مشرق وسطیٰاہم خبریں

لیبیا کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے کم از کم 42 تارکین وطن کی ہلاکت کا خدشہ

بچ جانے والے افراد چھ دن تک سمندر میں پھنسے رہے اور ہفتے کو البوری آئل فیلڈ کے قریب لیبیائی حکام کے ایک ریسکیو آپریشن کے دوران ملے۔

افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں جنگ اور غربت سے بھاگنے والے تارکین وطن کے لیے لیبیا ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ بنا ہوا ہےافریقہ اور مشرق وسطیٰ میں جنگ اور غربت سے بھاگنے والے تارکین وطن کے لیے لیبیا ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ بنا ہوا ہے
اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی نے بدھ کے روز بتایا کہ لیبیا کے ساحل کے قریب تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی الٹنے کے بعد سے کم از کم 42 افراد لاپتہ ہیں اور ان کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ یہ حادثہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق سات افراد کو بچا لیا گیا۔ کشتی کا انجن تین نومبر کو صبح سویرے بلند لہروں کے دوران فیل ہو گیا اور یہ شمال مغربی لیبیا کے ساحلی شہر زوارہ سے روانہ ہونے کے چند گھنٹے بعد سمندر میں الٹ گئی۔
بچ جانے والے افراد چھ دن تک سمندر میں پھنسے رہے اور ہفتے کو البوری آئل فیلڈ کے قریب لیبیائی حکام کے ایک ریسکیو آپریشن کے دوران ملے۔
ربڑ کی یہ کشتی 47 مردوں اور دو خواتین کو لے کر جا رہی تھی۔ لاپتہ افراد میں 29 سوڈانی، آٹھ صومالی، تین کیمرون کے اور دو نائجیریا کے شہری شامل ہیں۔
افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں جنگ اور غربت سے بھاگنے والے تارکین وطن کے لیے لیبیا ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ بنا ہوا ہے۔ سن 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد سے یہ ملک افراتفری اور انتشار کا شکار ہے۔
گزشتہ مہینے شمال مغربی لیبیا کے علاقے الزاویہ سے روانہ ہونے والی لکڑی کی ایک کشتی بھی بلند لہروں کے باعث الٹ گئی تھی، جس کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ آئی او ایم کے مطابق اس حادثے میں سوڈان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے 64 افراد کو بچا لیا گیا تھا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button