جنرل

سعودی عرب: ہسپانوی ڈانسرز کو قتل کرنے والے کو سزائے موت

[ad_1]

سعودی عربتصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

سعودی عرب نے اس شخص کا سر قلم کر دیا جس نے گذشتہ سال ایک لائیو پرفارمنس کے دوران تین ہسپانوی رقاصوں کو چھرا مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ہسپانوی تھیٹر گروپ کے ارکان پر یہ حملہ نومبر میں سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض میں ایک فیسٹیول کے موقع پر کیا گیا تھا۔

سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق حملہ کرنے والا یہ 33 برس کا یہ شخص عماد المنصوری یمنی تھا، جس کا تعلق انتہا پسند تنظـیم القاعدہ سے تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب میں خواتین کا پہلا ریسلنگ میچ

سعودی عرب معتدل اسلام کی جانب بڑھ رہا ہے

ڈرائیونگ کے بعد سعودی خواتین کو سٹیڈیم جانے کی اجازت

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا جب سعودی عرب نے انٹرٹینمنٹ پر طویل عرصے سے عائد پاپندیوں میں نرمی لائی تھی۔

یہ پابندیاں قدامت پسند مذہبی شخصیات نے عائد کر رکھی تھیں، جن میں شہزادہ محمد بن سلیمان نے ملک کا مذہبی تشخص بہتر بنانے کے لیے ان کے خاتمے کا اعلان کیا۔

ایک خصوصی عدالت جو دہشتگردی کے مقدمات سنتی ہے نے ال منصوری کو کئی دفعات کے تحت قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے یہ سب القاعدہ کے ایک سینیئر رہنما کی ہدایت پر کیا تھا۔

سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق ال منصوری کو جمعرات کے روز سزائے موت دے دی گئی ہے۔

القاعدہ نے ہسپانوی تھیٹر پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

تصویر کے کاپی رائٹ
AFP

سعودی عرب میں جرائم کی ایک خصوصی عدالت نے ایک اور شخص کو سزائے موت سنائی جو پہلے ہی جیل میں ساڑھے بارہ برس قید کاٹ چکا ہے۔

سعودی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ال منصوری نے ایک اپنی ایک ایسی ویڈیو کی سوشل میڈیا پر تشہیر کی تھی جس میں اس نے سعودی عرب کی نئی بننے والی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی پر سخت تنقید کی تھی۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے سنہ 2017 میں ولی عہد کے منصب پر تعیناتی کے بعد وژن 2030 کے نام سے ملک میں جدید طرز کی اصلاحات متعارف کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

سیمناؤں اور موسیقی کے پروگرامز میں سب کی شرکت سے متعلق دہائیوں سے عائد پابندیوں کے خاتمے اعلان کرتے ہوئے نئے ولی عہد نے خواتین کو فٹ بل میچز تک کی بھی اجازت دی۔

انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے فروغ کے لیے نئے سعودی حکمران نے کئی بلین ڈالر مختص کرنے کا وعدہ کیا۔ سعودی عرب میں کئی نامور عالمی اداکاروں نے پرفارم بھی کیا، جن میں فنکاروں کے پوپ، سرک ڈو سولیل اور ماریا کیری جیسے گروپس شامل ہیں۔

تصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن کو گرفتار ور سنہ 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے سفارتخانے کے اندر سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سکینڈل کے بعد اصلاحات کا یہ عمل رک گیا۔

گذشتہ سال خواتین اور ہم جنس پرستوں کی حمایت میں نکی مناج نے سعودی عرب میں اپنا طے شدہ کنسرٹ منسوخ کردیا تھا۔

ایک سعودی موسیقار کو مبینہ طور پر اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب اس نے نکی مناج کے گانے مکہ گرل کی ویڈیو ریلیز کی تھی۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ جب سے اصلاحات کا اعلان کیا گیا ہے، نومبر میں ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button