سے حاصل شدہ شواہد افغان سرزمین سے ہونے والی سرگرمیوں سے میل کھاتے ہیں۔
علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق افغان سرزمین پر دہشتگردوں کی موجودگی اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکنے میں ناکام رہتا ہے، تو یہ صورتحال وسطی اور جنوبی ایشیا دونوں کے لیے عدم استحکام کا باعث بنے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ افغان عوام کی فلاح اور امن کے لیے کوشاں رہا ہے، مگر کابل حکومت کو بھی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے دہشتگرد تنظیموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
"فتنہ الخوارج” — دہشتگردی کا نیا چہرہ
سیکیورٹی رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیم فتنہ الخوارج افغانستان میں سرگرم مختلف دہشتگرد گروہوں کا مجموعہ ہے، جس کے پاکستان میں کئی خفیہ سیل موجود ہیں۔
یہ گروہ نہ صرف پاکستان کے حساس اداروں بلکہ عوامی مقامات، تعلیمی اداروں اور مذہبی اجتماعات کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں فتنہ الخوارج کے متعدد حملے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنائے، تاہم کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر ہونے والا حملہ اس نیٹ ورک کے منظم ہونے کا ثبوت ہے۔
پاکستانی موقف — "دہشتگردوں کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی”
حکومتی و عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی بھی قیمت پر اپنی سرزمین پر دہشتگردی برداشت نہیں کرے گا۔
ذرائع نے واضح کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن و استحکام کے لیے افغانستان کے ساتھ تعاون اور خیرسگالی کا مظاہرہ کیا ہے، مگر اس تعاون کا جواب عہد شکنی اور دہشتگردی کی صورت میں آ رہا ہے، جو ناقابلِ قبول ہے۔
سیکیورٹی ماہرین نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو افغانستان پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں ملوث عناصر کے خلاف مؤثر اقدامات کرے۔
نتیجہ
کوئٹہ ایف سی ہیڈکوارٹر حملے میں افغان دہشتگرد کا ملوث ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے پیچھے منظم سرحد پار نیٹ ورک سرگرم ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس امر کو اجاگر کرتا ہے کہ جب تک افغانستان اپنی سرزمین کو دہشتگردوں سے پاک نہیں کرتا، تب تک خطے میں پائیدار امن ایک خواب ہی رہے گا۔


