مشرق وسطیٰ

سعودی عرب کی سپریم کورٹ کا ملک میں کوڑوں کی سزا کو ختم کرنے کا حکم

[ad_1]

سعودی عربتصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

میڈیا کے اداروں کو ملنے والے ایک قانونی دستاویز کے مطابق سعودی عرب میں کوڑوں کی سزا کو ختم کر دیا جائے گا۔

سعودی سلطنت کی سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ ملک میں کوڑوں کی سزا کو قید اور جرمانوں میں تبدیل کر دیا جائے۔

دستاویز کے مطابق یہ کہا گیا ہے کہ یہ اقدام شاہ سلمان اور ان کے بیٹے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں کی جانے والی انسانی حقوق میں کی جانے والی اصلاحات کی ایک کڑی ہے۔

سعودی عرب پر صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو قید کرنے پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب میں 37 افراد کے سر قلم کر دیے گئے

انسانی حقوق کے معروف سعودی کارکن عبداللہ الحامد کی ’جیل میں موت‘

سعودی عرب: حقوق انسانی کی سات خاتون کارکنان گرفتار

تصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

’منفی تصویر کشی‘

سعودی عرب میں آخری مرتبہ کوڑے مارے جانے کی سزا سنہ 2015 میں اس وقت شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی جب ایک بلاگر ریف بداوی کو سائبر کرائم اور توہین مذہب کے جرم کی سزا پر سرعام کوڑے مارے گئے تھے۔

سزا کے مطابق انھیں ہفتہ وار مار کے دوران ایک ہزار کوڑے لگائے جانے تھے لیکن عالمی غم و غصے اور کوڑے لگانے کی سزا کے دوران ان کی حالت غیر ہو جانے کے باعث ان کی سزا پر مکمل عملدرآمد کو روکنا پڑا تھا۔

بی بی سی کے عرب امور کے ایڈیٹر سیبسٹین اوشر کا کہنا ہے کہ یقیناً کوڑوں کی سزا نے عالمی سطح پر سعودی عرب کی منفی تصویر کشی کی تھی۔

تاہم اس کارروائی سے لگتا ہے کہ اب اس سزا کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

تاہم ہمارے نمائندے کے مطابق شاہ سلطنت اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے زیر سایہ ہر طرح کے اختلاف رائے رکھنے والے گروہوں جن میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے بھی شامل ہے کی گرفتاریاں جاری ہیں اور ان گروہوں نے اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔

اس سے قبل جمعے کو سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے معروف سعودی کارکن عبداللہ الحامد کی سعودی عرب کی ایک جیل میں موت ہوگئی تھی۔

جبکہ انسانی حقوق کے سعودی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ دو ہفتے قبل بیمار ہوئے تھے لیکن سعودی حکام نے ان کی بیماری کے دوران انھیں مناسب علاج معالجے کی سہولیات فراہم نہیں کیں۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button