پاکستاناہم خبریں

ڈی جی آئی ایس پی آر کا بی بی سی کو انٹرویو: پاکستان کی سلامتی پالیسی اور علاقائی تناظر پر روشنی

"سیاسی معاملات سیاستدانوں کو خود حل کرنے چاہئیں۔ فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔"

سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی کے ساتھ
پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان کی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کئی بین الاقوامی اداروں کو انٹرویوز دیے جن میں بی بی سی بھی شامل ہے۔
بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ’پاکستان اور انڈیا دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں، ان کے درمیان فوجی تصادم ایک انتہائی بیوقوفانہ بات ہے۔ یہ ناقابل تصور ہے۔ یہ ایک غیرمعقول خیال ہے۔ لیکن آپ دیکھ رہے ہیں کہ کچھ عرصے سے انڈیا ایک ایسی صورتحال بنانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں فوجی تصادم کے لیے گنجائش پیدا کی جا سکے‘۔
بی بی سی انٹرویو پاکستان کی پالیسی کا روشن عکس
“پاکستان نے راہِ امن اختیار کی — یہی حکمت ہے!”.“فوجی تصادم کو ’بیوقوفانہ‘ کہنا دانائی کی نشانی ہے”.“ڈی جی آئی ایس پی آر نے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بڑھایا”.“امن چاہتا ہے، اشتعال نہیں — یہی پاکستان کا مؤقف ہے!”.قوم کو اپنی فوج کی تدبر آمیز قیادت پر فخر ہے”.“ایٹمی ریاست ہونے کے ناطے یہ صداقت بروئے کار لائی گئی”.“جنگ نہیں چاہتے، مگر دفاع کے لیے ہم ہر لمحہ تیار بھی ہیں”.“فوج نے سیاسی لاتعلقی کا پیغام دیا — یہ جمہوریت کی مضبوطی ہے”.“یہ گفتگو نہیں، پاکستان کی پالیسی کا منشور ہے!”.“عالمی رائے عامہ نے دلیل سے بھارت کے عزائم دیکھ لیے!”.“ڈی جی کا بیان — حکمت، وقار اور وطن سے محبت کا امتزاج!”.“پاکستان نے ہوش مندی کا جواب دیا — جنگ کے بجائے امن کا راستہ چنا”.“یہ امن کا پیغام ہے، طاقت کا نہیں!”.“جنگی جنون کا جواب دلیل سے دیا گیا — قابلِ تحسین!”.“فوج صرف ہتھیار نہیں، دلیل اور فہم بھی رکھتی ہے!”.“ڈی جی احمد شریف نے پاکستان کا ایمانی مؤقف پیش کیا”.“یہ انٹرویو فوجی و سفارتی توازن کی مثال ہے!”.“فوجی تصادم کو ’ناقابلِ تصور‘ قرار دینا ایک ہوش مند ریاست کی نشانی ہے”.“یہ بیان بھارت کے اشتعال انگیز عزائم کا مناسب جواب ہے!”.“سیاست سیاستدان کریں — فوج غیرسیاسی، پروفیشنل!”.“بلوچستان، سیاست، کشمیر — ہر موضوع پر وضاحت ملی، شفافیت کا مظاہرہ!”.“پاکستان نے عالمی سطح پر امن پسندی کا پرچم بلند کیا!”.“یہ انٹرویو پاکستانی عسکری حکمت کا عالمی اظہار ہے”.“فوج کی حالت میں غیرجانبداری کا اعتراف جمہوریت کا نقطہِ عروج ہے!”.“امن کے لیے بات کرنی ہو تو فوج نہیں، دانشمندانہ بیانیہ درکار ہوتا ہے — اور وہ دیا گیا!”.“مودبانہ انداز میں عالمی پلیٹ فارم پر قومی مؤقف پیش کیا گیا — قابلِ تعریف!”.“پاکستان نے ثابت کیا کہ طاقت کے ساتھ ساتھ نرمی بھی ملک کا کردار ہے!”.“بی بی سی جیسے پلیٹ فارم پر دلیل سے اپنا موقف پیش کرنا دانشمندانہ ہے!”.“فوج نے یہ واضح کیا کہ سیاسی معاملات سیاستدانوں کے لیے ہیں — یہ نظم و ضبط کی علامت ہے!”.“یہ انٹرویو پاکستان کی پالیسیوں کا بین الاقوامی اعتماد بن گیا!”.“امن کا انتخاب کمزوری نہیں، طاقت کا ثبوت ہے!”.“عالمی شکوک و شبہات دور ہوئے — پاکستان نے دلیل پیش کی!”.“یہ بیان نہ صرف منطق پر مبنی ہے بلکہ حکمت اور فہم سے بھی سرشار ہے!”.“یہ نقطہ نظر ایٹمی ریاست کی ذمہ داری کی عملی تصویر ہے!”.“امن و استحکام کی بات کرنا ایک جرات اور فہم کا تقاضا ہے — اور وہ کیا گیا!”.“یہ انٹرویو پاکستانی قیادت کی حکمت اور پرعزم پالیسی کا ثبوت ہے!”.“جنگی اعلان کرنے کی بجائے کشادگیِ دل کا مظاہرہ کیا گیا — یہی فہم ہے!”.“فوج نے ثابت کیا: ہم منطقی بھی ہیں اور دفاعی بھی — اشلاغ ہے محترم!”
ان کا مؤقف دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان جنگ نہیں، بلکہ امن، استحکام اور علاقائی خوشحالی کا خواہاں ہے۔
انٹرویو میں ایک اور اہم پہلو سابق وزیراعظم عمران خان سے مبینہ بیک چینل روابط سے متعلق سوال تھا، جس پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ:”سیاسی معاملات سیاستدانوں کو خود حل کرنے چاہئیں۔ فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button