کاروبارتازہ ترین

پاکستان سفارتی، سیاسی، اور معاشی طور پر مضبوط ابھر رہا ہے: ڈی پی ایم/ایف ایم اسحاق ڈار

اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ کی سالانہ کارکردگی کو سراہا اور عالمی فورمز پر پاکستان کے اصولی اور فعال موقف کو پیش کیا

سید عاطف ندیم- پاکستان، وائس آف جرمنی اردو نیوز،فارن آفس کے ساتھ

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ہفتہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان، جو کبھی سفارتی طور پر دنیا میں تنہا تھا، اب موجودہ حکومت کی متحرک پالیسیوں کی بدولت عالمی سطح پر سفارتی، سیاسی اور اقتصادی طور پر ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ کی سالانہ کارکردگی کو سراہا اور عالمی فورمز پر پاکستان کے اصولی اور فعال موقف کو پیش کیا۔

پاکستان کی عالمی سطح پر پوزیشن کا اعتراف

اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت پاکستان نے دنیا کے مختلف اہم عالمی مسائل پر فعال، اصولی اور مضبوط موقف اختیار کیا، جس کی بدولت عالمی سطح پر پاکستان کی پذیرائی ہوئی اور اس کا امیج بہتر ہوا۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ جب پی ڈی ایم کی حکومت بنی تو پاکستان کو عالمی سطح پر ایک الگ تھلگ ملک کے طور پر جانا جاتا تھا، لیکن اب دنیا بھر میں پاکستان کے کلیدی کردار کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "جب بھارت نے چار روزہ مسلح تصادم شروع کیا، تو پاکستان نے اپنے دفاع میں بھرپور اور مضبوط جواب دیا، جس سے بھارتی جارحیت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزارت خارجہ نے پلوامہ واقعے کے بعد بھی فعال کردار ادا کیا، جب بھارت نے پاکستان پر جھوٹے الزامات لگائے، اور ہم نے اس معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔”

پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام

اسحاق ڈار نے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دفاع ایٹمی طاقت اور جدید میزائل صلاحیت کی بدولت مضبوط اور ناقابل تسخیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع میں ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور بھارتی جارحیت کے دوران بھی پاکستان نے امن کی راہ اختیار کی۔

انہوں نے کہا، "پاکستان کی ایٹمی اور میزائل صلاحیت نے ہمیں ایک طاقتور دفاعی پوزیشن فراہم کی ہے، اور ہم نے کبھی بھی اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دی۔”

پاکستان کی معاشی ترقی اور عالمی سرمایہ کاری

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اب معاشی طاقت بننے کی سمت میں قدم بڑھا رہا ہے، اور موجودہ حکومت اس بات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے کہ پاکستان کو ایک عالمی معاشی طاقت کے طور پر ابھارا جائے۔ "پاکستان کے پاس معدنیات، قیمتی پتھروں، گیس اور دیگر قدرتی وسائل کی ایک دولت ہے، جو ملک کی معیشت کو مزید مضبوط کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔”

وزیر خارجہ نے ریکو ڈک کے منصوبے کا ذکر کیا، جس کے تحت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہیں کھلیں گی، اور عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے مزید ترغیب ملے گی۔ اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات کے صدر کے حالیہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "متحدہ عرب امارات پاکستان کے فوجی گروپ میں کچھ حصص حاصل کرے گا اور اس کی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کو 1 بلین ڈالر کی ذمہ داری طے کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، 2 بلین ڈالر کا قرضہ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔”

پاکستان کے عالمی تعلقات: سعودی عرب، چین اور دیگر ممالک کے ساتھ مضبوط روابط

اسحاق ڈار نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے پاکستان کی مالی استحکام میں مدد فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ممالک پاکستان کے لیے قرض کی سہولتیں فراہم کر کے ملک کی مالی استحکام کو یقینی بنا رہے ہیں۔”

وزیر خارجہ نے پاکستان کے تعلقات کو دوسرے ممالک کے ساتھ مزید مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ حکومت نے مختلف عالمی تنظیموں جیسے او آئی سی، چین، یورپی یونین، ایس سی او اور روس کے ساتھ مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جس سے پاکستان کی عالمی سطح پر رسائی بڑھ گئی ہے۔

کشمیر کا مسئلہ: پاکستان کا موقف

اسحاق ڈار نے جموں و کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، خطے میں مستقل امن قائم نہیں ہو سکتا۔ "پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی مخالفت کی ہے، اور ہم اس معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کرتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی گئی، اور ہمارا موقف واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف کشمیریوں کی رائے سے ممکن ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے عالمی فورمز پر سرگرمی سے پیروی کی ہے اور اس حوالے سے جو رپورٹس آئی ہیں، وہ پاکستان کے موقف کے مطابق ہیں۔

بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات اور امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں اس سال ایک بڑی پگھلاؤ ہوئی ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بنگلہ دیش کے ساتھ اقتصادی، تجارتی، اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی کوششیں کی ہیں۔

امریکی تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں اُتار چڑھاؤ آتا رہا ہے، لیکن حالیہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات مثبت سمت میں جا رہے ہیں۔ "امریکہ کے ساتھ ہماری دوطرفہ تجارت 13.28 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے، اور پاکستان پر امریکی ٹیرف کی کمی جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔”

فلسطین اور غزہ میں قیام امن: پاکستان کا اصولی موقف

اسحاق ڈار نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سرگرم رہا ہے اور غزہ میں قیام امن کے لیے بھی اس کا کردار اہم ہے۔ "پاکستان کا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں، اور عالمی برادری کو اس مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔”

اختتام: پاکستان کا عالمی سطح پر ابھرتا ہوا مقام

اسحاق ڈار نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر اپنے سفارتی، سیاسی اور اقتصادی موقف کو مزید مستحکم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت پاکستان اب عالمی سطح پر ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھرا ہے، اور ہم اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ پاکستان کو عالمی سطح پر مزید اہمیت حاصل ہو۔”

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، اور ہم ہر سطح پر عالمی تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے تاکہ ملک کی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button