جنرل

سعودی شہزادی بسمہ بنت سعود کی ٹوئٹر پر سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان سے رہائی کی اپیل، ٹویٹس بعد میں حذف

[ad_1]

شہزادی بسمہ بنت سعودتصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

Image caption

56 برس کی شہزادی بسمہ سعودی عرب پر سنہ 1953 سے 1964 تک حکومت کرنے والے شاہ سعود کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں

ایک ممتاز سعودی شہزادی کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان سے اپیل کی گئی ہے کہ انھیں قید سے آزاد کیا جائے۔

بظاہر شہزادی بسمہ بنت سعود کی جانب سے کی جانے والی اس ٹویٹ میں وہ کہتی ہیں کہ انھیں ’الھیئر جیل میں بغیر کسی وجہ کے رکھا گیا ہے‘ اور یہ کہ ان کی ’صحت بگڑ رہی ہے۔‘

ایک اور ٹویٹ میں شہزادی نے شاہ سلمان اور ان کے بیٹے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ان کے کیس کا جائزہ لینے اور انھیں رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ اب یہ ٹویٹس حذف کر دی گئی ہیں اور شہزادی کی ان ٹویٹس پر سعودی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیے

فرانس میں سعودی شہزادی کی گرفتاری کے وارنٹ جاری

سعودی شہزادی کو پناہ مل گئی

شاہی خاندان کے تین سینیئر اراکین سعودی حکومت کی حراست میں

واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں سعودی شاہی خاندان کے کئی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

تصویر کے کاپی رائٹ
@PRINCESSBASMAH

56 برس کی شہزادی بسمہ سعودی عرب پر سنہ 1953 سے 1964 تک حکومت کرنے والے شاہ سعود کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں۔

انھوں نے گذشتہ برسوں میں سعودی شاہی خاندان میں انسانی ہمدردی کے امور اور آئینی اصلاحات کی ایک نمایاں وکیل کی حیثیت سے اپنی پہچان بنائی ہے۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ برس شہزادی بسمہ کو ان کی بیٹی سمیت گھر میں قید کیا گیا تھا۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو (ڈیوچ ویلے) نے شہزادی کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں ملک سے فرار ہونے کی کوشش کے شبہ میں پکڑا گیا۔

کئی مہینوں سے شہزادی کو نہ کہیں دیکھا گیا اور نہ ان کی طرف سے کوئی خبر آئی ہے۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button