دنیا بھر میں کروڑوں مسلمان رواں برس رمضان کو مختلف انداز میں منا رہے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وبا سے نمنٹنے کے لیے مختلف ممالک نے کچھ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن میں مسجدوں کو بند کیا گیا ہے اور اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔
یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب دنیا کی ایک اعشاریہ آٹھ بلین مسلمان آبادی طوع سحر سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے، سگرٹ اور سیکس سے پرہیز کر رہی ہے۔
عام طور پر رمضان میں خاندان اور دوست احباب مل کر روزہ افطار کرتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں۔
لیکن اس برس لوگوں کو یہ مقدس مہینہ گھر میں رہ کر گزارنا ہو گا۔
یہ اسلامی کیلینڈر کا نواں مہینہ ہے اس کی شروعات زیادہ تر ممالک میں جمعے کو ہوئیں۔
دنیا کے مختلف ممالک خاص طور پر جہاں کورونا کی وبا سے بہت ہلاکتیں ہوئیں ہیں وہاں اس بار خوشیوں اور تقاریب کو منانے کے بجائے اداسی کی فضا ہے۔
یروشلم میں مسجدِ اقصیٰ کو مارچ کے وسط میں بند کر دیا گیا تھا اور یہ رمضان میں بھی نہیں کھولی جائے گی۔
حتیٰ مسلمانوں مکّہ کی مسجد الحرام میں بھی کرفیو کے باعث عام افراد اور زائرین کی آمد ممکن نہیں۔
سعودی عرب میں بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