اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

آئی ایم ایف بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ کیوں کر رہا ہے؟

ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق گریڈ 17 سے 22 تک کے تمام سرکاری افسران اور اُن کے اہل خانہ کو اندرون و بیرون ملک میں موجود اثاثے ڈکلیئر کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان گزشتہ ایک ہفتے سے مذاکرات کا دور جاری ہے۔ آئی ایم ایف حکام نے مختلف شرائط حکومت پاکستان کے سامنے رکھی ہیں، ان میں سے ایک شرط بیورو کریٹس کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا بھی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئی ایم ایف کی شرط پر عملدرآمد کرتے ہوئے سرکاری افسران کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق گریڈ 17 سے 22 تک کے تمام سرکاری افسران اور اُن کے اہل خانہ کو اندرون و بیرون ملک میں موجود اثاثے ڈکلیئر کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جو بھی شرائط رکھی جاتی ہیں عمومی طور پر ان شرائط کو عوامی پزیرائی حاصل نہیں ہوتی کیونکہ ان شرائط کے بعد براہ راست عوام نے ہی متاثر ہونا ہوتا ہے۔ تاہم بیورو کریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کی شرط کا عوام کی جانب سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی رائے عامہ بن رہی ہے اور چرچے کیے جا رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف چوہدری شہزاد گل لکھتے ہیں ’سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط انتہائی مناسب اور وقت کی ضرورت ہے۔‘
ڈان ٹی وی سے منسلک سینیئر صحافی ثنا اللہ خان نے وفاقی کابینہ میں اضافے کی خبر کا سکرین شارٹ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’آئی ایم ایف والو ادھر بھی کوئی شرط لگا دو۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button