
زمین اور سورج کے درمیان اوزون کی تہہ ہمیں سورج کی نقصان دہ بالائے بنفشی تابکاری سے بچاتی ہے، پرنسپل پروفیسر ربنواز مونس
یہ سوراخ اوزون کو ختم کرنے والی گیسوں کی وجہ سے جو ایروسول اور ٹھنڈک جیسے ریفریجریٹرز اور ایئر کنڈیشنرز میں استعمال ہوتا ہے جلد کے کینسر اور موتیابند کے کیسز میں اضافے اور پودوں، فصلوں اور ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچانے کا خطرہ تھا۔
جنوبی پنجاب راجن پور پاکستان(پیر مشتاق رضوی نمائندہ خصوصی وی او جی جنوبی پنجاب): زمین اور سورج کے درمیان اوزون کی تہہ ہمیں سورج کی نقصان دہ بالائے بنفشی تابکاری سے بچاتی ہے۔جس کے باعث زندگی کا وجود ممکن ہے ان خیالات کا اظہار گورنمنٹ پوسٹ گرایجویٹ کالج کے پرنسپل پروفیسر ربنواز مونس نے بطور مہمان خصوصی لاسونہ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ورلڈ اوزون ڈے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جسمیں کالج کےہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ چوہدری عتیق کہا 1970 کی دہائی کے آخر میں سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ انسانیت اس حفاظتی ڈھال میں سوراخ کر رہی ہے،
یہ سوراخ اوزون کو ختم کرنے والی گیسوں کی وجہ سے جو ایروسول اور ٹھنڈک جیسے ریفریجریٹرز اور ایئر کنڈیشنرز میں استعمال ہوتا ہے جلد کے کینسر اور موتیابند کے کیسز میں اضافے اور پودوں، فصلوں اور ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچانے کا خطرہ تھا۔شرکا نے
لاسونہ آرگنائزیشن آگاہی پروگرام آرگنائیز کے تسلسل و موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالےسے آگاہی و شعور کا کام کی تعریف کرتے ہوئے اسے پائیدار معاشرے کی بہتری کی طرف ایک احسن قدم قرار دیا۔۔اس موقع پر پراجیکٹ منیجر ڈاکٹر شہبازعلی مرزا نے مہمانوں کا پرجوش استقبال کرتے ہوئے شرکا تقریب کو SAR پراجیکٹ بارے کہا کہ ہمیں آئندہ نسلوں کے لیے اوزون کی تہہ کی حفاظت جاری رکھنی چاہیے۔ سپیکر انوائرمنٹ انسپکٹر علی رضا نے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ ہمیں ایسی سکلز کو عملی طور پر اپنانا ہو گا جس سے زمین کی اس تہہ کو محفوظ کیا جا سکے۔جیسا کہ لاسونہ آرگنائزیشن نے آج کے دن کی مناسبت سے شجر کاری کا بھی انتظام کیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ھےانہوں نے مزید کہا کہ مونٹریال پروٹوکول کو اوزون کو ختم کرنے والے مادوں اور فیڈ اسٹاک کے طور پر استعمال ہونے والے ہائیڈرو فلورو کاربن کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید مضبوط کیا جا سکتا ہے تاکہ اسٹراٹاسفیرک اوزون کی تہہ اور آب و ہوا کے نظام کو اضافی تحفظ فراہم کیا جا سکے اور پلاسٹک کی آلودگی کو بھی کم کیا جا سکے۔ ۔ ایگریکلچر سپریڈنٹ لیاقت علی بدو نے SAR پراجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ لاسونہ آرگنازیشن کا یہ آگاہی پراجیکٹ اس وقت کی اہم ضرورت ھے۔ ۔اس موقع پر کالج ہذا کے سٹوڈنٹس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک، مونٹریال پروٹوکول کے تحت اوزون کو ختم کرنے والے 99 فیصد مادوں کو مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدان اور محققین اوزون کی تہہ کی ترقی کی مسلسل نگرانی کرتے رہتے ہیں۔ وہ اوزون کو ختم کرنے والے مادوں کی بھی پیمائش کرتے ہیں، جن میں کچھ ایسے ہیں جو مونٹریال پروٹوکول کے تحت کنٹرول نہیں ہوتے ہیں۔ ان مادوں کی فضا میں ارتکاز کم ہے اور یہ اوزون کی تہہ کے لیے فوری خطرہ نہیں بنتے-انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ہم نے اوزون کی تہہ کو جو نقصان پہنچایا ہے اسے ابھی تک ختم نہیں کیا جاسکا ہے، لیکن اس معاہدے اور دنیا بھر کے ممالک کی مشترکہ کوششوں کی بدولت، اس بات کے سائنسی ثبوت موجود ہیں کہ اوزون کی تہہ اپنے آپ کو ٹھیک کر رہی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ اس صدی کے وسط تک ٹھیک ہو جائے گا۔مہمان خصوصی اور شرکاء نے شجر کاری کرتے ہوئے پوسٹ گریجوایٹ کالج میں” لاسونہ جی آئی زی ساربو ٹیکنیکل گارڈن” کا افتتاح کیا ۔جس میں لاسونہ نے مختلف انواغ اقسام کے پودے کثیر تعداد میں گارڈن کے لئے گفٹ کئے.