پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 12 عسکریت پسند ہلاک

افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں میں آپریشن، متعدد ٹھکانے تباہ، اسلحہ برآمد

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

پاکستان میں سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں پولیس اور فوج نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب علیحدہ علیحدہ کارروائیوں کے دوران 12 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ کارروائیاں انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر کی گئیں، جن کا مقصد شدت پسندوں کے نیٹ ورک اور پناہ گاہوں کا خاتمہ تھا۔

اتوار کے روز حکام نے ان کارروائیوں کی تفصیلات جاری کیں۔ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں پولیس ترجمان شوکت خان نے بتایا کہ سکیورٹی اہلکاروں کو پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں، جس کے بعد ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

ضلع کرک میں پولیس آپریشن

پولیس ترجمان کے مطابق ضلع کرک اور ضلع کوہاٹ کے درمیان پھیلے دشوار گزار پہاڑی علاقے میں پولیس اور عسکریت پسندوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس کارروائی کے دوران آٹھ عسکریت پسندوں کو ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن کی قیادت ضلع کرک کے پولیس سربراہ سعود خان نے کی، جو بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر موجود رہے۔ کارروائی میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی معاونت بھی حاصل تھی۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کی متعدد پناہ گاہوں کو نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا۔

عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت خان نے کہا کہ ’پہاڑی علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے، اور علاقے کو کلیئر کرنے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔‘

بلوچستان میں فوج کی کارروائی

ایک الگ واقعے میں پاکستان کی فوج نے صوبہ بلوچستان کے ضلع قلات میں چار علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ کارروائی بھی انٹیلیجنس بنیادوں پر کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز نے ضلع قلات میں انڈیا کے سپانسرڈ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں چار دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔‘ فوج کے مطابق یہ عسکریت پسند علاقے میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کارروائی کے دوران عسکریت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا۔ فوج کا کہنا ہے کہ علاقے میں موجود دیگر مبینہ انڈین سپانسرڈ عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔

افغان سرحدی علاقوں میں بڑھتی کشیدگی

پاکستان کے افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ان علاقوں میں حملوں کے بعد آپریشنز میں بھی تیزی لائی گئی ہے۔

اسلام آباد طویل عرصے سے افغانستان پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان مخالف عسکریت پسند گروہوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ان گروہوں میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دیگر شدت پسند تنظیمیں شامل ہیں، جن پر انڈیا کی حمایت کا بھی الزام لگایا جاتا ہے۔

تاہم افغانستان کی عبوری حکومت اور انڈیا دونوں ہی ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے آئے ہیں۔ کابل کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی، جبکہ نئی دہلی پاکستان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتا ہے۔

مجموعی صورتحال

سکیورٹی ماہرین کے مطابق حالیہ کارروائیاں اس بات کی عکاس ہیں کہ پاکستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشنز میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر سرحدی اور دور افتادہ علاقوں میں۔ تاہم ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ جب تک علاقائی سطح پر تعاون اور سیاسی حل کی کوششیں نہیں کی جاتیں، سکیورٹی چیلنجز برقرار رہنے کا خدشہ موجود ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button