جنرل

علیحدگی پسندوں نے یمن کے جنوبی حصے کو خود مختار قرار دے دیا

[ad_1]

Members of the UAE-backed southern Yemeni separatist forces stand atop a tank during clashes with government forces in Aden on 10 Augustتصویر کے کاپی رائٹ
Reuters

جنوبی یمن میں علیحدگی پسندوں نے اپنے زیرِ کنٹرول علاقوں میں خود مختار حکومت کا اعلان کر دیا ہے جو کہ نومبر میں مرکزی حکومت کے ساتھ کیے امن معاہدے کے منافی ہے۔

عدن میں قائم سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اب وہ جنوبی صوبوں اور ساحلی شہر عدن میں حکومت کریں گے۔

ایس ٹی سی کو متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یمن کی جنگ بندی کیا دیرپا ثابت ہوگی؟

امریکی سینیٹ کا سعودی جنگ کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ

’حدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ چند لمحے بعد ہی ٹوٹ گیا‘

عرب ممالک کشمیر کے بجائے انڈیا کے ساتھ کیوں؟

ادھر سعودی حمایت یافتہ یمن کی مرکزی حکومت نے اس موقعے پر ’خطرناک اور تباہ کن‘ نتائج کی تنبیہ کی ہے۔

ملک کے وزیرِ خارجہ محمد الہدھرامی کا کہنا تھا کہ ’اس نام نہاد کونسل کی جانب سے جنوبی ایڈمنسٹرین کے قیام کا اعلان اس کی دہشتگردی کی بحالی ہے، اور یہ ریاض معاہدے کو مسترد کرنا اور اس سے مکمل برطرفی کا اعلان ہے۔‘

دونوں فریقوں نے گذشتہ سال نومبر میں ایک اختیارات کے بٹوارے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جسے اقوام متحدہ نے یمنی خانہ جنگی ختم کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا تھا۔

سعودی عرب کی سربراہی میں یمنی مرکزی حکومت کی حمایت میں حوثی باغیوں کے دارالحکومت صنا پر قبضہ کرنے کے بعد ان خلاف ایک عسکری مشن بھی 2015 میں شروع کیا گیا تھا۔ متحدہ عرب امارات اس مشن کا حصہ ہے مگر ایس ٹی سی کی وہ حمایت کرتا ہے۔

گذشتہ سال معاہدے سے قبل ایس ٹی سی نے جنوبی ساحلی شہر عدن پر کچھ دیر کے لیے قبضہ کر لیا تھا۔

یمن میں جاری جنگ کو دنیا کا بدترین بحران کہا جاتا ہے جہاں ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یمن میں جنگ کیوں لڑی جا رہی ہے

یمن میں حالات سن 2015 سے بدتر ہوتے گئے تھے جب حوثیوں نے یمن کے صدر عبد ربو منصور ہادی کی فوجوں کو شکست دے کر ملک کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا تھا۔ صدر منصور ہادی کو ملک سے فرار ہونا پڑا تھا۔

حوثیوں کے بڑھتی ہوئی طاقت کو دیکھتے ہوئے، جسے سعودی عرب سمیت خلیجی ریاستوں نے ایران کا خطے میں نائب تصور کیا، فوری طور پر یمن میں فوجی مداخلت کرکے صدر منصور ہادی کی حکومت کو بحال کیا۔ لیکن ان کی عملداری ملک کے جنوبی حصے پر ہو سکی۔

اس کے بعد سے منصور ہادی اور حوثیوں کے درمیان ایک جنگ جاری ہے جس میں سعودی عرب یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فوجی بمباری کرتا چلا آرہا ہے۔ اس بمباری سے بچوں سمیت ہزاروں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

اب تک اس صرف اس جنگ کی وجہ سے اور سعودی بمباری کی وجہ سے 6,660 شہری ہلاک ہوئے ہجبکہ 10,560 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ دسیوں ہزاروں افراد قحط، غذائیت کی کمی اور بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے ایک مرتبہ پھر خبرادار کیا ہے کہ ہر ہفتے ہیضے کے دس ہزار سے زائد مریض رپورٹ کیے جارہے ہیں۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button