
پاکستان انڈیا میں دیرپا جنگ بندی کے لیے امریکہ سے مل کر کام کر رہے ہیں: برطانیہ
ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ ہم اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مزید کشیدگی نہ ہو
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دیرپا جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان ’اعتماد سازی‘ اور مذاکرات کے لیے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور دوسرے ممالک نے کشیدگی کم کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈیوڈ لیمی نے اسلام آباد میں اپنے دو روزہ دورے کے اختتام کے وقت اسلام آباد میں روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک پائیدار جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور انڈیا اور مذاکرات کے حوالے سے انڈیا اور پاکستان کے ساتھ بھی رابطے میں رہیں گے تاکہ فریقین کے درمیان اعتماد سازی ہو سکیں۔‘
پاکستان اور انڈیا نے پہلگام واقعے کے بعد کشیدگی بڑھنے پر ایک دوسرے پر حملے کیے تھے۔
نئی دہلی کی جانب سے اس کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، تاہم پاکستان نے اس کی تردید کی تھی۔
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے اتفاق کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ بات چیت کسی تیسرے ملک میں ہو گی تاہم اس کے لیے ابھی تک کسی مقام یا تاریخ کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔
ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ ’یہ دونوں ملک ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں، یہ پڑوسی ہیں مگر گزرے عرصے میں انہوں نے بمشکل ہی ایک دوسرے سے بات کی ہے اور ہم اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مزید کشیدگی نہ ہو اور جنگ بندی برقرار رہے۔‘

انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تعطل کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام اطراف پر زور دیں گے کہ وہ معاہدے کے بارے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔‘
دہلی کی جانب سے پچھلے مہینے کہا گیا تھا کہ اس نے 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا ہے جو کہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔
اس کے جواب میں پاکستان نے کہا تھا کہ اگر ایسا کیا گیا اور پانی کی ترسیل میں خلل ڈالا گیا تو اس کو اقدام جنگ سمجھا جائے گا۔
ڈیوڈ لیمی نے کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر ’دہشت گردی‘ کی راہ روکنے کے لیے بھی کام جاری رکھیں گے۔
’دہشت گردی خطے، ملک اور عام شہریوں کے لیے ایک خطرناک مصیبت ہے۔‘
ڈیوڈ لیمی نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے بارے روس کے رویے کو مبہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کو دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں ختم کر دیا گیا، اسی لیے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ تب تک کچھ نہیں ہو سکتا جب تک وہ خود روسی صدر سے براہ راست ملاقات نہ کر لیں۔