نامور اداکار اور ٹی وی میزبان ضیا محی الدین انتقال کر گئے
ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو پنجاب کے شہر فیصل آباد (لائلپور) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خادم محی الدین تدریس کے شعبے سے منسلک تھے اور انہوں نے پاکستان کی پہلی فلم ’تیری یاد‘ کی کہانی اور ڈائیلاگ انہوں نے لکھے تھے۔
نامور اداکار، ہدایت، صداکار اور میزبان ضیا محی الدین نے کراچی میں انتقال کر گئے ہیں، ان کی عمر 91 برس تھی۔
ضیاء محی الدین کی نماز جنازہ ڈیفنس میں ادا کی گئی جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو پنجاب کے شہر فیصل آباد (لائلپور) میں پیدا ہوئے۔
ان کے والد خادم محی الدین تدریس کے شعبے سے منسلک تھے اور انہوں نے پاکستان کی پہلی فلم ’تیری یاد‘ کی کہانی اور ڈائیلاگ انہوں نے لکھے تھے۔
ضیا محی الدین کچھ عرصے سے علیل تھے اور کراچی کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔
ضیا محی الدین نے 1949 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا جبکہ اس کے بعد آسٹریلیا اور انگلینڈ میں بھی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ وہ رائل اکیڈمی آف تھیٹر آرٹس سے بھی وابستہ رہے اور ڈائریکشن کی تربیت بھی حاصل کی جبکہ اداکاری اور صداکاری کی طرف بھی آئے۔
1960 میں ای ایم کے ناول ’پیسیج ٹو انڈیا‘ پر سٹیج ڈرامہ بنا تو اس میں ضیا محی الدین نے ڈاکٹر عزیز کا کردار ادا کیا تھا جبکہ اس کے بعد مشہور فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں بھی کام کیا۔
اس کے بعد بھی وہ سٹیج سے جڑے رہے اور لاتعداد ڈراموں کے علاوہ چند ہالی وڈ فلموں میں بھی کام کیا۔
1970 میں جب وہ پاکستان آئے تو پاکستان ٹیلی ویژن پر ’ضیا محی الدین شو‘ کے نام سے سٹیج پروگرام شروع کیا جو بہت مقبول ہوا۔
اسی طرح انہوں نے ایک پاکستانی فلم ’مجرم کون‘ میں بھی کام کیا تھا۔
وہ پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی کام کرتے رہے۔
ضیا محی الدین ادبی فن پاروں کو صداکاری کے ذریعے پیش کرنے کے لیے خصوصی شہرت رکھتے تھے انہوں نے پی ٹی وی کے علاوہ کئی نجی چینلز کے پروگراموں میں بھی اہم مضامین اور ناولز کے اقتباسات پڑھ کر سنائے۔
ان کو تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت متعدد اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے ضیا محی الدین کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔
آفیشل ہینڈل سے کئی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ہم پاکستان کے فن اور ثقافت کے حقیقی آئیکون لیجنڈری ضیا محی الدین کے انتقال پر غمزدہ ہیں۔ وہ ایک دانشور، عظیم انسان تھے۔ ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جائے گا۔‘
عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ثمر ہارون بلور نے ضیا محی الدین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ضیا محی الدین کے انتقال پر تعزیت، وہ ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہماری زندگیوں کو خوشیوں سے بھرا۔ ان کی مدھر آواز کی کمی بہت محسوس ہو گی۔‘