
چترال کے تاریحی سکول گورنمنٹ پرایمری سکول دروش میں ہیلوتاس اور محکمہ تعلیم کے اشتراک سے داخلہ مہم کے سلسلے میں آگاہی واک۔
یہ واک اس تاریحی تعلیمی ادارے سے نکل کر دروش کے پرانے بازار اور پھر نیے بازار میں سے ہوکر دروش چوک میں ایک تقریب کی شکل احتیار کی گیی
پاکستان چترال(نمائندہ وائس آف جرمنی):چترال کے قصبے تحصیل دروش کے تاریحی سکول گورنمنٹ پرایمری سکول دروش میں ہیلو تاس اور محکمہ تعلیم کے اشتراک سے سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم کے سلسلے میں ایک آگاہی واک نکالا گیا۔ یہ سکول ۱۹۳۸ کو وجود میں آیا تھا جس نے ایک صدی میں بڑے بڑے نامور شحصیات کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا ہے۔ یہ واک اس تاریحی تعلیمی ادارے سے نکل کر دروش کے پرانے بازار اور پھر نیے بازار میں سے ہوکر دروش چوک میں ایک تقریب کی شکل احتیار کی گیی۔ واک کی قیادت فیلڈ آفیسر اظہر اقبال، ڈی ای اوچترال، اے ڈی ای او لوییر چترال، قاری جمال ناصر، سابق چیرمین ڈسٹرکٹ کونسل الحاج خورشید علی خان، صدر تاجر یونین دروش حاجی گل نواز، ویلیج کونسل دامیل چیرمین شیر زمین، پرنسپل گورنمنٹ ہاییر سیکنڈری سکول دروش سلیم کامل، سکول کے ہیڈ ماسٹر اورتاجر یونین کے اراکین، سماجی کارکنان کے علاوہ کثیر تعداد میں سکولوں کے طلباء نے شرکت کی۔ طلباء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جس پر یہ نعرہ درج تھا کہ علم سب کیلیے۔
تفصیلات کے مطابق ہیلویتاس اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افس چترال کے اشتراک سے چترال میں داخلہ مہم کا اہتمام کیا گیا ۔ یہ مہم چترال ٹاٶن ٫دروش٫ کیسو اور کلکٹک میں چلایا گیا جسمیں شعبہ تعلیم سے وابستہ افراد کے علاوہ اہل علاقہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تعلیم سب کے لئے کا نعرہ لیکر چلائے جانے والے اس مہم کا مقصد ٥ سال اور اس سے زاید عمر کے بچوں کی سکولوں میں داخلے کو یقینی بنانا تھا۔ تقریب میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ہر بچے کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی یہ مہم جاری رہے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہویے شرکاء نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے پانچ سال کے عمر تک اپنے بچوں کو ضرور سرکاری سکولوں میں بھیجے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو ضرور کسی بھی سکول بھیجے تاکہ وہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔ وی سی چیرمین حاجی شیر زمین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ تعلیمی سال شروع ہوچکا ہے اور چار ماہ گزرنے کے بعد بھی سرکاری سکولوں میں ابھی تک مفت کتابیں نہیں بھیجے گیی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کا قیمتی وقت ضایع ہوتا ہے ایک طرف حکومت لوگوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں بھیجے جبکہ دوسری جانب سرکاری سکولوں میں چار ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک مفت کتابیں دستیاب نہِیں ہیں تو بچوں کو کیسے معیاری تعلیم دلاسکیں گے۔
تاجر یونین حاجی گل نواز، الحاج خورشید علی خان، اظہار اقبال اور دیگر نے بھی اس موقع پر اظہار حیال کیا۔ داخلہ مہم کے سلسلے میں آگاہی واک اور تقریب کیلیے اس تاریحی سکول کو اس لییے منتحب کیا گیا کہ یہ ۱۹۳۸ کو وجود میں آیا تھا اور اس سکول میں پڑھنے والے طالب علم بیرون ممالک میں سفیر، چیف سیکرٹری، ڈاکٹر، پروفیسر، سول، فوجی اور پولیس افسران بھی ان میں شامل ہیں۔ اس کا مقصد بچوں کو اس طرف راغب کرنا تھا کہ اگر وہ بھی دل لگاکر شوق سے سبق پڑھے تو بڑے ہوکر وہ بھی بڑا آدمی بن سکتا ہے۔ پروگرام آحر میں اسی سکول میں اسسٹنٹ ایجوکیشن افیسر انعام اللہ نے چند بچوں کو داخل کراکے مہم کا باقاعدہ آغاز کروایا۔