تازہ ترینیورپ

بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ عالمی امن کے لیے شدید خطرہ، پاکستان کی تشویش میں اضافہ

افغان طالبان کی حکومت کے تحت افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کو اپنے نیٹ ورک قائم کرنے کی آزادانہ اجازت مل رہی ہے

اسلام آباد: بھارت اور افغانستان کے بڑھتے ہوئے روابط اور شدت پسندانہ پالیسیوں نے عالمی سطح پر سنگین خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ بھارت کی زیر سرپرستی افغان سرزمین سے خطے کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کا تدارک کرنے کی بجائے عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ عالمی سطح پر ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے ہولناک واقعات میں افغانستان کا کردار واضح طور پر سامنے آیا ہے، جن میں پاکستان میں دہشت گردی، امریکہ میں فائرنگ اور تاجکستان میں چینی ملازمین پر ڈرون حملہ شامل ہیں۔ ان واقعات نے اس بات کو مزید اجاگر کیا کہ افغانستان میں موجود شدت پسند گروہ عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔

پاکستان کی تشویش: افغانستان کی سرزمین دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکی ہے

پاکستان نے متعدد بار عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین شدت پسند گروپوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکی ہے۔ پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی حکومت کے تحت افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کو اپنے نیٹ ورک قائم کرنے کی آزادانہ اجازت مل رہی ہے، جس سے نہ صرف پاکستان، بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ اور عالمی سطح پر بار بار اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ سرحد پار پاکستان میں تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس کے علاوہ، یورپی یونین اور ڈنمارک جیسے ممالک بھی افغانستان میں موجود شدت پسند تنظیموں کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔

افغان طالبان کی پناہ گاہوں کا خطرہ

اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی رپورٹس کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے دہشت گرد گروپوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ عالمی اداروں نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ افغان طالبان کو اپنی سرزمین پر دہشت گرد گروپوں کے نیٹ ورک کی اجازت نہ دی جائے، کیونکہ یہ گروہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

بھارت کا افغان گٹھ جوڑ اور پاکستان کے لیے خطرات

عالمی برادری کی تشویش کے باوجود بھارت نے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھانا شروع کر دیا ہے، جو پاکستان کے لیے مزید پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ بھارتی حکومت نے افغانستان کو اپنی پراکسی جنگ کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جس کا مقصد پاکستان کو دباؤ میں رکھنا ہے۔ اکتوبر 2025 میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے بھارت کا دورہ کیا، جہاں دونوں ممالک نے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے۔ اسی دوران پاکستان پر افغان سرزمین سے بلا اشتعال حملے کیے گئے، جس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ بھارت اور افغانستان کے تعلقات میں خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

سعودی چینائی مارننگ پوسٹ کا انکشاف: بھارت اور افغانستان میں مزید تجارتی تعلقات

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور افغانستان اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تعلقات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ اب دونوں ممالک اپنے سفارت خانوں میں تجارتی نمائندے تعینات کریں گے۔ اس سے جنوبی ایشیا کی سیاسی صورت حال مزید پیچیدہ ہو جائے گی اور بھارت کے لیے یہ تعلقات افغانستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ایک ذریعہ بن سکتے ہیں۔

بھارت کا افغانستان کو دہشت گرد عناصر کا مرکز بنانا

رپورٹس کے مطابق بھارت افغانستان کو دہشت گرد عناصر کی سرگرمیوں کا مرکز بنا کر اسے اپنے اسٹرٹیجک مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا مقصد افغانستان کو پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کرنا ہے، جس کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ بھارت افغانستان کو اس طرح کے دہشت گردی کے نیٹ ورک کا مرکز بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جو پورے خطے کے لیے سنگین نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔

پاکستان کی موقف: عالمی برادری کو بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑ کا نوٹس لینا چاہیے

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت اور افغانستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور شدت پسندانہ سرگرمیوں پر فوری طور پر توجہ دے۔ پاکستان کے حکام نے کہا ہے کہ عالمی امن کے تحفظ کے لیے یہ ضروری ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپوں کو قابو کیا جائے اور انہیں افغانستان کی سرزمین سے ختم کیا جائے۔ عالمی اداروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ افغانستان میں شدت پسند گروہوں کا تحفظ نہ صرف پاکستان، بلکہ پورے خطے کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

پاکستان کا موقف واضح ہے کہ عالمی برادری کو بھارت اور افغانستان کے اس گٹھ جوڑ کو سنجیدہ لینا چاہیے، کیونکہ یہ دونوں ممالک نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

نتیجہ

بھارت اور افغانستان کے بڑھتے ہوئے روابط عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ افغانستان میں دہشت گرد گروہ پناہ گزین ہیں، جو نہ صرف پاکستان کے لیے، بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش کا باعث ہیں۔ بھارت نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بڑھایا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ کو ہوا دینا ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر اس معاملے کی سنجیدگی کا ادراک کرنا چاہیے اور اس کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن کو بچایا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button