پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

الیکٹرک بس پر پتھراؤ کا واقعہ: میانوالی میں ماحول دوست منصوبے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش؟

"پاکستان جیسے ملک میں ماحول دوست اور کم لاگت سفری سہولیات کا آغاز تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ اگر اس پر سیاست ہونے لگی تو ہم اپنے مستقبل سے کھیلیں گے۔"

 سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ

میانوالی — پنجاب حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی جدید الیکٹرک بس سروس پر میانوالی میں پتھراؤ کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے نہ صرف شہریوں کی سکیورٹی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں بلکہ اس منصوبے کو سیاسی تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اتوار کے روز موچھ پل کے قریب ایک بس کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کے شیشے ٹوٹ گئے۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم واقعے کے بعد بسوں کے اوقات کار میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔


واقعے کی تفصیلات: بس پر حملہ، پولیس حرکت میں

پولیس کے مطابق یہ واقعہ داؤد خیل سے میانوالی جانے والی بس کو پیش آیا، جہاں نامعلوم افراد نے موچھ پل کے قریب چلتی بس پر پتھراؤ کیا۔ اس حملے کے نتیجے میں بس کے شیشے ٹوٹ گئے اور گاڑی کو نقصان پہنچا۔ تاہم کسی مسافر کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے، مگر تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔


بس سروس کے اوقات میں تبدیلی

واقعے کے بعد بس سروس انتظامیہ نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر فوری اقدامات کیے ہیں۔ میانوالی ٹرمینل کے منیجر سعد الرحمن کے مطابق:

"پہلے بسیں ہر 45 منٹ بعد روانہ ہوتی تھیں، مگر اب یہ وقفہ بڑھا کر 2 گھنٹے کر دیا گیا ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ ہر بس کے ساتھ سکیورٹی اہلکار بھیجنا ممکن نہیں، تاہم پولیس کے ساتھ رابطے مزید مؤثر بنا دیے گئے ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورت میں ایک کال پر پولیس کی فوری رسائی ممکن ہوگی۔


بس سروس کا آغاز اور اہمیت

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 15 ستمبر 2025 کو میانوالی میں الیکٹرک بس سروس کا افتتاح کیا تھا۔ میانوالی میں ابتدائی طور پر 15 جدید الیکٹرک بسیں فراہم کی گئی تھیں جو تین مختلف روٹس پر چل رہی ہیں اور روزانہ 10 ہزار کے قریب مسافروں کو سفری سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔

بس میں سفر کرنے کے لیے کرایہ صرف 20 روپے رکھا گیا ہے تاکہ کم آمدنی والے افراد بھی فائدہ اٹھا سکیں۔ یہ بسیں نہ صرف آرام دہ اور سستی ہیں بلکہ ماحول دوست ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں، جو فضائی آلودگی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔


ٹرانسپورٹ ویژن 2030: مستقبل کی سمت میں قدم

الیکٹرک بس منصوبہ پنجاب کے ٹرانسپورٹ ویژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد صوبے میں محفوظ، جدید اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ نظام متعارف کروانا ہے۔ اس منصوبے کے تحت پنجاب بھر میں 1500 الیکٹرک بسیں متعارف کروانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جنہیں لاہور، میانوالی، وزیرآباد، جنوبی پنجاب اور دیگر علاقوں میں چلایا جائے گا۔

یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے تاکہ سرکاری وسائل کے مؤثر استعمال کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی مہارت کو بھی بروئے کار لایا جا سکے۔


واقعے کا سیاسی تناظر: محض اتفاق یا سازش؟

اگرچہ پولیس نے اس واقعے کو ابتدائی طور پر شرپسندی کا واقعہ قرار دیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر اس کو سیاسی پس منظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ میانوالی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا آبائی علاقہ ہے، اور یہاں سیاسی کشیدگی پہلے ہی نمایاں ہے۔

سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے واقعے کو "حکومتی منصوبوں کے خلاف سیاسی مزاحمت” قرار دیا ہے، جبکہ کچھ صارفین نے پی ٹی آئی کے کارکنوں پر بلاواسطہ الزام تراشی بھی کی ہے۔ البتہ تحریک انصاف کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔


عوامی ردعمل: حکومت اور اپوزیشن کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا

سوشل میڈیا اور مقامی شہریوں کے درمیان جاری گفتگو میں مخلوط ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔ ایک طرف شہری اس واقعے کی مذمت کر رہے ہیں، دوسری طرف بس سروس کے اوقات میں تبدیلی سے روزمرہ کے سفر میں پیدا ہونے والی مشکلات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے۔

کئی صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ بس سروس کے اوقات کو دوبارہ پہلے والے شیڈول پر لایا جائے اور حکومت سکیورٹی کے بہتر انتظامات کرے، تاکہ ایک اہم عوامی منصوبہ چند شرپسند عناصر کی وجہ سے متاثر نہ ہو۔


ماہرین کی رائے: سیاسی تنازعات عوامی مفاد کے منصوبوں کو نقصان نہ پہنچائیں

ماہرین کے مطابق الیکٹرک بس منصوبہ ایک مثبت اور جدید قدم ہے، جسے سیاست سے علیحدہ رکھا جانا چاہیے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں، بڑھتی ہوئی شہری آبادی اور ٹریفک کے مسائل کے پیش نظر ایسے منصوبے عوامی فلاح کے لیے ناگزیر ہیں۔

معروف ماہر ٹرانسپورٹیشن ڈاکٹر انصر علی کے مطابق:

"پاکستان جیسے ملک میں ماحول دوست اور کم لاگت سفری سہولیات کا آغاز تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ اگر اس پر سیاست ہونے لگی تو ہم اپنے مستقبل سے کھیلیں گے۔”


حکومت کی جانب سے یقین دہانی

حکومت پنجاب نے شہریوں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ بس سروس بحال رہے گی، سکیورٹی اقدامات میں مزید بہتری لائی جائے گی، اور جلد ہی واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ وزیراعلٰی آفس سے جاری بیان میں کہا گیا:

"میانوالی کے عوام کے لیے شروع کی گئی الیکٹرک بس سروس بند نہیں کی جائے گی۔ عوامی سہولیات پر حملہ عوام پر حملہ ہے، اور حکومت اس کی اجازت نہیں دے گی۔”


اختتامیہ: ایک واقعہ، کئی سوالات

الیکٹرک بس پر پتھراؤ کا واقعہ جہاں سکیورٹی پر سوالات اٹھا رہا ہے، وہیں یہ سیاسی ماحول میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایک طرف حکومت عوام کو جدید سہولیات دینے کی کوشش کر رہی ہے، دوسری طرف ایسے واقعات اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی قوتیں، سول سوسائٹی اور عوام ایسے منصوبوں کو سیاسی تنازعات سے الگ رکھیں اور مل کر ایسے مثبت اقدامات کی حمایت کریں جو ملک و قوم کے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button