کینیڈا کے رنگ بدلتے ساحل جنھیں دیکھیں تو آنکھوں پر یقین نہ آئے
[ad_1]
دور دراز واقع اس ساحلِ سمندر کی کاسنی ریت مختلف رنگوں میں نظر آتی ہے، کبھی اس کا رنگ ہلکا کاسنی ہوتا ہے تو کبھی گہرا گلابی توکبھی کبھی ہلکا گلابی۔
کینیڈا کی پارک مینیجر کینڈس لافور نے ایسی کاسنی ریت سنہ 2018 میں کینڈل لیک صوبے کے ساحل پر دیکھی تھی۔
اُس سال جولائی میں انھوں نے اپنی کشتی نکالی، اہلخانہ کو ہمراہ لیا اور موسمِ گرما کا مزہ لینے کے لیے شمالی ساشکجیوان میں واقع میٹھے پانی کی جھیل کے دورے پر نکل پڑے۔
لافور نے جب اس سنسان ساحل پر ایک طائرانہ نظر دوڑائی تو وہ حیران رہ گئیں اور انھیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔
اس جھیل کے شمال مشرقی کنارے پر، جہاں صرف کشتی سے ہی پہنچا جا سکتا ہے، لافور نے شوخ رنگ کی ایک پٹی دیکھی۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کسی نے بڑے سے تحفے پر رنگین ربن باندھ دیا ہو۔
کاسنی رنگ کے اس ساحلِ سمند نے اپنی حیرت انگیز جیولوجیکل خصوصیت کی وجہ سے کینیڈا کے آس پاس شہرت حاصل کر لی ہے اور باہر سے آنے والے سیاحوں کے لیے بھی یہ ایک تفریحی ٹھکانہ بن گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی میں انھوں نے آج تک ایسا ربن نہیں دیکھا تھا اور یہ آپ ہر سال نہیں دیکھتے کیونکہ یہ کبھی ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیے
ساحرانہ ساحل سے قطبی روشنیوں کا نظارہ
سڈنی کے ساحل پر مجسموں کی سالانہ نمائش
کیا یہ دنیا کے سب سے خوبصورت باغیچے ہیں؟
لافو کینڈل جھیل کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں گذشتہ 25 سال سے رہ رہی ہیں جہاں 850 لوگوں کی آبادی ہے۔ انھوں نے کئی مرتبہ دیکھا ہے کہ کس طرح لہروں اور موسم میں تبدیلی سے ریت کی رنگت اور مقدار تبدیل ہوتی ہے۔
اس دوپہر یہ جانتے ہوئے کہ شاید یہ رنگین ریت کی پٹی پھر اس طرح دکھائی دے گی بھی یا نہیں انھوں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نظارے سے لطف اندوز ہونے کا فیصلہ کیا اور کشتی سے اتر کر پورا دن وہاں گزارہ۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ دوبارہ انھیں یہ نظارہ دیکھنے کو ملے گا یا نہیں۔
اس قدرتی منظر کو دیکھنا فطرت پسندوں، ماہرینِ ارضیات اور دوسرے شہروں سے آنے والوں کے لیے ایک زیارت کی طرح ہو گیا ہے۔ جو اس کے پانی میں بہنے یا برف کے نیچے غائب ہونے سے پہلے ایک بار اس کے دیدار کرنا چاہتے ہیں۔
کینڈل جھیل سے نزدیکی علاقے میں رہنے والی 64 سالہ ڈیبی ہنٹر کہتی ہیں کہ اس ریت کو دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ سچ نہ ہو۔
کینڈل جھیل کے آس پاس کے چھوٹے چھوٹے پانی کے ذخائر میں بھی اسی طرح کی رنگین ریت نظر آتی ہے اور اس کی رنگت بھی اتنی شوخ یا گہری نہیں ہوتی۔
ساکشجیوان یونیورسٹی کے پروفیسر کیوِن اینڈسل کا کہنا ہے کہ کاسنی ریت کسی جادوئی کہانی جیسا منظر لگتا ہے لیکن علمِ ارضیات میں اس کی وضاحت موجود ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر طرح کے ساحلوں کے پانی یا ریت کی رنگت میں ان میں پائے جانے والی معدنیات، پتھر اور سیپیوں کے امتزاج کا حصہ ہوتی ہے اور ان کے ذرارت ریت میں شامل ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ دنیا کے مختلف مقامات پر جائیں تو ہر طرح کے رنگ برنگے ساحل موجود ہیں جہاں پانی اور ریت کی رنگت بھی مختلف ہوتی ہے کہیں ریت کا رنگ ہلکا تو کیں گہرا ہوتا ہے۔
چونکہ زمین پر پائی جانے والی سب سے عام معدنیات کارٹج یعنی سنگِ مرر ہے اس لیے کئی ساحل سفید ریت سے بنے ہیں۔
اسی طرح ہوائی اور آئس لینڈ کے ساحلوں کی ریت آتش فشاں کے لاوے کے سبب کالی ہے۔
دنیا میں ایسی بہت سے مثالیں موجود ہیں جہاں تکچھٹ اور معدنیات کی موجودگی کے باعث ساحل کی ریت اور پانی کی شکل عجیب وغریب اور خوبصورت انداز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
اینڈسل کا کہنا ہے کہ شمالی ساشکیجوان میں کینڈل جھیل کی ریت کی رنگت کاسنی کیوں ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں ایک معدنیات بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے جسے گارنائیٹ یعنی یاقوت کہتے ہیں۔ یوں تو گارنائیٹ پوری دنیا میں پائی جاتی ہے لیکن کینیڈا میں یہ کثرت سے موجود ہے۔
ہزاروں سال سے موجود یہ رنگین پتھر تو مختلف ورائٹی اور رنگوں میں دستیاب ہیں، زیادہ تر گہرے لال رنگ کا ہوتا ہے اور پورے کینیڈا کے پہاڑوں میں پایا جاتا ہے۔
اینڈسل کا کہنا ہے کہ کینڈا میں یاقوت کے ساتھ ساتھ کئی طرح کی معدنیات پائی جاتی ہیں جن میں سونا، نکل، تانبا اور ہیرے بھی شامل ہیں۔
چٹانوں کے اندر پائے جانے والے یاقوت ایک ارب سال سے بھی زیادہ عرصے سے موجود ہیں۔ گارنیٹ کی تخلیق تغیر کے عمل کے دوران ہوئی، یہ کیمیاوی عمل ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب ٹیکٹونک پلیٹس شفٹ ہونے سے بڑے بڑے پتھر زمین کی پرت کے نیچے لمبے عرصے تک دبے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہاں ریت میں گارنیٹ کے ذرات موجود پیں تو ضرور کہیں نہ کہیں سے آئے ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ سکشجیوان میں اس طرح کی چٹانیں ہیں۔
۔
Source link
International Updates by Focus News