جنرل

کِم جانگ اُن اور کورونا وائرس: شمالی کوریا کے رہنما آخر کہاں ہیں؟

[ad_1]

کمتصویر کے کاپی رائٹ
Reuters

Image caption

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی صحت کے متعلق افواہیں اور قیاس آرائیاں اس وقت گردش کرنا شروع ہوئیں جب انھوں نے 15 اپریل کو ایک اہم سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کی اور اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں

جنوبی کوریا کے حکام نے شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کی صحت کے حوالے سے آنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔

ان خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما ممکنہ طور پر بیمار ہیں یا انھیں کورونا وائرس کے خدشے کی وجہ سے دیگر لوگوں سے الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔

بہر حال انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انھیں شمالی کوریا میں کوئی غیرمعمولی نقل و حرکت یا سرگرمی نظر نہیں آئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کے روز ایک بند کمرہ میٹنگ میں شمالی کوریا کے ساتھ اتحاد کی نگرانی کرنے والے جنوبی کوریا کے وزیر کم یون چول نے کہا کہ حکومت کے پاس ایسی قابل اعتبار انٹیلیجنس رپورٹس ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ شمالی کوریا میں کسی قسم کی غیر معمولی سرگرمیاں نہیں ہو رہی ہیں۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی صحت کے متعلق افواہیں اور قیاس آرائیاں اس وقت گردش کرنا شروع ہوئیں جب انھوں نے 15 اپریل کو ایک اہم سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کی اور اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

گھوڑے پر سوار کم جونگ اُن کہاں جا رہے ہیں؟

صدر ٹرمپ شمالی کوریا کی سرحد عبور کر گئے

شمالی کوریا کی میزائلوں اور جوہری تجربات کی نئی دھمکی

دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان کے سکیورٹی مشیر نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی صحت کے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ‘زندہ اور صحت مند’ ہیں۔

اتوار کو انٹرویو دیتے ہوئے جنوبی کوریا کے قومی سلامتی کے خصوصی مشیر مون چنگ ان نے کہا کہ ’ہماری حکومت کا موقف ہے کہ کم جونگ ان زندہ اور خیریت سے ہیں۔‘

تصویر کے کاپی رائٹ
EPA

Image caption

بہر حال کم جانگ ان کو آخری بار سرکاری میڈیا نے 12 اپریل کو اس وقت دکھایا جب وہ لڑاکا طیاروں کا معائنہ کر رہے تھے۔ تاہم اس ہینڈ آؤٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں تھی اور ان تصویروں میں وہ ہمیشہ کی طرح بے فکر اور پرسکون نظر آ رہے تھے

مشیر نے یہ بھی کہا کہ کِم 13 اپریل سے ملک کے مشرق میں واقع سیاحتی مرکز ونسان میں مقیم ہیں اور ‘اب تک کسی بھی قسم کی مشکوک نقل و حرکت کی اطلاع نہیں ہے۔’

جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے گذشتہ ہفتے یہ اطلاع دی تھی کہ ممکنہ طور پر کم جونگ ان کے دل کی سرجری ہوئی ہو یا پھر کورونا وائرس سے بچنے کے لیے انھوں نے تنہائی اختیار کر لی ہے۔

جنوبی کوریا کے یونیفیکیشن کے وزیر کِم نے سرجری کی خبر پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ہسپتال کے پاس ایسے آپریشن کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔

اس سے قبل سیول سے بی بی سی کی نمائندہ لارا بیکر نے خبر دی تھی کہ ہر چند کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے حوالے سے آنے والی خبروں کی تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں ہے لیکن جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی بیماری یا آپریشن کے حوالے سے آنے والی خبریں سچ نہیں ہیں۔

قیاس آرائيوں کی ابتدا

کم جونگ ان 15 اپریل کو اپنے دادا کی سالگرہ کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ کم جونگ ان کے دادا شمالی کوریا کے بانی تھے اور یہ شمالی کوریا میں سال کی سب سے بڑی تقریب ہوتی ہے۔

اس سے قبل کم جونگ ان کبھی بھی اس تقریب سے غائب نہیں رہے اور یہ بات تقریباً ناممکن تصور کی جاتی ہے کہ وہ اس تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کریں۔

تصویر کے کاپی رائٹ
Reuters

Image caption

کم جونگ ان 15 اپریل کو اپنے دادا کی سالگرہ کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ کم جونگ ان کے دادا شمالی کوریا کے بانی تھے اور یہ شمالی کوریا میں سال کی سب سے بڑی تقریب ہوتی ہے

اس کے بعد ہی ان کی غیر موجودگی کے بارے میں قیاس آرایوں کا دور شروع ہوا، تاہم اب تک اس کی تصدیق کرنا آسان نہیں ہے۔

بہر حال کم جانگ ان کو آخری بار سرکاری میڈیا نے 12 اپریل کو اس وقت دکھایا جب وہ لڑاکا طیاروں کا معائنہ کر رہے تھے۔ تاہم اس ہینڈ آؤٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں تھی اور ان تصویروں میں وہ ہمیشہ کی طرح بے فکر اور پرسکون نظر آ رہے تھے۔

سرکاری میڈیا کے ڈسپیچ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سے ایک دن قبل انھوں نے ایک اہم سیاسی اجلاس کی صدارت کی تھی لیکن اس کے بعد سے انھیں نہیں دیکھا گیا۔

گذشتہ ہفتے جب شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے میزائل تجربے کے بارے میں معلومات دی تھی تو اس میں بھی کم جونگ ان کی موجودگی کا کوئی ذکر نہیں تھا جبکہ عام طور پر ایسے مواقع پر ان کی تصاویر نظر آتی ہیں۔

اچھے دنوں میں بھی شمالی کوریا سے رپورٹنگ بہت مشکل ہوتی ہے۔ شمالی کوریا نے کووڈ 19 کی وجہ سے جنوری کے اخیر میں اپنی سرحدیں بند کردیں۔ اس صورتحال میں رپورٹنگ کرنا اور بھی مشکل ہوگیا ہے۔

دوسری جانب شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز نہیں ہیں لیکن بعض بین الاقوامی ماہرین نے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button