پولیس کا گجرات میں چوہدری پرویز الہی کی رہا ئش گاہ پر ایک مرتبہ پھر چھاپہ
رہائش گاہ پر پولیس چھاپے کے بعد صوبہ پنجاب کے سابق وزیراعلٰی اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست کی کہ عدالت متعلقہ اداروں کو غیرقانونی چھاپے مارنے اور ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
پولیس نے گجرات میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی کی رہا ئش گاہ پر ایک مرتبہ پھر چھاپہ مارا ہے۔
پیر کو سابق وفاقی وزیر اور چوہدر پرویز الہی کے صاحبزادے مونس الہی نے چھاپے کی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’پولیس، ایف آئی اے، اور دیگر نے ایک بار پھر کنجاہ ہاؤس پر چھاپہ مارا ہے۔ بغیر وارنٹ کے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے گھر پر چھاپہ مار کر آپ کو لگتا ہے کہ ہم عمران خان کو چھوڑ دیں گے؟ دوبارہ سوچ لیں۔‘
اس سے قبل یکم فروری کو بھی پولیس نے پرویز الٰہی کی گجرات میں رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا، تاہم وہ اس وقت لاہور میں موجود تھے۔
رہائش گاہ پر پولیس چھاپے کے بعد صوبہ پنجاب کے سابق وزیراعلٰی اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست کی کہ عدالت متعلقہ اداروں کو غیرقانونی چھاپے مارنے اور ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور نگراں حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی، سابق وزیراعلٰی پنجاب اور ممبر نیشنل اسمبلی رہے ہیں اور چوہدری وجاہت حسین سیاسی جماعت مسلم لیگ ق کے سربراہ ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی ایما پر محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ تعینات کیا گیا۔
چھاپے کے بعد پرویز الہی کا کہنا تھا کہ سیاسی ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں، نگراں حکومت کا بھی جلد احتساب ہوگا۔
’یہ چھاپے اس لیے مار رہے ہیں کہ چاہتے ہیں کہ ہم الیکشن نہ لڑیں اور عوام کی خدمت نہ کریں۔‘
پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ان کے ملازمین کی تلاشی لی گئی اور ان کو ہراساں کیا گیا۔