اوورسیز کے لیے مراعاتی پوائنٹس کیش کرانے کا آپشن ختم کرنے کا فیصلہ
پاکستان کی وفاقی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ترسیلات زر لائلٹی پروگرام پر عمل در آمد سے پہلے ہی ترمیم کرتے ہوئے ترسیلات زر بھیجنے والوں کے لیے مراعاتی پوائنٹس بطور نقدی کیش کرانے کا آپشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ترسیلات زر لائلٹی پروگرام پر عمل در آمد سے پہلے ہی ترمیم کرتے ہوئے ترسیلات زر بھیجنے والوں کے لیے مراعاتی پوائنٹس بطور نقدی کیش کرانے کا آپشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئے فیصلے کے تحت لائلٹی پوائنٹس کے بدلے نقد رقم حاصل کرنے کا آپشن صرف وہ اوورسیز پاکستانی استعمال کر سکیں گے جو بیرون ملک سے مستقل طور پر پاکستان منتقل ہونے کا فیصلہ کر لیں گے۔
وزارت خزانہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی سمری کے مطابق اگست میں وزارت خزانہ نے ای سی سی اور کابینہ کی جانب سے ترسیلات زر لائلٹی پروگرام کی منظوری دی جس میں لائلٹی پروگرام کے تحت ملنے والے پوائنٹس کو نقدی کی صورت میں کیش کرانے کا آپشن بھی شامل تھا۔
اس پروگرام کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رقوم بھیجنے پر پوائنٹس ملیں گے۔ 10 ہزار ڈالر سالانہ تک کی ترسیلات زر پر ایک فیصد، 30 ہزار ڈالر پر 1.25 فیصد اور اس سے زائد کی ترسیلات زر پر 1.5 فیصد کے انعامی پوائنٹس ملیں گے۔ اس سکیم پر رواں برس سرکاری خزانے سے تقریباً 13 ارب 10 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
سکیم کے تحت 25 ہزار ڈالر تک ترسیلات زر بھیجنے والے فرد کو حاصل کردہ پوائنٹس پر 46 ہزار 575 روپے تک مل سکتے ہیں۔
ترسیلات زر بھیجنے کے لیے آئی لنک نے ایک اینڈرائڈ اور آئی فون ایپلیکیشن تیار کرلی ہے جو انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں کام کرے گی اور اس کی تیاری کے اخراجات بھی بینکوں نے برداشت کیے ہیں۔
رقوم بھیجنے والوں کو اس ایپ پر رجسٹرڈ ہونا ہوگا اور اسی کے ذریعے رقوم پاکستان بھیجنا ہوں گی۔ جونہی وہ رقم پاکستان بھیجیں گے ان کے اکاونٹ پر پوائنٹس جمع ہوتے رہیں گے۔
اس سکیم کے تین درجے طے کیے گئے ہیں گرین، گولڈ اور پلاٹینیئم جبکہ اس میں ورچوئلی لائلٹی کارڈ کا ان بلٹ فیچر بھی موجود ہے۔
ان پوائنٹس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانی ابتدائی طور پر 9 سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں گے اور نقد رقم کی جگہ پوائنٹس کے ذریعے ادائیگی کر سکیں گے۔ جن میں پی آئی اے کے بین الاقوامی ٹکٹوں کی خریداری، پی آئی اے پروازوں پر اضافی سامان کی فیس کی ادائیگی، ایف بی آر میں موبائل ٹیکس، مقامی اور بیرون ملک سے خریدی گئی گاڑیوں کے ٹیکس کی ادائیگی اور نادرا میں شناختی کارڈ اور نائیکوپ فیس کے بنوانے یا تجدید کے لیے فیس کی ادائیگی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پاسپورٹ کی تجدید کی فیس کی ادائیگی، سٹیٹ لائف انشورنس کی ادائیگی، او پی ایف سکولوں کی فیس کی ادائیگی، یوٹیلٹی سٹورز سے خریداری، بیورو آف امیگریشن میں فیسوں کی ادائیگی، ایئر پورٹ پر امیگریشن کاونٹرز پر ترجیحی کلیئرنس فیس کی ادائیگی اور ایئرپورٹس پر پروموشنل بینرز کی فیس کی ادائیگی بھی پوائنٹس کے ذریعے کی جا سکے گی۔
پہلے فیصلے کے تحت ترسیلات زر بھیجنے والے پاکستانی اگر کسی سہولت سے استفادہ نہیں کرتے تو انھیں اختیار تھا کہ وہ پوائنٹس کو نقدی کی صورت میں کیش کرا سکیں۔ تاہم وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس سہولت کا جائزہ لیا گیا ہے اور عالمی سطح پر ترسیلات زر لائلٹی پروگرامز کا جائزہ لینے کے بعد یہ سہولت واپس لے لی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق عالمی سطح پر کیش کی صورت میں ادائیگی کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور اس سے ترسیلات زر میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوتا۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ نقد کے بجائے سرکاری اداروں میں فیسوں کی مد میں ان پوائنٹس کو استعمال کرنے کی اجازت دی جائے اور ضرورت پڑنے پر وزارت خزانہ کی اجازت سے مزید سرکاری اداروں کو بھی شامل کیا جائے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پوائنٹس کے ذریعے اوورسیز پاکستانی جن محکموں میں ادائیگیاں کریں گے وہ اپنا کلیم ون لنک کے ذریعے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھیجیں گے جو تصدیق اور وزارت خزانہ سے رقم موصول ہونے کے بعد متعلقہ اداروں کو بھجوا دے گا۔
وزارت خزانہ نے ای سی سی سے کہا ہے کہ سات اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں اس فیصلے اور اس پر خرچ ہونے والے 13 ارب 10 کروڑ روپے کی منطوری دے تاکہ جلد از جلد اس سکیم کے ثمرات بیرون ملک مقیم پاکستانیوں تک پہنچنا شروع ہو جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ترسیلات زر میں مزید اضافہ یقینی بنایا جا سکے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 16 ماہ سے بیرون ملک سے ترسیلات زر دو ارب ڈالر سے زائد ہیں۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی رسیلات زر بھیجنے میں سب سے آگے ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ ایک سال سے ترسیلات زر کی آمد میں مسلسل بہتری کے اسباب میں باضابطہ طریقوں کے استعمال کی ترغیب دینے کے لیے حکومت اور سٹیٹ بینک کے فعال پالیسی اقدامات، کورونا وبا کی بنا پر بین الاقوامی سفر میں کمی، وبا کے دوران پاکستان کو بھیجی جانے والی فلاحی رقوم اور زرمبادلہ مارکیٹ کے منظم حالات شامل ہیں۔