
جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے (ہمارے معاملات اور ہم) …..منزہ جاوید. اسلام آباد
جب دکھ بڑھ جاتے ہیں سکھ کم ھو جاتے ہیں تو ہمیں جان لینا چاہیے ہم کہیں خود بے ایمانی کر رہے ہیں ... وہ بے ایمانی ہمارے خلوص میں بھی ہو سکتی ہے ہمارے طور طریقوں میں بھی ہو سکتی ہے ہمارے ناپ تول ہمارے قول وفعل ہمارے عہد پیمان میں بھی ہو سکتی ہے
ہماری زندگیوں میں سختی. بـےقراری بےسکونی بڑھتی جارہی ہے ہر بندہ دکھوں سے چور نظر آتا ہے ہر کوئ پریشانی کی چکی میں پس رہا ہے. لیکن نجانے کیوں
ابھی بھی ہمیں احساس نہیں ہو رہاکہ ہم کچھ غلط کر رہے ہیں یا غلط ہونے دیے رہے ہیں ہمارے معاملات میں کوئ خرابی ہے کچھ تو ہے جو وقت کی چکی غم. پریشانیاں. دکھ. ہی ہمیں بانٹ رہی ہے..
جب دکھ بڑھ جاتے ہیں سکھ کم ھو جاتے ہیں تو ہمیں جان لینا چاہیے ہم کہیں خود بے ایمانی کر رہے ہیں … وہ بے ایمانی ہمارے خلوص میں بھی ہو سکتی ہے ہمارے طور طریقوں میں بھی ہو سکتی ہے ہمارے ناپ تول ہمارے قول وفعل ہمارے عہد پیمان میں بھی ہو سکتی ہے
ہمیں چاہیے اپنے اپنے معاملات کا جائزہ لیں
ہم تو اتنے عجیب لوگ ہیں کہ کوئ جب مشورہ بھی مانگے اور ہمیں اگر معلوم ہو اسے مشورہ دوں تو اسکا فائدہ ھو جاۓ گا تو ہم وہ لفظ ہی پی جاتے ہیں ہم بات گول کر جاتے ہیں ہم تو کسی کو اپنے لفظوں سے بھی فائدہ دینے سے قاصر ہیں
اگر کوئ غریب اپنے بچے کو اسکول کی تعلیم نہ دلوا سکے تو وہ چاہتا ہے میرا بچہ کوئ ہنر سیکھ لے تاکہ عزت سے پیٹ پال سکے تو وہ درزی کے پاس اسے شاگرد ڈال دیے تو سالہا سال وہ شاگرد ہی رہتا ہے اسے کپڑوں کی سلائی یا کٹائی سکھانے میں کئی سال لگا دیے جاتے ہیں.. ہم تو ہنر سکھانے میں بھی ڈنڈی مارتے ہیں کہ کوئ ہنر سیکھ کر کمانے نہ لگ جاۓ کسی بھی ہنر کو دیکھ لیں کسی کے پاس بچے کو ہنر سکھانے کے لیے لے جائیں سالہا سال لگا دیں گے. ہم چاہتے ہی نہیں کسی غریب کا بچہ جلد ہنر سیکھ لے اور اپنے خاندان کا سہارا بنے
افسوس ہے ہماری سوچ پے ہماری بانٹ پے ہمارے خلوص پے
پھر ہم کہتے ہیں خدا ہماری مدد نہیں کرتا
اللہ کے بندو اللہ کے بندوں کے کام آنا سیکھیں کسی کی مدد کرنا کسی کو راستہ دکھانا کسی کو مشورہ دینا کسی کو دلاسہ دینا شروع کریں
اسی طرح اگر کسی کو سرکاری دفتر میں کوئ کام پڑ جاۓ تو چکر پے چکر لگواتے ہیں اگر کسی مقدر کے مارے کو کسی وکیل سے کام پڑ جاۓ پھر تو اللہ ہی مالک ہے. ہمارے معاملات بہت خراب ہو چکے ہیں
رزق کے طمع لالچ نے اسقدر ہمارے اخلاق کو داغ دار کر دیا ہے کہ پس.
