پاکستان پریس ریلیزتازہ ترین

سیکرٹری انسانی حقوق فرید احمد تارڑ کا نفرت انگیز تقاریر کے تدارک کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور

نفرت انگیز تقریر کا تدارک صرف قانونی کارروائی تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ یہ ایک مشترکہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے (UNDP) نے اپنے ڈیولپمنٹ فار ہیومن رائٹس اینڈ لوکل گورننس (DHL) منصوبے کے تحت لاہور میں ایک اہم اسٹیک ہولڈر مشاورتی اجلاس منعقد کیا، جس کا مقصد صوبائی اور مقامی سطح پر نفرت انگیز تقاریر اور تشدد پر اُکسانے کے تدارک کے لیے مؤثر حکمتِ عملی تیار کرنا تھا۔ اجلاس میں حکومت پنجاب، سول سوسائٹی، ایف آئی اے سائبر ونگ، اکیڈیمیا، ڈیجیٹل میڈیا، مذہبی رہنماؤں اور دیگر اہم اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کی نظامت اور فرید احمد تارڑ کا خطاب

اس مشاورتی اجلاس کی نظامت ڈائریکٹر انسانی حقوق محمد یوسف نے کی، جبکہ کلیدی خطاب سیکرٹری انسانی حقوق و اقلیتی امور پنجاب فرید احمد ٹارڑ نے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت پنجاب کی جانب سے کمزور اور حساس طبقات کے تحفظ اور نفرت پر مبنی بیانیوں کے خلاف فوری اور مضبوط اقدامات کے عزم کا اعادہ کیا۔ فرید احمدتارڑ نے کہا کہ "نفرت انگیز تقریر کا تدارک صرف قانونی کارروائی تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ یہ ایک مشترکہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ ہر شہری کو، خواہ اس کا مذہب، جنس یا شناخت کچھ بھی ہو، خود کو محفوظ، محترم اور باوقار محسوس کرنا چاہیے۔ یہی ہمارا مقصد ہے۔” انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نفرت انگیز تقاریر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہے، جس میں حکومت، سول سوسائٹی اور دیگر ادارے مشترکہ طور پر کردار ادا کریں۔

UNDP کے ساتھ تعاون کی اہمیت

فرید احمد تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ UNDP کے ساتھ تعاون سماجی ہم آہنگی کے فروغ اور پرامن معاشرتی بقائے باہمی کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کی مشاورتی نشستیں ملک میں اقلیتی حقوق کے تحفظ، خواتین کے تحفظ اور تمام طبقات کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک نفرت اور تشدد کے خاتمے کے لیے سبھی ادارے اور سٹیک ہولڈرز مل کر کام نہیں کریں گے، اس مسئلے کا حل ممکن نہیں ہوگا۔

نفرت انگیز تقاریر پر UNDP کی تحقیق اور اس کے نتائج

اجلاس کے دوران، UNDP کی جانب سے شرکاء کو حالیہ تحقیق کے نتائج سے آگاہ کیا گیا، جس میں لاہور اور ملتان میں نفرت انگیز تقاریر کے رحجانات، اسباب اور اثرات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔ تحقیق میں خاص طور پر مذہبی اقلیتوں اور خواتین پر نفرت انگیز تقاریر کے اثرات کو اجاگر کیا گیا، جنہیں اس قسم کی تقریروں کا سامنا ہے، اور یہ بتایا گیا کہ یہ تقریریں کس طرح سماج میں بدامنی اور تفریق کا سبب بنتی ہیں۔

گروپ سیشنز اور سفارشات

مشاورتی اجلاس میں بعد ازاں گروپ سیشنز بھی ہوئے، جن میں مختلف سٹیک ہولڈرز نے نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی اور نفرت انگیز تقاریر کے تدارک کے لیے مؤثر حکمتِ عملی تیار کرنے پر مشاورت کی۔ خاص طور پر صنفی حساس حکمتِ عملیوں کی تیاری پر بھی بات کی گئی تاکہ خواتین اور اقلیتی گروپوں کو نفرت انگیز تقاریر سے بچایا جا سکے۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ نفرت پر مبنی مواد اور تقاریر کو روکنے کے لیے موجودہ قوانین اور ضوابط میں اصلاحات کی ضرورت ہے، اور ان اصلاحات کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے حکومت، سول سوسائٹی اور دیگر اداروں کے درمیان بہتر تعاون ضروری ہے۔

UNDP کی معاونت کا عہد

یہ اجلاس اس بات پر ختم ہوا کہ UNDP، حکومت پنجاب اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر اجلاس میں سامنے آنے والی سفارشات کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ سفارشات پر عمل درآمد کے بعد صوبے میں سماجی ہم آہنگی، اقلیتی حقوق کے تحفظ اور پرامن بقائے باہمی کو مضبوط بنایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ نفرت انگیز تقاریر کے تدارک کے لیے آگاہی مہمیں چلانا ضروری ہیں تاکہ عوام میں اس حوالے سے شعور بیدار کیا جا سکے۔

اختتام

اس مشاورتی اجلاس نے حکومت پنجاب، اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے (UNDP) اور سول سوسائٹی کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جمع کیا جہاں نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کے تدارک کے لیے مؤثر حکمتِ عملیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیکرٹری انسانی حقوق فرید احمد ٹارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی اولین ترجیح شہریوں کا تحفظ ہے اور نفرت پر مبنی تقاریر کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی تیار کی جائے گی۔ اس اجلاس نے ثابت کیا کہ نفرت انگیز تقاریر کے تدارک میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ایک پرامن، محفوظ اور ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button