کورونا وائرس: ’معاشی نقصان کی وجہ سے عالمی غربت میں نصف ارب افراد کے اضافے کا خدشہ‘
[ad_1]
خیراتی ادارے آکسفیم نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی اثرات عالمی غربت میں تقریباً نصف ارب تک کا اضافہ کر سکتے ہیں۔
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے آکسفیم نے کہا کہ یہ 30 سال میں پہلی مرتبہ ہوگا جب عالمی سطح پر غربت میں اضافہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اس وائرس سے پیدا ہونے والے حالات کے سبب معاشی بحران طبی بحران سے کہیں زیادہ شدید ہوگا اور عالمی سطح پر غربت میں بڑا اضافہ ہوگا۔
’ڈر ہے کہ کورونا سے پہلے بھوک سے نہ مر جائیں‘
امریکہ میں سب اچھے کی خبر تھی پھر سب بدل گیا؟
کیا پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی شرائط نرم کروا سکتا ہے؟
کورونا سے پاکستان میں ایک کروڑ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف خطرے میں
یہ رپورٹ عالمی بینک، عالمی مالیاتی فنڈ اور جی 20 کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے ٹھیک پہلے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وائرس کے اثرات اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی سے متعلق ادارے کے 2030 تک غربت ختم کرنے کے ہدف کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔
کِنگز کالج کے پروفیسر اینڈی سمر کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ ترقی پذیر ممالک میں سماجی تحفظ کے دائرے کو جلد از جلد بڑھانے کی سمت اشارہ کرتی ہے اور یہ بھی کہ اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کیا مدد کر سکتی ہے۔
برطانیہ میں آکسفیم کے چیف ایگزیکیٹیو ڈینی سرسکندر جاہ کا کہنا ہے کہ غریب ممالک کے کروڑوں مزدور پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں، جن کے لیے بیماری کے دوران اجرت یا سرکاری امداد کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔
اگلے ہفتے عالمی بینک اور جی 20 ممالک کی تنظیم کا اجلاس عالمی رہنماؤں کے لیے ایک موقع ہوگا، جس میں وہ کمزور یا غیر محفوظ لوگوں کے لیے کسی اقتصادی پیکیج پر اتفاق کر سکیں گے۔
اس سے قبل سو سے زیادہ عالمی تنظیموں نے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ادائیگی اس سال معاف کرنے کی اپیل کی تھی۔ جس سے یہ ملک یہ رقم اپنی معیشت کو سنبھالنے میں لگا سکیں گے۔
Source link
International Updates by Focus News