مشرق وسطیٰ

کورونا وائرس: ’بھائی کی لاش کو چھ دن تک فریزر میں رکھنا پڑا‘

[ad_1]

تصویر کے کاپی رائٹ
Family photo

Image caption

عمر افضل ہوم آفس میں مترجم کے حیثیت سے کام کیا کرتے تھے

نذیر افضل کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاکت کے بعد ان کے بھائی کی لاش کو چھ دن تک صنعتی سطح پر استعمال ہونے والے فریزر میں رکھنا پڑا کیونکہ ان سے پہلے 300 لاشوں کی تدفین ہونا باقی تھی۔

انگلینڈ کے نارتھ ویسٹ کے سابقہ چیف کراؤن پراسیکیوٹر نذیر افضل کا کہنا تھا کہ 8 اپریل کو ان کے بڑے بھائی 71 سالہ عمر افضل کی موت ہو گئی۔

عمر افضل ہوم آفس میں مترجم کے حیثیت سے کام کیا کرتے تھے۔

ان کے بھائی بتاتے ہیں ’اس رات وہ سونے کے لیے گئے اور پھر اٹھ نہ سکے۔

’مردہ خانے میں بالکل بھی جگہ نہیں تھی اس لیے ہمیں نجی طور پر تجہیز و تکفین کرنے والوں کے ذریعے انتظامات کرنے پڑے۔‘

افضل کہتے ہیں کہ تجہیز و تکفین کرنے والوں نے انھیں بتایا کہ انھوں نے 14 لاشیں اٹھانی ہیں اس لیے شام 6 بجے سے پہلے ان کے بھائی کی لاش کو نہیں لیجا سکیں گے۔

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

آخر کرونا وائرس شروع کہاں سے ہوا؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں

کورونا وائرس: چہرے کو نہ چھونا اتنا مشکل کیوں؟

’آٹھ گھنٹوں تک وہ بستر میں ہی رہے۔۔ پورا خاندان موجود تھا اور ہم سب نے ماسک اور داستانے پہن رکھے تھے۔‘

افضل کہتے ہیں ’تجہیز و تکفین کرنے والے ہمارے گھر پہنچے لیکن ان کی پالیسی ہے کہ وہ گھر کے اندر داخل نہیں ہوتے۔ انھوں نے لاش کو ڈالنے کے لیے ہمیں ایک باڈی بیگ دیا۔ ہم نے لاش کو اس باڈی بیگ میں ڈالا اور سیڑھیوں سے نیچے لے کر آئے۔‘

افضل کہتے ہیں کہ اسلامی روایات کے مطابق مرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر میت کو دفنا دیا جانا چاہیے۔

Image caption

نذیر افضل کہتے ہیں وہ ایک مہربان شخصیت تھے جنھیں سب پسند کرتے تھے

’کورونر (برطانیہ اور ویلز میں کسی کی موت کی وجوہات کا پتہ لگانے والی عدالتی کمیٹی کے سربراہ) نے ہمیں بتایا کہ میرے بھائی سے پہلے 300 لاشوں کی تدفین ہونا باقی ہے اس لیے انھوں نے ہمیں مشورہ دیا کہ بینک ہولی ڈے کے بعد وہ ہمیں موت کا سرٹیفکیٹ لے دیں گے۔ وہ ہفتے کے اختتام تک کام کر رہے ہیں لہذا ہم ان کے احسان مند ہیں۔‘

افضل کے مطابق برمنگھم میں مساجد کے باہر کچھ مارکیز تجہیز و تکفین کرنے والوں کی ملکیت ہیں اور انھوں نے صنعتی سطح پر استعمال ہونے والے فریزر بھی وہیں رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں کورونا سے پہلی موت کی پراسرار کہانی

کورونا: برطانیہ کے معمر افراد جن کی موت کوئی شمار نہیں کر رہا

’روبینہ کی موت کے بعد گاؤں میں راشن آ گیا‘

’میرے بھائی کی لاش ان لاشوں میں سے ایک تھی جنھیں ان فریزروں میں رکھا گیا تھا۔ ان کی لاش چھ دن تک وہیں رہی۔‘

ہوم آفس کے مترجم عمر افضل کو تقریباً چھ زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ان کے بھائی کے مطابق عمر نے لواحقین میں سات بچے چھوڑے ہیں۔

افضل کہتے ہیں وہ ایک مہربان شخصیت تھے جنھیں سب پسند کرتے تھے۔

’وہ شاید ہم سب سے زیادہ صحتمند تھے اور اپنی عمر سے کم نظر آتے تھے۔

’یہ میرے خاندان کے لیے بہت مشکل وقت تھا، خاص کر میری والدہ کے لیے بہت ہی تکلیف دہ کیونکہ وہ بہت کمزور ہیں اور اب ان کا دل ٹوٹ چکا ہے۔‘

نذیر کہتے ہیں ’دفن کرنے والی میتوں کی بڑی تعداد کے باعث ہمیں عمر کو دفن کرنے میں نو دن لگ گئے۔‘

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button