جس طرح ہم روزی رزق کے معاملے میں طمع لالچ کرتے ہیں کیا ہم نیکی یا بھلائی میں طمع لالچ کرتے ہیں کہ یہاں سے آخرت کے لیے مال مل رہا ہے میں جمع کر لوں اور اس مال کو جمع کرنے کے لیے صرف خدا خوفی چاہیے کوئ خرچے کی ضرورت نہیں پڑتی کوشش تو کیجیئے بھلائی کی طرف قدم اٹھائیں اللہ مدد فرماۓ گا
معاملات کا تو یہ حال ہے کہ سبزی لینے چلے جاؤ کلو ٹماٹر بھی لیں تو دو تین خراب ملیں گے بعض چیزیں تول کر دیکھ لیں ناپ تول میں کم ملیں گی اگر کوئی تول میں پوری ھو تو اسمیں خراب چیزوں کی مقدار زیادہ ہوگی چاہیے پیاز ہوں آلو ہوں یا ٹماٹر … پالک کی گٹھی میں آدھی گٹھی خراب پھر ہم ایک دوسرے کو کہتے ہیں وہ دوسرا بے ایمان ہے اللہ کے لیے اپنے اپنے معاملات کو بہتر کیجیئے اس وقت دیکھا جائے تو نوکری سے لے کر مزدوری تک سب اپنی اپنی ڈیوٹی میں بےایمان کرتے ہیں وقت پورا. نہیں دیتے جھوٹ بولتے ہیں.. اس وجہ سے بھی ہمارے رزق میں برکت کم ہو گئ ہے…. ہم ملاوٹ کرتے ہیں دودھ والا ہو یا گھی والا مکھن شہد ہم نے کوئی چیز نہیں چھوڑی جس میں ملاوٹ نہ ہو جس کو جتنا کسی چیز میں اختیار ہے وہ ملاوٹ جھوٹ بے ایمانی کرنے پے لگا ھوا ہے.
دیکھ لیں پہلے وقت سے اب بیماریاں زیادہ ہو گئی ہیں پہلے سے زیادہ امیر ہونے کے باوجود رزق میں برکت نہیں ہے..ہم ایک دوسرے کے غم میں شریک نہیں ہوتے اسے اپنائیت نہیں دیتے اسکے دکھ کو سمجھتے نہیں اسے حوصلے نہیں دیتے بلکہ جو پریشان ہو جو دکھی ہو اسے دیکھ کر ہم دل دل میں فرحت محسوس کرتے ہیں اور سوچتے ہیں یہ اسکے اعمال کا نتیجہ ہے اور ایسے پرسکون رہتے ہیں جیسے سارے دکھ دوسرے کے لیے ہیں ہمیں سکھ ہی ملنے ہیں نہیں ایسا نہیں ہوتا دکھ اور سکھ دونوں اپنا ٹھکانہ تبدیل کرتے رہتے ہیں یہ ایک گھر میں رہنا پسند نہیں کرتے سدا وقت ایک جیسا نہیں رہتا آج کسی سے اچھا بولا گیا لفظ کسی کو دیا گیا دلاسہ آپکے برے وقت میں کام آسکتا ہے اپنے دل میں نرمی لایئے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کیجیئے دوسرے سے بغیر مطلب کے. مسکرا کر بات کیجیئے سلام دعا میں پہل کیا کیجیئے اگر کبھی وقت ملے تو تنہائی میں بیٹھ کر اپنے معاملات کا جائزہ لیا کریں کہ یہ جھوٹ یہ ملاوٹ یہ دوسروں سے خوامخواہ کی بدگمانی کیوں ہے اسکا کیا فائدہ ہے کیا نقصان ہے
کہیں ایسا تو نہیں ہم دوسروں کو برا کہنے میں اسقدر مصروف ہیں کہ ہمیں اپنے اعمال کی خبر ہی نہیں جبکہ حساب تو ہم نے اپنے اپنے اعمال کا دینا ہے
ہمیں تو ایک دوسرے کی مدد کے لیے بھیجا گیا ہےکہ ہم نیکی اور بھلائی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں. تو سوچیے ہم کس الجھاؤ کا شکار ہو رہے ہیں کیا جو ہم کر رہے ہیں یہ سب درست ہے
اپنے دل سے عہد کریں آج سے پکا ارادہ کر لیں کہ ہمارے اختیار میں جو ہے ہم اسے اچھے سے نبھائیں گے دھوکا فریب جھوٹ ملاوٹ نفرت ان میں سے کسی کو بھی اپنی ملکیت میں شامل نہیں ہونے دیں گے
کر بھلا سو ہو بھلا
انت بھلے کا بھلا