کھیلتازہ ترین

سابق قومی ون ڈے کپتان عماد وسیم اور اہلیہ ثانیہ اشفاق کی طلاق کا اعلان، بیانات میں تضاد اور سنگین الزامات

گمراہ کن اور جھوٹے بیانیے پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے بچوں کے والد ہیں اور ان کی مکمل اور ذمہ دارانہ دیکھ بھال کرتے رہیں گے

شیخ جعفر محمود-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد : پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ون ڈے کپتان عماد وسیم اور ان کی اہلیہ ثانیہ اشفاق نے اتوار کی شام علیحدہ علیحدہ سوشل میڈیا بیانات کے ذریعے ایک دوسرے سے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس خبر نے نہ صرف کرکٹ شائقین بلکہ سوشل میڈیا صارفین کو بھی حیران کر دیا، کیونکہ دونوں بیانات میں وجوہات اور حالات کے حوالے سے واضح فرق اور شدید نوعیت کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
سب سے پہلے عماد وسیم نے انسٹاگرام پر ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اور ان کی اہلیہ نے باہمی رضامندی سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کی وجہ کئی برسوں سے جاری ناقابلِ حل اختلافات کو قرار دیا اور عوام سے اپیل کی کہ ان کی نجی زندگی کا احترام کیا جائے۔ عماد وسیم نے صارفین سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ جوڑے کی پرانی تصاویر یا یادیں دوبارہ شیئر نہ کریں۔
عماد وسیم نے اپنے بیان میں کہا کہ آئندہ ثانیہ اشفاق کو ان کی اہلیہ کہہ کر مخاطب نہ کیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ گمراہ کن اور جھوٹے بیانیے پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے بچوں کے والد ہیں اور ان کی مکمل اور ذمہ دارانہ دیکھ بھال کرتے رہیں گے۔
عماد وسیم کے بیان کے تقریباً دو گھنٹے بعد ثانیہ اشفاق کی جانب سے ایک طویل اور جذباتی بیان سامنے آیا، جس میں انہوں نے علیحدگی کو نہایت تکلیف دہ تجربہ قرار دیا۔ ثانیہ اشفاق نے اپنے بیان میں ایک تیسرے فریق کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اس شخص کی عماد وسیم سے شادی کی خواہش نے پہلے سے کمزور رشتے پر آخری ضرب لگائی۔
ثانیہ اشفاق نے لکھا کہ ان کا گھر ٹوٹ چکا ہے اور ان کے بچے باپ کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہیں، جن میں پانچ ماہ کا ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے، جسے ان کے مطابق اس کے والد نے ابھی تک گود میں نہیں لیا۔ ان کے بیان میں شدید دکھ، کرب اور مایوسی نمایاں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر شادی کی طرح ان کے رشتے میں بھی مشکلات تھیں، لیکن اس کے باوجود وہ قائم رہا۔ ثانیہ اشفاق کے مطابق انہوں نے بطور بیوی اور ماں اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کیں اور خاندان کو بچانے کی مخلصانہ کوشش کی۔ تاہم، ایک تیسرے فریق کی مداخلت نے اس رشتے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
ثانیہ اشفاق نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تیسرے فریق کی مداخلت کے بعد انہیں شدید ذہنی اذیت، بدسلوکی، اسقاط حمل اور حمل کے دوران تنہائی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے بچوں اور گھر کے وقار کی خاطر خاموشی اختیار کیے رکھی۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملہ اب بھی قانونی طور پر زیرِ سماعت ہے اور اصل حقائق مناسب قانونی فورمز کے ذریعے سامنے آئیں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے پاس تمام ذمہ دار افراد کے خلاف دستاویزی شواہد موجود ہیں اور انہیں خاموش رہنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی دباؤ کو قبول نہیں کریں گی اور ہر دھمکی کا جواب قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دیا جائے گا۔
ثانیہ اشفاق کے مطابق ان کا بیان ذاتی انتقام کے لیے نہیں بلکہ سچ، اپنے بچوں کے مستقبل اور ان تمام خواتین کے لیے ہے جنہیں معاشرتی دباؤ کے تحت خاموش رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ عماد وسیم اور ثانیہ اشفاق کی شادی اگست 2019 میں اسلام آباد میں ہوئی تھی۔ ثانیہ اشفاق لندن میں مقیم تھیں اور دونوں کی ملاقات لندن میں ہوئی تھی، جس کے بعد انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔ شادی کے بعد یہ جوڑا اکثر سوشل میڈیا پر ایک خوشحال خاندان کے طور پر نظر آتا رہا، تاہم حالیہ بیانات نے اس تاثر کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔
عماد وسیم اور ثانیہ اشفاق کے متضاد بیانات کے بعد یہ معاملہ سوشل میڈیا پر شدید بحث کا موضوع بن چکا ہے، جبکہ قانونی کارروائی کے نتیجے کا انتظار بھی کیا جا رہا ہے۔ یہ کیس ایک بار پھر مشہور شخصیات کی نجی زندگی، خاندانی تنازعات اور عوامی بیانات کے اثرات پر سوالات کھڑے کر رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button