
سید عاطف ندیم-پاکستان وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر ملک دشمن عناصر کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے گزشتہ کچھ روز میں افواہوں کا بازار گرم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔ وزیر اطلاعات نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور خاص طور پر خیبرپختونخوا کے موجودہ انتظامی حالات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
پی ٹی آئی کی بھارتی میڈیا سے روابط پر الزام
عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کی اہم رہنما نورین خان نیازی پر بھارتی میڈیا کے ساتھ تعلقات رکھنے اور پاکستان مخالف بیانیہ دینے کا الزام عائد کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ نورین خان نیازی نے بھارتی چینل پر کشمیر کے مسئلے پر بات کی، لیکن پاکستانی شہداء کے دفاع میں کوئی کلمہ نہیں کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستانی فضائیہ کی کامیابیوں اور "7 جہازوں کے گرنے” کے بارے میں بھی خاموش رہیں، جو بھارتی چینل پر ایک اہم موضوع ہو سکتا تھا۔ تارڑ نے اس طرح کے انٹرویوز کو دشمن بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف قرار دیا اور ان کی مذمت کی ضرورت پر زور دیا۔
خیبرپختونخوا کی انتظامی ناکامیوں کا اعتراف
وزیر اطلاعات نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ اور ان کی جماعت پر حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت نہ کرنے اور صوبے میں غیر قانونی ٹھیکوں کے ذریعے پہاڑوں کی کٹائی پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر قانونی سرگرمیاں نہ صرف ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ صوبے کے خزانے کو بھی بڑا نقصان پہنچا رہی ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کی مشکلات
دفاعی ماہرین اور حکام کی جانب سے اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں انتظامی و قانونی کمزوریاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہیں۔ وزیر اطلاعات نے اس بات کا ذکر کیا کہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی کمزوری اور قانونی نظام کی ناکامی دہشت گردی کے خاتمے میں رکاوٹ ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کے خلاف کیسز زیرِ التواء ہیں اور ان میں سے کئی میں فردِ جرم تک عائد نہیں ہو سکی۔ قانونی ماہرین کے مطابق، خیبرپختونخوا کا پراسیکیوشن نظام پچھلے ایک دہائی سے مؤثر نہیں ہو سکا۔
غیر قانونی تجارت اور دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ
سکیورٹی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں نان کسٹم پیڈ (NCP) گاڑیوں کی بڑی تعداد کھلے عام چل رہی ہے، جو نہ صرف قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ ان کا منافع دہشت گرد گروپوں تک پہنچ رہا ہے۔ ان گاڑیوں کا استعمال اغوا، اسلحہ کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ہو رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں اسمگلنگ کی بڑی مقدار، جس میں غیر قانونی مائننگ، تیل، سگریٹ اور دیگر مصنوعات شامل ہیں، صوبائی انتظامیہ کی ناکامیوں اور بعض اوقات چشم پوشی کی وجہ سے بڑھ رہی ہے۔ ان غیر قانونی سرگرمیوں سے سالانہ سینکڑوں ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، اور اس کا فائدہ دہشت گرد گروپوں تک پہنچ رہا ہے۔
سیاسی مفادات اور حکومتی کمزوریوں کا گٹھ جوڑ
سکیورٹی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ خیبرپختونخوا میں طویل عرصے سے موجود سیاسی مفادات اور حکومتی کمزوریوں نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جس سے دہشت گرد گروپ مالی فائدہ حاصل کرتے ہیں، سمگلنگ نیٹ ورک مضبوط ہوتے ہیں اور جرائم پیشہ عناصر حکومتی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے اس بات کا انکشاف کیا کہ جب تک صوبے میں غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ کے اقتصادی ڈھانچے کو توڑا نہیں جائے گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیاب نہیں ہو سکتی۔
نتیجہ
عطااللہ تارڑ نے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام "مذموم منصوبے” ناکام ہو چکے ہیں اور ان کے خلاف ریاست مخالف اقدامات پر بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ سکیورٹی حلقوں کی بڑھتی ہوئی تشویش، خاص طور پر خیبرپختونخوا کی انتظامی ناکامیوں اور دہشت گردی کے خلاف کمزوریوں کے حوالے سے، وفاقی حکومت کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔



