
دمشق سے داعش کے سینیئر رہنما کی گرفتاری، شامی حکام اور عالمی اتحاد کی بڑی کامیابی
گرفتار ہونے والے داعش رہنما کی شناخت طہٰ الزوبی کے نام سے ہوئی ہے، جو ابو عمر طبیہ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا
دمشق: شامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکی قیادت میں قائم بین الاقوامی اتحاد کے ساتھ مشترکہ اور مربوط کارروائی کے دوران دمشق کے علاقے سے داعش کے ایک سینیئر رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کارروائی کو شام میں داعش کے نیٹ ورک کے خلاف ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو حالیہ مہینوں میں ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کے تناظر میں انتہائی اہم سمجھی جا رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ شامی سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیدار جنرل احمد الدلاتی نے بتایا کہ گرفتار ہونے والے داعش رہنما کی شناخت طہٰ الزوبی کے نام سے ہوئی ہے، جو ابو عمر طبیہ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ وہ دمشق میں داعش کا ایک اہم اور بااثر رہنما سمجھا جاتا تھا۔
خفیہ اور انتہائی درست سکیورٹی آپریشن
جنرل احمد الدلاتی کے مطابق یہ کارروائی شامی سکیورٹی فورسز کی خصوصی یونٹس نے جنرل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ اور بین الاقوامی اتحاد کی افواج کے تعاون سے انجام دی۔ انہوں نے بتایا کہ داعش کے ایک ٹھکانے کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا، جہاں سے طہٰ الزوبی کو اس کے کئی ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا۔
جنرل الدلاتی نے کہا،
“ہماری خصوصی یونٹس نے ایک نہایت محتاط اور کامیاب سکیورٹی کارروائی کے ذریعے داعش کے اہم نیٹ ورک کو بے نقاب کیا اور اس کے مرکزی کردار کو گرفتار کر لیا، جو دمشق اور اس کے گرد و نواح میں تنظیم کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔”
حالیہ حملوں کے پس منظر میں گرفتاری
یہ گرفتاری 13 دسمبر کو وسطی شام کے تاریخی شہر پالمیرا میں ہونے والے ایک مہلک حملے کے دو ہفتے سے بھی کم عرصے بعد عمل میں آئی ہے۔ اس حملے میں دو امریکی فوجی اور ایک امریکی شہری ہلاک ہوئے تھے۔ واشنگٹن کے مطابق یہ حملہ داعش کے ایک مسلح کارکن نے کیا تھا، جس کے بعد شام میں داعش کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آ گئی تھی۔
20 دسمبر کو شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ایک مبصر ادارے نے بتایا تھا کہ اس حملے کے جواب میں امریکی فضائی کارروائیوں کے دوران داعش کے کم از کم پانچ ارکان مارے گئے تھے۔ ان حملوں کو داعش کی عسکری صلاحیتوں کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا گیا تھا۔
سیاسی تبدیلیوں کے بعد پہلا بڑا واقعہ
یہ واقعہ دسمبر میں شام میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا بڑا اور سنگین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ شامی حکام کے مطابق پالمیرا حملے کا مبینہ حملہ آور سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار تھا، جسے اس کے “انتہا پسند اسلامی نظریات” کی بنیاد پر برطرف کیے جانے کا فیصلہ کیا جا چکا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ داعش اب بھی شام میں اپنے خفیہ نیٹ ورکس کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک ایک نازک سیاسی اور سکیورٹی مرحلے سے گزر رہا ہے۔
داعش کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم
شامی حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ داعش اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں بلا تعطل جاری رہیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اتحاد کے ساتھ تعاون شام میں دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق طہٰ الزوبی کی گرفتاری سے دمشق اور اس کے اطراف میں داعش کے نیٹ ورک کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور اس سے تنظیم کی منصوبہ بندی اور رابطوں کی صلاحیت متاثر ہوگی۔
نتیجہ
دمشق سے داعش کے سینیئر رہنما کی گرفتاری کو شامی سکیورٹی فورسز اور بین الاقوامی اتحاد کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کارروائی نہ صرف حالیہ حملوں کے تناظر میں اہم ہے بلکہ اس سے یہ پیغام بھی ملتا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، اور شام میں امن و استحکام کے لیے مسلسل اور مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔



