جنرل

کورونا وائرس: سنگاپور میں ویڈیو کانفرنس ایپ زوم کے تعلیمی استعمال پر پابندی لگا دی گئی

[ad_1]

zoomتصویر کے کاپی رائٹ
Reuters

سنگاپور نے ایک سکول کی آن لائن کلاس کے دوران ایک سنگین واقعہ سامنے آنے کے بعد بچوں کی آن لائن کلاسز کے لیے ویڈیو کانفرنس ایپ زوم پر پابندی عائد کر دی ہے۔

سنگاپور میں یہ فیصلہ ایک سکول کی جانب سے جاری آن لائن کلاس کے دوران زوم کو ہیک کرنے اور اس دوران فحش اور نامناسب تصاویر دکھائی دینے کے بعد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سنگاپور نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث رواں ہفتے بدھ کو سکول بند کر دیے تھے۔

ایک خاتون نے مقامی میڈیا کو بتایا ان کی بیٹی جب جغرافیے کے مضمون کی آن لائن کلاس لے رہی تھی تو اس دوران سکرین پر نامناسب تصاویر دکھائی دیں اور اس سے پہلے دو مردوں نے لڑکیوں کو اپنا جسم دکھانے کو کہا تھا۔

ویڈیو ایپ زوم کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے ان کی کمپنی ان واقعات کی وجہ سے بہت پریشان ہے۔

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

کورونا وائرس: چہرے کو نہ چھونا اتنا مشکل کیوں؟

کیا کورونا وائرس کی وبا کے دوران سیکس کرنا محفوظ ہے؟

زوم نے حال ہی میں گھروں سے تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے ایپ کی ڈیفالٹ سیٹنگ تبدیل کی ہے۔ ایپ کی جانب سے اساتذہ کو ورچول کلاس رومز کے لیے خاص ہدایات بھی جاری کی۔

کلاس روم میں کیا ہوا تھا؟

والدین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ سیکنڈری سکول کے سال اوّل کے بچوں کی جغرافیہ کی کلاس کے دوران کیا ہوا۔

تقریباً 39 بچوں کی کلاس ہو رہی تھی جب سٹریمنگ ہیک ہو گئی۔ اس وقت دو سفید فام مرد سکرین پر نمودار ہوئے اور انھوں نے فحش جملے ادا کیے۔ کلاس کو فوری طور پر بند کر دیا گیا۔

ایک بچے کے والدہ نے سٹریٹس ٹائم سے گفتگو میں بتایا کہ گھر سے تعلیم کو محفوظ ماحول میں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں جانتی ہوں کہ یہ کرنا مشکل ہے لیکن والدین کی حیثیت سے مجھے بہت تحفظات ہیں۔‘

تاہم یہ ابھی معلوم نہیں کہ ہیکرز نے ایپ تک کیسے رسائی حاصل کی۔

زوم میٹک کی آئی ڈی میں نو نمبر ہوتے ہیں اور اسے اگر آرگنائزر کی جانب سے محفوظ عمل سے نہ گزارا گیا ہو تو اس میں کوئی بھی صارف شامل ہو سکتا ہے۔

حکومت کا کیا کہنا ہے؟

حکومت میں تعلیمی ٹیکنالوجی کے شعبے سے منسلک ایرون لوح کا کہنا ہے یہ بہت سنجیدہ نوعیت کے واقعات ہیں۔ وزارتِ تعلیم کا کہنا ہے کہ وہ ان خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں اور اس کے ثبوت ملنے پر ایف آئی آر کاٹیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے اساتذہ زوم کا استعمال تب تک بند رکھیں گے جب تک سکیورٹی مسائل حل نہیں ہو جاتے۔

مسٹر لوح کا کہنا تھا کہ حکومت نے تمام اساتذہ کو واضح طور پر سکیورٹی اقدامات کے بارے میں بتایا اور انھیں محفوظ لاگ اِن کے استعمال سمیت ان پر عمل کرنا ہو گا۔

زوم نے کیا کہا ہے؟

زوم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہم اس قسم کے واقعات کے بارے میں بہت پریشان ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ زوم اس قسم کے رویوں کی مذمت کرتا ہے اور ہم اپنے صارفین کو اس قسم کے کسی بھی واقعے کو براہ راست زوم رپورٹ کرنے کے لیے اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ ہم مناسب اقدام کریں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے ڈیفالٹ سیٹنگ تبدیل کر دی ہے اور ورچول ویٹنگ رومز کو اینیبل کر دیا ہے اور تصدیق شدہ ہوسٹ ہی سکرینز کو شیئر کر سکتے ہیں۔ کمپنی نے ان کلاسز کو محفوظ کرنے کے لیے ہدایات بھی مرتب کی ہیں۔

کیا پہلی بار زوم کو ہیک کیا گیا؟

ویڈیو کانفرنس کی ایپ زوم سنہ 2013 سے عوامی سطح پر استعمال ہو رہی ہے۔ کمپنی نے حال ہی میں بتایا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے زوم کا استعمال راتوں رات بلند سطح پر پہنچ گیا ہے۔

گذشتہ برس تک روزانہ کی بنیاد پر اس کے صارفین کی تعداد ایک کروڑ تھی۔ رواں برس مارچ میں اسے روازنہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد بیس کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔

لیکن اس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال نے مسائل کو جنم دیا اور دنیا بھر میں آن لائن میٹنگز ہائی جیک ہوئیں ہیں۔

حال ہی میں امریکہ میں ایک سکول کی ویڈیو کلاس نسل پرستانہ تبصرے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی۔ اسی طرح پنسلوینیا میں مقامی حکومت کے ایک آن لائن اجلاس کو پورنوگرافی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔

اس نام نہاد زوم بامبنگ کے حوالے سے کمپنی کا کہنا ہے کہ زوم کلب کا پہلا اصول ہے کہ اپنی سکرین کا کنٹرول نہ چھوڑیں۔ زوم کا کہنا ہے کہ آپ نہیں چاہتے کہ کسی عوامی تقریب یا اجلاس کے دوران بہت سے لوگ آپ کی سکرین کا کنٹرول حاصل کریں یا ایسا مواد گروپ میں شیئر کیا جائے جو آپ نہ چاہتے ہوں۔

حال ہی میں کمپنی نے کہا تھا کہ وہ نوے دن کے اندر جلد بنیادوں پر صارفین کی شناخت، ایڈریس اور دیگر مسائل کی درسکتی کے لیے اپنے وسائل استعمال کرے گی اور اس ایپ کی سکیورٹی کو بہتر بنائے گی۔۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button