
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر کی راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے زیراہتمام منعقدہ کینو فیسٹیول میں شرکت
اس موقع پر پریزیڈنٹ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ثاقب رفیق، گروپ لیڈر سہیل الطاف، پریزیڈنٹ کراچی چیمبر آف کامرس طارق چودھری کے علاوہ دیگر عہدیداران اور انجمن تاجران کے نمائندگان بھی وہاں موجود تھے
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے منعقدہ کینو فیسٹیول کی تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ موجودہ کشمش کی صورتحال میں اس طرح کی تقریبات ماحول کو خوشگوار بنانے میں مدد دیتی ہیں اور لوگوں میں نئی امید پیدا کرتی ہیں۔ اس موقع پر پریزیڈنٹ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ثاقب رفیق، گروپ لیڈر سہیل الطاف، پریزیڈنٹ کراچی چیمبر آف کامرس طارق چودھری کے علاوہ دیگر عہدیداران اور انجمن تاجران کے نمائندگان بھی وہاں موجود تھے۔ بعد ازاں چیمبر عہدیداران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال میں تاجر برادری سب سے اہم کردار کے حامل ہے اور ہم بزنس کمیونٹی و تاجر برادری کے ساتھ مل کر اہلیان راولپنڈی کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ انجن تاجراں کی طرف سے شہر میں تجاوزات کے مسئلے کی نشاندہی پر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ انہوں نے مری روڈ پر ریڑھیوں کو ہٹاکر تجاوزات کو ختم کیا ہے اور اسی طرح وہ شہر کے باقی بازاروں میں باری باری انسداد تجاوزات کا آپریشن لانچ کروائیں گے۔ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں ہنگامی بنیاد پر اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کے نتائج کچھ ہی دنوں میں عوام کے سامنے ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہسپتالوں میں بورڈ آف گورنرز کی نئے سرے سے میرٹ پرتعیناتی کی جا رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایک ایم او یو سائن کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں پوسٹ گر یجو یٹ ٹریننگ کے حامل ڈاکٹرز کو دور دراز کے علاقے جہاں ڈاکٹرز کی عدم دستیابی ہیں وہاں تعینات کیا جائے گا تاکہ مقامی لوگوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔اس کے علاوہ تمام اضلاع میں موجود لیڈی ہیلتھ ورکرز کو اپ گریڈ کیا جا چکا ہے اور آیندہ کچھ دنوں میں لیڈی ہیلتھ ورکر سپروائزر کو بھی اپ گریڈ کیا جاۓ گا۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے مزید بتایا کہ تین ہزار ڈینگی ورکرز جو ا ب تک روزانہ کی اجرت پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے انہیں بھی ریگولر کرنے کے لئے کوئی لائحہ عمل وضع کیا جارہا ہے۔